Hathi - Aik Jahan Hairat - Article No. 1425

Hathi - Aik Jahan Hairat

ہاتھی ایک جہان حیرت - تحریر نمبر 1425

اردو کا ایک محاورہ ہے”ہاتھی کے پاؤں میں سب کا پاؤں“اس کا مطلب ہر گزہاتھی کی جسامت بیان کرنا نہیں ہے بلکہ یہ اس وقت بولاجاتا ہے ،جب کسی شخص کی قوت واختیار کا اظہار مقصود ہو۔

جمعہ 24 مئی 2019

راحیلہ مغل
اردو کا ایک محاورہ ہے”ہاتھی کے پاؤں میں سب کا پاؤں“اس کا مطلب ہر گزہاتھی کی جسامت بیان کرنا نہیں ہے بلکہ یہ اس وقت بولاجاتا ہے ،جب کسی شخص کی قوت واختیار کا اظہار مقصود ہو۔لیکن اس سے قطع نظریہ ایک حقیقت ہے کہ ہاتھی کرہ ارض کا دوسرا اور خشکی کا سب سے بڑا جاندار ہے۔
بظاہر ہاتھی کو دیکھنے سے اس کی جسامت کی وجہ سے یہ تاثر ملتا ہے کہ وہ بہت خونخوار جبلت کا مالک ہوگا،لیکن ہم سب جانتے ہیں کہ اصل میں ایسا نہیں ہے۔
افریقہ اور جنوبی ایشیاء کے علاوہ کچھ دیگر سردائی مقامات پر پایاجانے والا یہ جاندار زمانہ قدیم سے انسان کے کام آرہا ہے ۔بار برداری سے لے کر پرانے زمانے میں جنگوں کے دوران استعمال تک اور بادشاہوں کی شاہی سواری سے لے کر موجودہ دور میں بچوں کے سواری کے طور پر استعمال ہونے تک ہاتھی ہماری زندگیوں میں ایک اہم کردار کے طور پر دخیل رہا ہے ۔

(جاری ہے)

یہاں ہم آپ کو قوی الجثہ مگر معصوم طبیعت کے حامل جانور کی ان چند خصوصیات سے روشناس کروائیں گے،جو شائد عام طور پر لوگوں کے علم میں نہیں۔
فٹ پاتھ اور پانی ذخیرہ کرنے کیلئے گڑھے بنانا
کرہ ارض پر خشکی کے سب سے بڑے جانور ہونے کی حیثیت سے ہاتھی اپنی جسامت اور وزن کا بہترین استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔دنیا بھر میں ہاتھیوں کے تحفظ کے حوالے سے معروف ادارے دی ایلی فینٹ سنیچری(The Sanctuary Elephant) کے آؤٹ ریچ منیجر ٹوڈمنٹگمری (Todd Montgomery)کا کہنا ہے کہ”ہاتھی اپنے بھاری بھر کم پاؤں ،سونڈ اور بڑے بڑے دانتوں کے ذریعے ایسے گڑھے بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں ،جن میں زیر زمین یابارش کا پانی جمع ہو سکے ،جو بعدازاں نہ صرف ہاتھیوں بلکہ دیگر مقامی جانوروں کی ضروریات بھی پورے کرسکتے ہیں۔
اس کے علاوہ ہاتھی ایک ترتیب سے سفر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں اور ایسے میں ان کے بھاری بھرکم پاؤں جس جس زمین پر پڑتے ہیں وہاں ایک فٹ پاتھ بن جاتا ہے ،جو انہیں واپس اپنے مسکن کی طرف لوٹنے میں معاون ثابت ہوتاہے۔
نمک تلاش کرنے کی صلاحیت
ہاتھی صرف جسمانی اعتبار سے ہی ایک طاقتور جانور نہیں بلکہ وہ ذہنی توانائی سے بھی مالا مال ہے۔
اپنی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ہاتھیوں میں یہاں تک صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ ضرورت پڑھنے پر زمین سے نمک تک تلاش کر سکتے ہیں۔ٹوڈ مینٹگمری کہتے ہیں کہ”ہاتھیوں کو ابیدگی کیلئے نمکیات کی بہت ضرورت ہوتی ہے ،جسے وہ پودوں سے پورا کرتے ہیں تاہم اگر یہ پودے ان کی نمکیات کی ضرورت کو پورانہ کر سکیں تو وہ زمین میں ایسی جگہوں پر گڑھا کھود لیتے ہیں،جہاں نمک پایاجاتا ہے “ہاتھیوں کی جانب سے نمک کی تلاش میں زیر زمین غار بنانے کی ایک بڑی مثال کینیا کاموٴنٹ ایلگون نیشنل پارک ہے ،جہاں ہاتھیوں کا بنائی کیتم غارہے۔

