Gharoor Ki Saza - Article No. 2138
غرور کی سزا - تحریر نمبر 2138
جب وجیہ تقریر کرنے گئی تو وہ کئی جگہ اٹکی اور تقریر روانی سے نہ کر سکی
منگل 14 دسمبر 2021
وجیہ آج بہت خوش تھی۔اسے سکول کے تقریری مقابلے میں تقریر کرنی تھی۔وہ ایک لائق اور فرمانبردار لڑکی تھی۔وہ اچھی قلم کار ہونے کے ساتھ ساتھ اچھی مقررہ بھی تھی،مگر اسے اپنی قابلیت پر غرور بھی بہت تھا۔استاد بھی اس سے خوش تھے،لیکن اس کے تکبر پر اسے سمجھاتے بھی رہتے تھے۔
ان ہی دنوں اس کی جماعت میں ایک نئی لڑکی نایاب آئی تھی۔وہ بھی ایک اچھی مقررہ تھی،لیکن مغرور نہیں تھی،اس لئے سب کو اچھی بھی لگتی تھی۔اساتذہ بھی اس سے زیادہ خوش تھے۔وجیہ اس سے حسد کرنے لگی تھی۔جب کہ نایاب اس سے دوستی کرنا چاہتی تھی۔وجیہ کو یہ خیال ہمیشہ پریشان کرتا کہ نایاب کی وجہ سے اس کی قدر کم ہوئی ہے،اس لئے وہ اس سے حسد کرنے لگی تھی۔
(جاری ہے)
آج وہ زیادہ اچھی تقریر کرکے نایاب کو نیچا دکھانا چاہتی تھی۔
وہ سمجھتی تھی کہ بہترین مقررہ ہونے کی وجہ سے کوئی اس سے نہیں جیت سکتا۔اسی خیال کے تحت اس نے ایک بار بھی تقریر کو صحیح طریقے سے نہیں پڑھا۔اس کے برعکس نایاب تیاری کرتی رہی۔جب وجیہ تقریر کرنے گئی تو وہ کئی جگہ اٹکی اور تقریر روانی سے نہ کر سکی۔جب کہ نایاب نے بڑے اعتماد سے کہیں رکے بغیر روانی سے تقریر کی۔
وجیہ اب بھی سمجھ رہی تھی کہ پہلا انعام تو اسی کا ہو گا۔جب اسٹیج پر پہلے انعام کے لئے نام پکارا جانے لگا تو وہ کھڑی ہونے ہی والی تھی کہ آواز آئی ”نایاب صدیقی“ نایاب اسٹیج پر اپنی محنت کا پھل وصول کرنے چلی گئی۔وجیہ حیران کھڑی تھی کہ اسے دوسرے انعام کے لئے بلایا جائے گا،مگر اس کی حیرت کی انتہا نہ رہی کہ دوسرے انعام کے لئے بھی اسے نہیں پکارا گیا۔اور پھر تیسرا انعام بھی اس کو نہیں دیا گیا تو وہ بوجھل قدموں سے اپنے گھر کی طرف چل دی۔آج اسے اس کے تکبر کی سزا مل گئی تھی۔
Browse More Moral Stories
شاہی مصور
Shahi Musawir
بھوری کی کہانی
Bhoori Ki Kahani
جیت گیا انسان
Jeet Giya Insaan
ہر ہاتھ ملانے والا شخص دوست نہیں ہوتا
Har Hath Milane Wala Shakhash Dost Nahi Hota
چھوٹی سی نصیحت
Choti Si Naseehat
غرور کا انجام
Ghuroor Ka Anjam
Urdu Jokes
چڑیا گھر
chirya ghar
عجیب بات ہے
ajeeb baat hai
ڈرائیوری کا امتحان
drivery ka imthehaan
ایک صاحب
Aik sahib
حفیظ جالندھر
Hafeez jalindher
بلیک بورڈ
blackboard
Urdu Paheliyan
چھوڑا مت تم اس کا ہاتھ
chodo mat tum uska hath
دن کو سوئے رات کو روئے
din ko soye raat ko roye
کون ہے وہ پہنچانو تو تم
kon he wo pehchano tu tum
نہیں انگوٹھے میں انگلی میں ہے
nahi angothe me ungli hai
ایسا نہ ہو کہ کام بگاڑے
aisa na ho k kam bigary
پھولوں میں دو پھول نرالے
phoolon mein do phool nirale