Ghalat Mashwara - Article No. 1751

Ghalat Mashwara

غلط مشورہ - تحریر نمبر 1751

گھوڑے نے ہمیشہ کے لئے کان پکڑ لیا کہ اب کسی بھی جانور کو غلط مشورہ نہیں دے گا۔

منگل 23 جون 2020

عبدالرحمن
ایک گاؤں میں ایک کسان تھا،جسے جانوروں کی بولی سمجھ میں آتی تھی۔ایک شام کسان اپنے باڑے میں چارا ڈالنے گیا۔اس وقت کسان کا بیل اور گھوڑا آپس میں باتیں کر رہے تھے۔کسان کان لگا کر اُن دونوں کی بات چیت کو دھیان سے سننے لگا۔بیل اُداسی سے گھوڑے سے کہہ رہا تھا:”واہ گھوڑے بھائی!تمہارے تو جب دیکھو ٹھاٹ ہی ٹھاٹ ہیں۔
دونوں وقت کی مالش سے تمہارا جسم چم چم کرتا رہتا ہے۔ کھانے کے لئے چنے بھی تمہیں خوب ملتے ہیں،پھر مالک کو پیٹھ پر بیٹھا کر اِدھر اُدھر گھومنے پھرنے بھی جاتے ہو۔ایک میں ہوں کہ دن بھر کھیت میں لگے رہتا ہوں۔ذرا بھی سستا یا نہیں کہ مالک کے کوڑے پیٹھ پر دنا دن برسنے لگتے ہیں اور شام کو واپس آؤ تو یہ روکھا سوکھا چارا کھانے کو ملتا ہے۔

(جاری ہے)

“گھوڑے نے یہ سُن کر اتراتے ہوئے کہا:” اداس کیوں ہوتے ہو بیل بھائی!میں جیسا کہوں،تم ویسا کرو تو تم بھی میری طرح شان وشوکت سے رہ سکتے ہو۔


بیل نے بے تابی سے کہا:”جلدی جلدی بتاؤنا گھوڑے بھائی کہ مجھے شان وشوکت سے جینے کے لئے کیا کرنا چاہیے؟“گھوڑے نے ہنستے ہوئے بیل سے کہا:”آسان کام ہے ،کل جب مالک کے نوکر تمہیں لینے کے لئے آئیں تو اُنھیں خود کو چھونے نہ دینا،اُنھیں سینگ دکھانا،ایک دم عجیب وغریب حرکتیں کرنا،زمین پر لیٹ جانا،کچھ مت کھانا اور منہ سے سفید جھاگ نکالنے لگنا،بس پھر تو تمہارا عیش ہی عیش ہو گا۔

سیدھے سادھے بیل کو غلط مشورہ دیتے ہوئے گھوڑے کو دیکھ کر کسان نے یہ ٹھان لیا کہ وہ ایک نہ ایک دن گھوڑے کو ضرور بہ ضرور اچھا سبق سکھائے گا کہ وہ آیندہ کبھی بھی کسی جانور کو غلط مشورہ دینے کی کوشش نہیں کرے گا۔دوسرے دن جب کسان کے نوکر بیل کو لینے گئے تو بیل نے گھوڑے کے دیے ہوئے غلط مشورے پر عمل کرتے ہوئے ایسی آودھم مچائی کہ نوکروں کے چھکے چھوٹ گئے اور وہ ڈر کر بھاگے بھاگے کسان کے پاس پہنچے اور سارا ماجرا کہہ سنایا۔

کسان نے بیل کی حالت جانچنے کا ناٹک کرتے ہوئے کہا کہ:”لگتا ہے بے چارا بیل بہت زیادہ محنت ومشقت کرنے سے بیمار پڑ گیا ہے اس لئے آج سے یہ آرام کرے گا اور بیل کی جگہ آج سے گھوڑے کو بل میں جوتا جائے گا اور جب تک بیل اچھا نہیں ہو جاتا کھیت میں گھوڑا ہی کام کرے گا۔“اب تو گھوڑے کی شامت آگئی۔ دن بھر کھیت میں کوڑے کھا کھا کر گھوڑے کی ساری شان وشوکت نکل گئی۔
وہ من ہی من میں پچھتانے لگا کہ اس نے بیل کو غلط مشورہ دے کر اچھا نہیں کیا۔
ایک ہفتے بعد کسان نے جان بوجھ کر گھوڑے اور بیل کے لئے ایک ہی جگہ پر گھاس ڈالی تاکہ وہ جان سکے کہ دونوں کے درمیان کیا بات ہوتی ہے؟گھوڑے کو دیکھ کر بیل چہکتے ہوئے بولا:”واہ دوست !کیا مشورہ دیا تم نے:میں تو قسمت سے راجا ہو گیا اب تو کچھ کام نہیں کرنا پڑتا اور وقت وقت پر ہرا ہرا تازہ چارا کھانے کو ملتاہے۔
“یہ سُن کر گھوڑا بھانپ گیا کہ بیل کی نیت اب کام پر جانے کی نہیں ہے۔گھوڑے نے دل میں سوچا اگر بیل اپنے کام پر نہیں جائے گا تو اسی طرح کچھ دن اور کھیت پر کام کرتے کرتے وہ تو پر لوک سدھار جائے گا ،اس نے کچھ سوچتے ہوئے بیل سے کہا:”دوست !بڑے دکھ کے ساتھ تمہیں کہنا پڑ رہا ہے کہ مالک نے تمہیں ایک قصائی کو بیچ دیا ہے ،کیوں کہ مالک کی نظر میں اب تم کسی بھی کام کے نہیں رہے۔
یہ دیکھ بھال اور دو وقت کا ہراہرا چارا اس لئے دیا جا رہا ہے کہ تم صحت مند ہو جاؤ اور قصائی سے اُس حساب سے اچھی رقم وصول کی جاسکے۔“یہ سنتے ہی بیل سوکھے پتے کی طرح تھر تھر کانپنے لگا اور گھبراتے ہوئے اس نے گھوڑے سے کہا کہ:”گھوڑے بھائی!اب تم ہی مجھے بچانے کی کوئی ترکیب نکالو،میں اس طرح ناٹک کرکے مرنا نہیں چاہتا ہوں۔“
گھوڑے نے تیر نشانے پر لگتا دیکھ کر کہا کہ:”کل سے بیمار ہونے کا ناٹک مت کرنا،مالک کو تم بھلے چنگے لگوگے تو وہ تمہیں نہیں بیچے گا۔“
گھوڑے کی چالاکی دیکھ کر کسان زو رسے ہنس پڑا۔دوسرے دن بیل کو بھلا چنگا دیکھ کر کسان نے اُسے پھر سے کھیت پر بلوالیا۔اور گھوڑے نے ہمیشہ کے لئے کان پکڑ لیا کہ اب کسی بھی جانور کو غلط مشورہ نہیں دے گا۔

Browse More Moral Stories