ایک دن میں 12سے18گھنٹے تک کھانا
ہاتھیوں کے جسمانی وزن کی بات کی جائے تو ایک افریقی ہاتھی کا وزن 6ٹن جبکہ ایشیائی کا تقریباً 4ٹن ہوتا ہے ۔اپنے اس بھاری بھر کم جسم کو بر قرار رکھنے کے لئے ہاتھی کو بہت زیادہ خوراک کی ضرورت ہوتی ہے ،اسی لئے وہ ہر قسم کے پودے گھاس ،پتے ،پھول کھالیتے ہیں۔نیشنل جیوگرافک کے مطابق ایک ہاتھی کو روزانہ تقریباً ساڑھے3من خوراک کی ضرورت ہے ،جس کو پورا کرنے کے لئے وہ 12سے 18گھنٹے تک کھاتے رہتے ہیں۔
یوں ایک سال میں ایک ہاتھی 50ٹن سے زیادہ خوراک استعمال کرتاہے۔
بہترین خاندانی نظام اور اس پر مادہ کی حکمرانی
ہاتھی ایک سماجی مخلوق ہے ،جن میں خاندانی نظام کی بہت زیادہ اہمیت پائی جاتی ہے اور اس خاندانی نظام میں مادہ کو امیتازی حیثیت حاصل ہے۔ٹوڈمینٹگمری کے مطابق”ہر جھنڈ میں مختلف مزاج کے ہاتھی ہوتے ہیں ،جس کی سر براہی عمومی طور پر ان کی ماں،دادی یا پھرکسی انٹی کے پاس ہوتی ہے ۔
اور اس مادہ کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ جھنڈہر لمحہ پر ہدایات دیتی ہے۔“
ہم درد
ہاتھیوں کی ذہانت اور ان میں سماجی تعلقات کے حوالے سے پائی جانے والی صفت کے باعث ان میں ہمدردی کا عنصر بہت زیادہ پایاجاتا ہے۔ہاتھیوں کے تحفظ کے لئے کام کرنے والے ایک اور ادارے سیودی ایلیفینٹ کے چیف ایگز یکٹوآفیسر فرینک پوپ(Pope Frank)کہتے ہیں کہ”اپنے مزاج کے مطابق ہاتھی ہر کسی کے لئے بہت زیادہ ہمدری کا اظہار کرتے ہیں ۔
و ہ اپنے خاندان کے ہررکن کے ساتھ بہت گہرا تعلق رکھتے ہیں،حتی کہ وہ اپنے مرنے والوں پر ماتم بھی کرتے ہیں۔“
بہترین یاداشت
ٹوڈمینٹگمری کا کہنا ہے کہ”قدرت نے ہاتھیوں کو حیران کن ذہنی صلاحیتوں سے نوازا ہے ،ان کی یاداشت بہت شاندار ہوتی ہے اور یہی وہ وجہ ہے،جس سے وہ ہر ماحول کو جان کر اس کی اسانیوں اور خطروں کا پتہ چلالیتے ہیں ۔
ماحول کے علاوہ ہاتھی ایک بار جب کسی دوسرے ہاتھی سے مل لیتے ہیں تو زندگی بھر پھر اسے بولتے نہیں اور یہی ان کی وہ خصوصیت ہے،جس کی وجہ سے انہیں اپنے جھنڈ میں شامل ہونے والے کسی بھی نئے ہاتھی کا فوراًپتہ چل جاتاہے۔“
نوکیلے دانت بہترین اوزار
ہاتھی کو نوکیلے دانت اس کا موثر ترین اوزار ہے،جن کے ذریعے وہ بہت سارے کام سر انجام دیتے ہیں ۔
ٹوڈمینٹگمری کے مطابق”ہاتھی اپنے دانتوں کے ذریعے نہ صرف درختوں کی چھال کھینچ کر انہیں کھاتے ہیں ،جھاڑیوں کو دوڑ سکتے ہیں،زمین میں گڑھے بناتے ہیں بلکہ خطرے کی صورت میں اپنا دفاع بھی کرتے ہیں۔“
دھوپ کی شدت سے بچاؤ
بلاشبہ سورج کی تپش سے جانور بھی متاثر ہوتے ہیں لیکن ہاتھیوں کے پاس اس مشکل کابہت آسان حل موجود ہے۔اس ضمن میں ٹوڈمینٹگمر ی بتاتے ہیں کہ ”ہاتھی خود کو دھوپ کی شدت اور مضر حشرات الارض سے بچانے کے لئے دھول،گرد اور کیچڑ کا استعمال کرتا ہیں ۔
سب سے پہلے وہ اپنی سونڈ میں پانی بھر کر سے اپنے جسم کے ہر حصے پر بہاتے ہیں ،پھر دھول ،گر اور کیچڑ کو خود پر گراکر سورج کی تمازل کا مقابلہ کرلیتے ہیں“ایک نئی تحقیق کے مطابق ہاتھی کے جسم پر قدرتی طور پر پائے جانے والی جھریاں پانی اور کیچڑ کو زیادہ دیر تک بر قرار رکھتی ہیں ،جس سے ہاتھیوں کو سکون ملتا ہے اور وہ سورج کی تپش سے پیدا ہونے والے مسائل سے خود کو محفوظ بنالیتے ہیں۔

