Harkat Main Barkat - Article No. 1820

Harkat Main Barkat

حرکت میں برکت - تحریر نمبر 1820

حرکت میں برکت ہےمجھے معلوم نہیں کہ یہ مقولہ کس کا ہے

جمعرات 15 اکتوبر 2020

شہید حکیم محمد سعید
”حرکت میں برکت ہے“مجھے معلوم نہیں کہ یہ مقولہ کس کا ہے،مگر میں نے یہ بات اپنے بچپن میں اپنی والدہ سے سنی ہے۔وہ اپنی عمر کے بہتر سال تک یہ مقولہ دہراتی رہیں اور میں اب تک اس مقولے پر عمل کر رہا ہوں اور اس کی معنویت کی داد دیتا رہا ہوں۔میں نہیں سمجھ سکتا کہ ایک انسان کے لئے ،جو اپنے مقصد ولادت کو پورا کرنے کا عزم رکھتا ہو اور جو دنیا میں ایک مفید انسان بننا چاہتا ہو اور جو صحت مند اور کار آمد زندگی گزارنے کا ارادہ رکھتا ہو،اس سے بہتر کوئی مقولہ ہو سکتا ہے۔
اتنا پڑھنے کے بعد اور اتنا سمجھنے کے بعد آپ انتہائی سکون کے ساتھ غور کیجیے کہ کیا حرکت کے بغیر آپ کوئی بھی کام کر سکتے ہیں؟
انسانی جسم ایک ایسی حیاتیاتی مشین ہے کہ جس میں تبدیلی اور تعمیر کا سلسلہ زندگی کی ابتدا سے زندگی ختم ہونے تک جاری رہتا ہے۔

(جاری ہے)

مختصراً یہ کہ جسم خلیات (سیلز) کا ایک مرکب ہے۔یہ خلیات مرتے،گھلتے رہتے ہیں،پھر ان کی جگہ نئے خلیات لیتے رہتے ہیں اور حیات و صحت کا سلسلہ اسی طرح باقی وجاری رہتا ہے۔

یہ ایک فطری عمل (پروسس) ہے،جسے جاری رہنا چاہیے اور خوبی کے ساتھ یہ فطری عمل اُسی صورت میں جاری رہ سکتا ہے کہ جسم میں حرکت ہو،کیونکہ حرکت ہی وہ شے ہے،جو پرانے خلیوں کو ختم کرتی ہے اور نئے خلیے ان کی جگہ لیتے ہیں اور جسم پھر تازہ ہو جاتا ہے۔اگر حرکت نہ ہو اور انسان سستی کا پلندہ ہو کر پڑا رہے تو فطری عمل سست ہو جائے گا اور صحت و تازگی نہیں آئے گی، بڑھاپا آئے گا۔

ایک موٹر کار کو مثال بنانا چاہیے۔اس میں انسان جیسے کل پرزے موجود ہیں۔اس موٹر کی غذا پٹرول یا ڈیزل ہے۔موٹر کو یہ غذا ملتی ہے تو وہ چلتی ہے۔یہ غذا نہ دیجیے،موٹر چلنی بند ہو جائے گی۔موٹر کو کھڑا رکھیے،حرکت نہ دیجیے۔اس کے کل پرزوں کو زنگ لگ جائے گا۔تار وغیرہ گل کر رہ جائیں گے۔ایسی موٹر سستی کا پلندا ہو گی۔اب سستی کے اس پلندے کے پیٹ یعنی ٹینک میں پٹرول یا ڈیزل ڈالے جائیں گے تو اس کا انجام آپ خوب جانتے ہیں کہ کیا ہو سکتا ہے۔
ذرا غور کیجیے کہ ایک انسان سستی کا پلندا بنا بیٹھا ہے اور کھائے چلا جا رہا ہے تو اس کا انجام ایک دن آخر کیا ہو گا؟بھلا یہ بھی کوئی زندگی ہے؟زندگی تو بس یہ ہے کہ انسان متحرک ہو۔ہر شعبہ زندگی میں ایک روح رواں ہو اور ہر فعل و عمل میں شعلہ جواں ہو اور مہ تاباں ہو۔اچھا انسان وہی ہے کہ جو حرکت میں رہے اور حیات کی ساری برکت حاصل کر لے۔برکت،حرکت کرنے والے کی ملکیت ہے اپنی ہر صبح کا آغاز حرکت سے کیجیے۔
ورزش کیجیے۔
ٹہلنا،دوڑ لگانا،تیرنا،گھڑ سواری ،کھیلنا وغیرہ سب ورزش ہے۔حیات و صحت کے لئے ورزش ضروری ہے۔آ ج کی مصروف زندگی نے انسان کو اس قدر مشکل میں مبتلا کر دیا ہے کہ وہ اپنی حیات و صحت سے بھی غافل ہو گیا ہے۔غفلت کی یہ بڑی عجیب قسم ہے،مگر یہ غفلت بڑی خطر ناک ہے۔ہمیں جاگنا چاہیے۔حرکت میں آنا چاہیے۔بے شک حیات و صحت پر آپ کا حق ہے،مگر ایک پہلو اور بھی ہے،جس پر آپ کو غور کرنا چاہیے اور وہ یہ ہے کہ آپ کی صحت آپ کے ملک کے لئے بھی ضروری ہے ۔
قوم و ملت کا ہر فرد اگر تندرست و توانا اور متحرک ہے تو اس کا واضح مطلب یہی ہو سکتا ہے کہ پاکستان توانا و تندرست ہے۔اس کے معنی یہ ہوئے کہ صحت مند رہنا ایک حق بھی ہے اور آپ کا فرض بھی ہے۔اس طرح نصب العین صحت ملی ٹھہرا۔میری رائے میں اس سے زیادہ اچھا نصب العین دوسرا کوئی نہیں ہو سکتا۔
”حرکت میں برکت ہے۔“ مقولے کے معنی اب بالکل واضح ہو گئے،لہٰذا اپنی ہر صبح کا آغاز آپ حرکت سے کیجیے۔اگر آپ کے پاس زیادہ وقت نہیں ہے تو پھر آپ اپنے گھر پر ہی ورزش کیجیے۔میں تو اپنی صحت کے لئے ٹینس بھی کھیلتا ہوں،دوڑتا بھی ہوں اور حسب موقع ورزش بھی کرتا ہوں۔مصروف تو میں بھی بہت ہوں،مگر اپنی صحت کے لئے ورزش ضرور کرتا ہوں اور اس کی برکت سے فیض اُٹھاتا ہوں۔

Browse More Moral Stories