Gharoor Ka Sar Neecha - Article No. 2222

Gharoor Ka Sar Neecha

غرور کا سر نیچا - تحریر نمبر 2222

رنگ روپ سب وقتی چیزیں ہیں،نا ختم ہونے والا حُسن تو دل کا خوبصورت ہونا ہوتا ہے

ہفتہ 2 اپریل 2022

رینا بہت خوبصورت لڑکی تھی جب اس کی ماما اسے پیارا سا فراک پہنا کر اس کی دو چٹیاں کر دیتیں تو وہ بہت ہی پیاری لگتی جو دیکھتا پیار کرتا ہر کسی سے یہ سُن سُن کر کہ رینا بہت پیاری ہے بہت خوبصورت ہے گوری ہے․․․․رینا مغرور ہو گئی تھی کسی کو خاطر میں ہی نہیں لاتی تھی،چھٹیوں کے بعد جب وہ نئی کلاس میں گئی تو اس کے ساتھ والی سیٹ پر سونیہ بیٹھی تھی وہ بڑی لائق سٹوڈنٹ تھی لیکن اس کا رنگ ذرا کالا تھا،رینا منہ بنا کر اس کے ساتھ بیٹھی تھی چھٹی کے وقت گیٹ پر ماما کو دیکھتے ہی کہنے لگی․․․․․!میرا دن بہت بُرا گزرا ٹیچر نے مجھے چڑیل کے پاس بیٹھا دیا،چڑیل کے پاس․․․․؟ماما نے حیران ہو کر کہا․․․․ہاں ماما ایک کالی سیاہ لڑکی میرے جیسی گوری لڑکی کے پاس بیٹھی چڑیل ہی لگے گی نا․․․․اس نے باآواز بلند اس طرح کہا کہ پاس کھڑی سونیہ سن لے․․․․․گاڑی میں بیٹھی تو ماما نے اسے بہت ڈانٹا لیکن مجال ہے اس پر کوئی اثر ہو۔

(جاری ہے)

کہنے لگی․․․․ماما تنگ نہ کریں میں تھکی ہوئی ہوں․․․․اب اس کا یہ روز کا معمول ہو گیا تھا اس نے اپنے جیسے دو چار گوری گوری لڑکیوں سے دوستی کر لی تھی اور ان کے ساتھ مل کر سونیہ اور دوسری لڑکیوں کا مذاق اُڑاتی تھی کسی کو بندریا تو کسی کو چڑیل کہتی․․․․․یہ سوچے بغیر کہ ان کی کتنی دل آزاری ہوتی ہے․․․کسی کا دل توڑنا اللہ تعالیٰ کو کتنا ناپسند ہے کسی نے ٹیچر سے اس کی شکایت کر دی۔

انہوں نے اسے آفس میں بلایا اور سمجھایا کہ تکبر یعنی غرور اللہ کو بہت ناپسند ہے غرور کرنے والے کو اللہ پسند نہیں کرتا بلکہ شکر گزاری کو پسند کرتا ہے یعنی اللہ نے اگر کوئی چیز،کوئی نعمت اپنے بندے کو دی ہے تو اللہ کا شکر کرنا چاہئے غرور نہیں کرنا چاہئے اور اللہ نے مذاق اُڑانے سے بھی منع کیا ہے کہ جس کا مذاق اُڑایا جا رہا ہے شاید وہ اللہ کو مذاق اُڑانے والے سے زیادہ پسند ہو․․․․رینا پر وقتی طور پر تو ان باتوں کا اثر ہوا لیکن وہ جلد ہی اپنی بری عادت کی طرف آ گئی۔

اس کی سالگرہ کا فنکشن تھا اس کی بہت ساری سہیلیاں اس کے گھر آئی ہوئی تھیں وہ میوزک لگا کر ڈانس کر رہی تھی رینا بہت انجوائے کر رہی تھی جب وہ اپنی دوستوں کے جھرمٹ میں بیٹھ کر مووی بنوا رہی تھی کہ ماسی کی بیٹی مشروب کی ٹرے لے کر کمرے میں داخل ہوئی اور کیمرے کے سامنے آ گئی۔رینا نے آؤ دیکھا نہ تاؤ ایک زور کا تھپڑ اس کے منہ پر لگایا اور چیخ کر کہنے لگی بدتمیز لڑکی تم نے میری مووی خراب کر دی تم کالی اور بدصورت ہو کیمرے کے سامنے کیوں آ گئیں اب مجھے یہ مووی دوبارہ بنوانی پڑے گی۔
اسی رات کی بات ہے کہ وہ دوستوں کے ساتھ آئسکریم کھانے گئی تو گاڑی کا ایکسیڈنٹ ہو گیا۔جان تو بچ گئی لیکن شیشے کی کرچیاں اس کے چہرے پر اس طرح پیوست ہوئیں کہ زخم ٹھیک ہونے پر بھی نشان مٹنے کی اُمید نہیں تھی۔
بہت دنوں کے بعد جب وہ سکول گئی تو اس کے چہرے پر زخموں کے نشان تھے اور رنگ بھی پھیکا ہو گیا تھا اس کے غرور کا سر نیچا ہو چکا تھا سب سے پہلی لڑکی جو اس کی دل جوئی کرنے آئی وہ سونیہ تھی جس کا اس نے ہمیشہ مذاق اُڑایا تھا اور دل آزاری کی تھی۔
رینا حیران ہو گئی کہ سونیہ کا دل اتنا خوبصورت ہے اب اسے احساس ہوا کہ اصل خوبصورتی کیا ہوتی ہے․․․․رنگ روپ سب وقتی چیزیں ہیں،نا ختم ہونے والا حُسن تو دل کا خوبصورت ہونا ہوتا ہے۔چہرے کا اور رنگ کا حسن تو ناپائیدار ہے۔آج وہ اس مقام پر تھی کہ سب اس کا مذاق اُڑا سکتے تھے لیکن ٹیچر نے سب لڑکیوں سے کہا کہ رینا کو اللہ کی طرف سے سزا مل چکی ہے لہٰذا اس کو کوئی لڑکی پریشان نہ کرے اور سب اس کی دل جوئی کریں تاکہ سب سے اللہ راضی ہو اور پھر رینا نے ان تمام لڑکیوں سے جن کا مذاق اُڑاتی تھی معافی مانگی اور اللہ سے بھی معافی مانگی․․․اب وہ ایک اچھی سلجھی ہوئی بچی ہے سب کی دوست ہے․․․․!!

Browse More Moral Stories