Dosti Ya Ihsan - Article No. 1227
دوستی یا احسان - تحریر نمبر 1227
’امی یہ کیا؟آپ مجھے روز دس روپے زیادہ کیوں دیتی ہیں ،بچ جاتے ہیں “۔جنید کی امی نے اُسے تیار کرتے ہوئے جیسے ہی اُسکی جیب میں پیسے ڈالے تو جنید نے اُن سے پوچھ لیا۔کیونکہ وہ فضول خرچ نہیں تھا ۔جو پیسے بچتے اُنہیں سنبھال کر رکھتا اور بہت فرماں بردارتھا۔
منگل 13 نومبر 2018
’امی یہ کہا؟آپ مجھے روز دس روپے زیادہ کیوں دیتی ہیں ،بچ جاتے ہیں “۔جنید کی امی نے اُسے تیار کرتے ہوئے جیسے ہی اُسکی جیب میں پیسے ڈالے تو جنید نے اُن سے پوچھ لیا۔کیونکہ وہ فضول خرچ نہیں تھا ۔جو پیسے بچتے اُنہیں سنبھال کر رکھتا اور بہت فرماں بردارتھا۔
”بیٹا! تم روز ایک ہی سوال کرتے ہو اور میں تمہیں ایک ہی جواب دیتی ہوں ۔میں تمہیں تمہاری ضرورت سے زیادہ پیسے اِسلئے دیتی ہوں کہ اگر تمہیں کہیں کوئی ضرورت مند نظر آئے تو اُسے دے دینا۔
”مگر امی جان مجھے تو کوئی ضرورت مند نہیں ملتا،جسے دیدیا کروں ۔“جنید نے کہا۔
”بیٹا ضروری نہیں کہ کوئی خود تم سے کہے کہ وہ ضرورت مند ہے بلکہ ہمیں دوسروں کی ضرورت کو سمجھتے ہوئے اُن کی مدد کرنی چاہیے۔
(جاری ہے)
“
”مگر ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ کسی کو ہماری مدد کی ضرورت ہے ؟“جنید نے اگلا سوال کیا۔
”جب ہم کچھ ایسا دیکھیں کہ کسی کو کچھ چاہئے مگر وہ اُسے پورا نہ کرپارہا ہوتو ہمیں اُسکی مددکرنی چاہیے۔
”ٹھیک ہے ،امی میں سمجھ گیا،میں اب اِن پیسوں سے اُن کی مدد کروں گا جن کو ضرورت ہو گی ۔“جنید امی کو اللہ حافظ کہتے ہوئے سکول چلاگیا۔
کلاس میں پچھلے مہینے کی طرح اِس بار بھی عدنان نے فیس نہیں دی بلکہ سراُس پر ناراض بھی ہوئے۔اُنہوں نے اُس سے کہا؛اب تم کلاس میں تب ہی آؤ گے ۔جب دوماہ کی فیس لاؤ گے ۔“عدنان سر جھکا کر کلاس سے نکل گیا تو سب لڑکے افسردہ تھے کیونکہ عدنان کے ابو دو ماہ پہلے فوت ہو گئے تھے ۔جنید کلاس کے بعد جب باہر نکلا تو عدنان باہر سیڑھیوں پر بیٹھا رورہا تھا ۔
عدنان فکر نہ کرو،تمہاری فیس کا بندوبست ہو گیا ہے ۔“جنید نے اُسکے کندھے پر ہاتھ رکھ کرکہا۔
کیسے ؟عدنان نے حیرت سے پوچھا۔
”میں نے کچھ پیسے جمع کئے تھے ،تمہارے فیس اداہوجائے گی۔“جنید نے یہ کہتے ہوئے عدنان کو گلے لگایا تو دونوں کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو تھے وہ دونوں خوشی خوشی سر کے پاس فیس جمع کروا کر آئے ۔جنید نے عدنان سے کہا۔”میری امی نے کہا تھا کہ میں تمہیں زیادہ پیسے دیتی ہوں تا کہ تم کسی ایسے انسان کو دو جس سے اُسکی مشکل آسان ہوجائے اب میں ہر ماہ تمہیں فیس دیا کروں گا۔“
”میں تمہارا احسان زندگی بھریادرکھوں گا۔“عدنان نے کہا۔
”دوستوں میں کوئی احسان نہیں ہوتا بلکہ حق ہوتا ہے ۔اِسلئے اب تمہیں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ۔ہم دوست ہیں اور رہیں گے ۔“پھر وہ دونوں خوشی خوشی اپنے گھروں کو روانہ ہوگئے۔
Browse More Moral Stories
ناشکری کی سزا
Na Shukri Ki Saza
اندھیر نگری چوپٹ راج
Andher Nagri Chopat Raj
ناراض جگر
Naraaz Jigar
کھانا چور
Khana Chor
ذہین بادشاہ
Zaheen Badsha
چونی کی برکت
Chawani Ki Barkat
Urdu Jokes
اسمبلی
assembly
کرکٹ ٹیم
cricket team
ہمارے گھر کا پتہ
hamaray ghar ka pata
شاگرد استاد سے
Shagird ustad se
شرمانے کی ایکٹنگ
sharmane ki acting
نیند اڑ گئی
neend urr gayi
Urdu Paheliyan
سونے کا بن کر آتا ہے
sony ka ban kar ata hai
دھرا پڑا ہے سرخ پیالہ
dhara para hai surkh piala
جس کے پاؤں کے نیچے آئے
jis k paon ke neeche ae
جب بھی دسترخوان بچھایا
jab bhi dastarkhwan bichaya
کوئی نہ چھین سکے اک شے
koi na cheen sake ik shay
آج ہے اس کا گھر گھر نام
aaj hai uska ghar ghar naam