Hira Ki Tauba - Article No. 2153

Hira Ki Tauba

حرا کی توبہ - تحریر نمبر 2153

حرا نے روتے روتے جواب دیا کہ امی کل وہ گملا میرے سے ہی ٹوٹا تھا

جمعہ 31 دسمبر 2021

عافیہ اسد
مسٹر اور مسٹر احمد کو اللہ نے دو رحمتوں سے نوازا تھا۔بڑی بیٹی جتنی عقلمند اور سلیقہ شعار تھی،چھوٹی اتنی ہی شرارتی اور نادان۔حرا سارا دن اپنی شرارتوں سے پورے گھر کو سر پر اُٹھائے پھرتی تھی۔ماں اور بڑی بہن کے سمجھانے کا بھی اُس پر ذرا اثر نہ ہوتا۔ایک دن حرا کی امی جب دوپہر میں قیلولہ کر رہی تھی اور بڑی بہن اپنی پڑھائی میں مگن تھی تو حرا کا دل کھیلنے کو چاہا۔
اُس کے ذہن میں خیال آیا کہ کیوں نہ پڑوسیوں کے ہاں جا کر بچوں کے ساتھ کھیلا جائے۔وہ چپکے سے دبے قدموں گھر سے نکلی تاکہ کسی کو پتہ نہ چلے اور بچوں کے ساتھ کھیلنے لگی۔
کھیلتے کھیلتے نادانی میں حرا سے باغیچے میں پڑا گملا ٹوٹ گیا۔اب اُسے سمجھ نہ آئے کہ وہ کیا کرے۔

(جاری ہے)

اُس نے سوچا گھر چلی جائے تاکہ اُسے کوئی کچھ کہہ نہ سکے اور پتہ لگنے پر وہ انکار کر دے گی۔

شام کو پڑوسن خالہ حرا کی امی کے پاس آئیں،جبکہ وہ کمرے میں خواب و خرگوش کے مزے لوٹ رہی تھی۔حرا کی امی نے حرا کو جگایا اور پڑوسن خالہ کے پاس لائیں اور کہا حرا بیٹا کیا گملا آپ سے ٹوٹا تھا؟
پہلے تو وہ خاموش رہی پھر بولی کہ نہیں!میں نے تو کوئی گملا نہیں توڑا اور کہہ کر چلی گئی۔ماں تو پھر ماں ہوتی ہے،وہ حرا کے چہرے سے ہی بھانپ گئیں کہ وہ جھوٹ بول رہی ہے۔

حرا کی امی اور بڑی بہن کو ایک ترکیب سوجھی۔اُنہوں نے سوچا کہ کیوں نہ حرا کو سبق سکھایا جائے اور اس کی جھوٹ کی عادت کو ختم کروایا جائے۔رات کو کھانے کے بعد جب حرا سونے کیلئے گئی۔اُس کی امی اور بہن نے مارکر سے اُس کے چہرے پر چھوٹے چھوٹے دانے نما نشان بنا دئیے۔
صبح جب حرا سکول جانے کیلئے باتھ روم گئی تو آئینے میں اپنی شکل دیکھ کر ڈر گئی اور اونچی اونچی رونا شروع کر دیا۔
اس کی امی اور بہن اس کے پاس آئیں اور پوچھا کہ کیا ہوا ہے؟تو اُس نے اپنے چہرے کی طرف اشارہ کر دیا۔
اس کی والدہ نے کہا جب چھوٹے بچے جھوٹ بولتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اُن کے چہرے پر اس طرح کے نشان بنا دیتے ہیں۔حرا تم نے کوئی جھوٹ تو نہیں بولا۔پھر حرا نے روتے روتے جواب دیا کہ امی کل وہ گملا میرے سے ہی ٹوٹا تھا۔ڈانٹ پڑنے کے ڈر سے میں نے آپ سے جھوٹ بولا تھا۔مجھے معاف کر دیں،میں آئندہ جھوٹ نہیں بولوں گی۔امی نے حرا کو گلے سے لگایا اور پیار کیا پھر اس کا چہرہ دھلایا تو وہ صاف ہو گیا اور کہا:”دیکھا سچ بولنے پر سب ٹھیک ہو گیا۔یوں حرا نے آئندہ کیلئے جھوٹ بولنے سے توبہ کر لی۔

Browse More Moral Stories