Gharelo Aloodgi - Article No. 2066

Gharelo Aloodgi

گھریلو آلودگی - تحریر نمبر 2066

آلودگی صرف صنعتوں کے گرد و غبار سے پیدا نہیں ہوتی،بلکہ کچھ قدرتی آفات اور خلائی ایٹمی مواد بھی اس سلسلے میں اہمیت رکھتے ہیں

ہفتہ 18 ستمبر 2021

نسرین شاہین
قرآن پاک میں ماحول کی پاکیزگی اور اس کی حفاظت کرنے کے واضح احکامات موجود ہیں۔یہ تو ہم سب ہی جانتے ہیں کہ ہوا،پانی،زمین مل کر قدرتی ماحول کہلاتے ہیں۔حیاتیاتی زندگی کی بقا ان ہی تینوں عناصر پر مشتمل ہے۔دنیا بھر میں ہوا،پانی،زمین آلودگی کا شکار ہیں۔ اس لحاظ سے اگر ہم اپنے اردگرد کے ماحول پر نظر کریں تو حیاتیاتی زندگی کو لاحق خطرات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔
ماحولیاتی آلودگی ”قدرتی موسم“ میں اثر انداز ہو رہی ہے۔ڈھلتے سورج کو دیکھیں تو فضا میں موجود آلودگی آپ کو صاف نظر آئے گی۔سورج کے غروب ہونے کے منظر کو دیکھیں تو نارنجی،پیلے،ارغوانی،گہرے نیلے رنگ کا امتزاج خوبصورت معلوم ہوتا ہے۔آلودگی صرف صنعتوں کے گرد و غبار سے پیدا نہیں ہوتی،بلکہ کچھ قدرتی آفات اور خلائی ایٹمی مواد بھی اس سلسلے میں اہمیت رکھتے ہیں۔

(جاری ہے)

ماحولیاتی آلودگی سے بچنے کا حل قدرت نے بتا دیا ہے۔
سب سے پہلے تو یہ کہ انسان کی طرز زندگی اور قانونِ قدرت میں تضاد نہیں ہونا چاہیے۔ماحولیات آلودگی کے خاتمے کے لئے اپنے ماحول کو صاف ستھرا رکھیں۔نہ صرف اپنے گھر کو بلکہ گھر کے بیرونی حصے کو بھی صاف رکھیں۔باہر کا حصہ گھر کا آئینہ ہوتا ہے،اسے صاف ستھرا رکھنا بہت ضروری ہے۔ساتھ ہی پھول پودے بھی لگائیں۔
یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ جہاں درخت اور پودے ہوتے ہیں،وہاں آلودگی بھی کم ہوتی ہے۔ماحولیاتی آلودگی کا خاتمہ پھولوں اور پودوں سے کریں۔
قدرت نے ماحول کی خوبصورتی اور پاکیزگی کے لئے درختوں کا تحفہ دیا ہے۔جب قدرت کے اس تحفے کی ناقدری کی جائے تو قدرتی ماحول کی خوبصورتی میں خلل پیدا ہو جاتا ہے اور قدرتی حسن تباہ و برباد ہو جاتا ہے۔
اب یہ ہماری ذمے داری ہے کہ ہم اپنا دینی،قومی اور اخلاقی فریضہ ادا کرتے ہوئے درختوں کی افزائش کریں۔اگر ہر فرد اپنے گھر کے باہر صرف ایک پودا لگائے اور اس کی خوب اچھی طرح دیکھ بھال کرے تو اس عمل سے نہ صرف گھر کے باہر کا حصہ خوش نما ہو جائے گا بلکہ ماحول بھی خوشگوار ہو گا۔یوں ماحولیاتی آلودگی کا خاتمہ بھی ہو سکے گا۔
یہ درست ہے کہ ہر گھر میں اتنی گنجائش نہیں ہوتی کہ وہ گھر کے بیرونی حصہ میں پودے لگائیں،لیکن اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہے کہ آپ پودے نہیں لگا سکتے،بلکہ آپ کا گھر چھوٹا ہے یا آپ فلیٹ میں رہتے ہیں تو بھی پودے لگانا مشکل نہیں۔
فلیٹ کی بالکونی،کھڑکی،یا فلیٹ کے کسی بھی مناسب حصہ میں کم از کم ایک گملے کی جگہ ضرور نکال لیں۔بالکونی اس لحاظ سے مناسب معلوم ہوتی ہے،کیونکہ بالکونی کے اندر یا بالکونی سے باہر لوہے کی گرل میں آسانی سے گملے رکھے جا سکتے ہیں۔
اسی طرح اگر آپ کا فلیٹ ایسا ہے کہ آپ کے دروازے کے آگے ایسی جگہ موجود ہے جہاں کم از کم ایک گملا رکھا جا سکتا ہے تو ضرور رکھیں۔
اگر آپ کے گھر میں گملے رکھنے کی بالکل جگہ نہ ہو تو بھی آپ مایوس نہ ہوں۔اگر گھر کی بیرونی اور اندرونی دیوار پر کوئی خوبصورت،ہری بھری بیل لگا دیں اور وہ دیوار کو خوش نما کر دے تو کتنا خوبصورت لگے گا یہ منظر۔ہر لمحہ تازگی،پاکیزگی اور خوشگوار احساس ہو گا۔اگر گھر میں موجود یا گھر کے باہر موجود ستون مناسب جگہ پر ہوں تو ان پر بھی منی پلانٹ یا کوئی دوسری بیل لگائی جا سکتی ہے اور کچھ نہیں تو شیشے کی بوتلوں میں ہی منی پلانٹ لگا لیں تاکہ گھر میں کچھ نہ کچھ تو تازگی کا احساس ہو اور آلودگی کا خاتمہ ہو۔

گھر کے علاوہ باہر کا ماحول بھی خوشگوار بنانے کی ضرورت ہے۔آپ اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر بھی پودے لگانے کی ”مہم“ کا آغاز کر سکتے ہیں اور اس مہم کا آغاز اپنے گھر،اپنے محلے اور اپنے اسکول سے بھی کر سکتے ہیں۔یقین کریں،پودے لگانے اور اس کی حفاظت کرنے سے آپ کو دلی خوشی اور اطمینان حاصل ہو گا اور ہاں!اس بات کا بھی خاص خیال رکھیں کہ باغ میں جائیں تو وہاں لگے ہوئے پھولوں اور پودوں کو کوئی نقصان نہ پہنچائیں۔

Browse More Moral Stories