Hathi Hamara Sathi - Article No. 2008

Hathi Hamara Sathi

ہاتھی ہمارا ساتھی - تحریر نمبر 2008

مغلیہ خاندان کے پاس اس سے زیادہ لمبا چوڑا ہاتھی کبھی نہ رہا

پیر 5 جولائی 2021

حامد مشہود
ہاتھی تو آپ نے چڑیا گھر یا سرکس میں دیکھا ہی ہو گا۔یہ بہت بھاری بھرکم اور لمبا چوڑا چوپایہ ہے،جس کا زیادہ سے زیادہ وزن 6350 کلو گرام،لمبائی چوبیس فیٹ اور قد سترہ فیٹ تک ریکارڈ کیا گیا ہے۔خشکی کے تمام حیوانات میں اس کا وزن زیادہ ہوتا ہے،البتہ پانی کا جانور وہیل،ہاتھی سے کہیں زیادہ بڑا ہے۔یہ جانور ٹکر مار کر بڑی بڑی کشتیاں بھی سمندر میں غرق کر دیتا ہے۔

جسمانی طاقت کے ساتھ ساتھ ہاتھی دماغی طور پر بھی بہت ذہین ہوتے ہیں۔انسان اس ذہین جانور کو ہزاروں سال سے مختلف مقاصد کے لئے پالتا آرہا ہے،کیونکہ اسے تربیت دینا آسان ہے۔یہ انسان سے دوستی کرتا ہے اور اس کے ساتھ کھیلتا بھی ہے۔
ان پر سوار ہو کر دور دراز کا سفر بھی کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

بادشاہ اپنے پسندیدہ ہاتھی کو قیمتی زیور بھی پہناتے تھے۔

طاقتور ہونے کی وجہ سے ہاتھی جنگوں میں استعمال ہوتے تھے۔قدیم جنگوں میں ہاتھی کا ہمیشہ اہم کردار رہا ہے۔یہ فوجیوں کو بھاری بوجھ سمیت میدان جنگ تک پہنچاتے تھے۔پرانے زمانے میں منجنیق ایک بہت بڑی کرین جیسی مشین ہوتی تھی،جو دشمن فوج پر بڑے بڑے پتھر پھینکتی۔اس کا ریڑھا ایک ہاتھی کھینچتا تھا۔
حبشہ کا حاکم ابرہہ جب خانہ کعبہ پر حملہ کرنے کے ناپاک ارادے سے چلا تھا تو اس کے ساتھ ہاتھیوں کی فوج تھی،مگر اللہ کے حکم سے ابا بیلوں کے ذریعے خود مارا گیا۔

ہاتھی برصغیر میں بہت زیادہ پائے جاتے ہیں۔ہاتھی چونکہ بہت طاقتور ہوتا ہے۔اس لئے یہاں ہندو دھرم میں اسے ”دیوتا“ بھی مانا گیا۔ اب بھی کئی ہندو گھرانوں کی شادیوں اور تقریبات میں ہاتھی مذہبی طور پر لائے جاتے ہیں۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش سے 326 پہلے مقدونیہ کا جنگ جُو الیگزینڈر (سکندر بھی کہا جاتا ہے) جب برصغیر فتح کرنے آیا تو اُس کا سامنا دریائے جہلم کے کنارے پر مہا راجا پورس کے ہاتھیوں کے لشکر سے ہوا تھا۔
اسی جنگ میں الیگزینڈر کا وہ مشہور گھوڑا مارا گیا،جس کی کمر پر بیٹھ کر اُس نے آدھی دنیا پر قبضہ کیا تھا۔
غزنی کے حاکم محمود غزنوی نے محسوس کیا کہ ہندوستانی بادشاہوں اور راجاؤں کا مقابلہ کرنے کے لئے فوج میں ہاتھیوں کی موجودگی بہت ضروری ہے۔اُس نے ہندوستان سے سینکڑوں ہاتھی مہاوت سمیت خرید لیے۔
اسی طرح برصغیر میں شہاب الدین غوری کا مقابلہ مہا راجا پرتھوی راج سے ہوا،جس میں راجا کئی ہزار جنگی ہاتھی بھی لایا تھا۔

مغل بادشاہ ظہیر الدین بابر جب ہندوستان آیا تو اس کے ساتھ صرف گھوڑے اور خچر ہی تھے،مگر یہاں آکر ہاتھی کی طاقت دیکھ کر دنگ رہ گیا۔
اسی طرح بہادر شاہ ظفر کا بہت لمبا چوڑا ہاتھی ”مولا بخش“ تاریخ میں زندہ ہے۔کہتے ہیں کہ مغلیہ خاندان کے پاس اس سے زیادہ لمبا چوڑا ہاتھی کبھی نہ رہا۔یہ صرف بادشاہ کو دِلّی میں دورہ کراتا تھا۔
وہ نہا دھو کر حاضر ہوتا اور بہادر شاہ ظفر کو دیکھتے ہی گھٹنے ٹیک کر سلام کرتا۔بادشاہ کے علاوہ کوئی اس پر سوار نہیں ہو سکتا تھا۔یہ بچوں سے بہت دلچسپ انداز میں کھیلتا تھا۔
مولا بخش نے انگریزوں کے ہاتھوں اپنے 82 سالہ بادشاہ کی گرفتاری اپنی آنکھوں سے دیکھی تو احتجاج میں بھوک ہڑتال کر دی۔انگریزوں نے اسے زبردستی کھلانا چاہا تو یہ سرکش ہو گیا اور لڈوؤں کچوریوں کے ٹوکرے برباد کر دیے۔
اس نے ایک بات نہ مانی تو اسے نیلام کیا گیا۔ دِلّی کے بڑے تاجر سیٹھ ہزاری مل نے 250 روپے کی بڑی بولی دے کر اسے خریدا۔جب مولا بخش کو اس حادثے کی خبر ہوئی تو وہ دھڑام سے گر کر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دنیا سے رخصت ہو گیا۔
ایرانی بادشاہ نادر شاہ ہاتھی سے ناآشنا تھا۔اُس نے جب دِلّی پر قبضہ جما لیا تو اسے سواری کے لئے ہاتھی پیش کیا گیا۔اس نے سواری سے صاف انکار کر دیا کہ اتنا بڑا جانور اور اس کے منہ میں لگام تک موجود نہیں۔

انگریزوں نے ہند میں ہاتھی پر سواری تو کی،مگر اس سواری کو دل سے اچھا نہ سمجھا کہ اس پر مہاوت کا محتاج رہنا پڑتا ہے۔وائسرائے اور ملکہ کو ہاتھی پر سیر کرائی جاتی تھی۔
بھارت میں اب بھی ستائیس ہزار سے زیادہ ہاتھی پائے جاتے ہیں۔اب بھی جے پور میں لوگوں نے درجنوں ہاتھی پال رکھے ہیں اور سیاح ہاتھی کرائے پر لے کر،پہاڑی پر واقع قلعہ آمیر کی سیر کو جاتے ہیں۔ان کی رہائش کے لئے وہاں ہاتھی گاؤں بنایا گیا ہے۔

Browse More Moral Stories