شیشے میں خودکی پہچان
ہاتھی وہ جانور ہے ،جو اگر شیشے میں خود کو دیکھے تو اسے یہ یقین ہوتا ہے کہ شیشے میں دکھائی دینے والاہاتھی وہ خود ہی ہے،حالانکہ بہت سارے جانور شیشہ دیکھ کر ڈر جاتے ہیں کہ وہاں کوئی اور جانور ہے ۔حتی کہ ہم اگر انسان کی بات کریں تو 18ماہ تک کابچہ بھی شیشے میں خود کو نہیں پہچان سکتا۔اس حوالے سے فرینک پوپ کہتے ہیں کہ”ہاتھی کا شیشہ میں خود کو پہچاننا کوئی بڑی بات نہیں،کیوں کہ متعدد ٹیسٹوں میں وہ یہ ثابت کرچکا ہے ۔
البتہ ان کی یہ ذہانت دنیا کو یہ پیغام دیتی ہے کہ وہ بھی ان کی حقیقی پہچان کرکے ان کو تحفظ فراہم کریں“
فاصلاتی ابلاغ
فرینک پوپ کا کہنا ہے کہ”ہاتھیوں میں فاصلاتی ابلاغ کی وہ صفت ہے ،جس کے ذریعے وہ اپنے منہ سے کوئی آواز نکالے بغیر اپنے ساتھیوں کو بہت دور سے خطرہ سے خبر دار کر دیتے ہیں اور وہ دیگر ہاتھی پیغام بھیجے والے کے قدموں سے اندازہ لگا لیتے ہیں ۔
اسی وجہ سے انسان کے لئے یہ ابلاغ قابل سماعت نہیں ہوتا۔آکسفورڈیونیورسٹی میں حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ایک ہاتھی کا پاؤں کے ذریعے مخصوص رویہ اس کے ساتھیوں کو صورت حال کا اندازہ کرواتا ہے ۔اس تحقیق نے سائنسدانوں کے لئے تھرتھراہٹ کے ذریعے ابلاغ کرنے کے حوالے سے نئے راستے بھی نکالے ہیں۔ علاوہ ازیں مذکورہ تحقیق نے یہ بھی ثابت کیا کہ ہاتھیوں میں بصارت سے زیادہ سماعت کی طاقت ہوتی ہے۔

شکاریوں سے بچنے کی تربیت
ہاتھی اپنے ماحول کو ہی یاد رکھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے بلکہ وہ اس ماحول کی اسانیوں اور خطروں سے بہت کچھ سیکھتے بھی ہیں۔تحقیق کے مطابق ہاتھیوں کا جھنڈ ہمیشہ ایسے راستوں سے سفر کرتا ہے ،جہاں ان کا شکاریوں سے سامنا ہونے کا امکان نہ ہو،خصوصاً جب ان کے جھنڈ کا سربراہ کسی شکاری کے ہتھے چڑھ جائے۔اس سلسلے میں فرینک پوپ بتاتے ہیں کہ”ہماری تحقیق سے حاصل ہونے والے نتائج کے مطاق ہاتھی ایسے علاقوں میں رات کو سفر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں ،جہاں انہیں خطرہ محسوس ہوتا ہے اور کسی بھی ہنگامی صورت حال میں وہ اس سمت میں تیزی سے دوڑتے ہیں ،جو ان کو شکاری سے محفوظ رکھ سکتی ہے ۔
اس کے علاوہ پر خطر علاقہ میں ہاتھی ہمیشہ ایک سیدھی لائن بنا کر سفر کرتے ہیں اورمنزل تک پہنچے سے قبل وہ اس دوران چارے کے لئے بھی زیادہ دیر تک توقف نہیں کرتے۔یہ سب چیزیں بلاشبہ ان کی ذہانت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔“
کینسر کامقابلہ
ہاتھی کا شمار دنیا میں سب سے زیادہ عمر پانے والے جانورں میں ہوتا ہے اور سائنسدان اس بات پر حیران ہیں کہ بھاری بھر کم جسم کے ساتھ لمبی عمر پانے والا جانور کینسر کو مات دے دیتا ہے ۔تحقیق کے مطابق ہاتھیو ں میں ایک ایسا جین پایاجاتا ہے ،جو کینسرکوجسم میں پھیلنے سے روک دیتا ہے۔یوں ہاتھیوں کے اندر کینسر سے لڑنے کا ایک خود کا ر نظام موجود ہوتا ہے ،جو انسان کے بھی کام آسکتا ہے ۔

Browse More Moral Stories