Fahad Ka Balla - Article No. 1214

Fahad Ka Balla

فہد کا بلا - تحریر نمبر 1214

”اَمّی جی !اَمّی جی ! فہد میرا گیند بلا نہیں دے رہا۔مجھے سکول میں اپنے دوستوں کے ساتھ کرکٹ کھیلنا ہے “؛حامد شکایتی انداز میں بول رہا تھا ۔

ہفتہ 27 اکتوبر 2018

محمد علیم نظامی
”اَمّی جی !اَمّی جی ! فہد میرا گیند بلا نہیں دے رہا۔مجھے سکول میں اپنے دوستوں کے ساتھ کرکٹ کھیلنا ہے “؛حامد شکایتی انداز میں بول رہا تھا ۔
اَمّی جی نے حامد کی آواز سُنی تو انہوں نے صحن میں جا کر فہد سے کہا؛”دیکھو بیٹا ! حامد کے سکول جانے کا وقت ہوا چاہتا ہے ،اُسے اُسکا گیند بلا واپس کردو“۔

فہد نے منہ بسُور تے ہوئے اپنی امی سے کہا؛”دیکھئے امی جان ! اگر حامد بھائی کو کرکٹ کھیلنے کا شوق ہے تو اُس سے کہیں زیادہ مجھے بھی ہے ۔آپ حامد کو سمجھائیں کہ میں اُسکا چھوٹا بھائی ہوں ۔وہ مجھے بھی کرکٹ کھیلنے کا موقع دیا کرے“۔
مگر بیٹا! تم ابھی بہت چھوٹے ہو جب کچھ سالوں کے اندر تُم بڑے ہو جاؤ گے تو کرکٹ کا شو ق پُورا کرنے کا موقع تمہیں بھی ملے گا پھر میں یہ بات فہد کے دل کو لگی اور اُس نے اپنے بڑے بھائی حامد سے معذرت کی اور بغیر کِسی عدّر کے اُس نے گیند بلا اپنے بھائی حامد کو تھما دیا۔

(جاری ہے)

اِس پر اَمّی جی بہت خُوش ہوئیں اور انہوں نے فہد اور حامد دونوں کو انعام کے طور پر ایک ایک سو روپیہ دیا۔یُوں فہد اور حامد کے درمیان تکرار ختم ہوئی اور حامد گیند بلا لے کر خُوشی خُوشی سکول کو روانہ ہو گیا۔
حامد سکول چلا گیا تو اُسکی امی جی نے فہد کو نصیحت کی کہ بیٹا دیکھو! کرکٹ کھیلنے کا جتنا شوق حامد کو ہے اُتنا ہی تمہیں بھی ہے مگر تُم ابھی بہت چھوٹے ہو جب تُم دس سال کے ہو جاؤ گے تو پھرمیں تمہیں بھی کرکٹ کھیلنے کی اجازت دُوں گی اِسلئے فی الحال تُم حامد کو روک ٹوک کے بغیر گیند بلا سکول کے میدان میں جا کر کھیلنے دو ،اُمید ہے میری اِس نصیحت پر تم عمل کرو گے ۔
جی امی جی! میں آپ کی بات سمجھ گیا ہُوں ۔اب میں کرکٹ کھیلنے کیلئے آپکو کبھی تنگ نہیں کروں گا بلکہ اپنی پُوری توجہ پڑھائی پر دُوں گا ۔
یہ ہُوئی نا بات ! اَمّی جی نے فہد کو شاباش دیتے ہوئے کہا۔یُوں حامد اپنی پڑھائی اور اپنی تعلیم پر توجہ دیتا رہا اور اُس نے اپنے چھوٹے بھائی سے کہا کہ جب تم اچھی کرکٹ کھیلنے کے قابل ہو جاؤ گے تو میں تمہیں بھی سکھادُوں گا۔ا س بات پر حامد نے فہد کو شاباش دی اور دونوں بھائی اپنے روز مرہ کے کاموں میں مشغُول ہو گئے ۔

Browse More Moral Stories