Hoshayar Billi Aur Dushman Ki Misaal - Article No. 879

ہوشیار بلی اور دشمن کی مثال - تحریر نمبر 879
ایک چڑا درخت پر گھونسلا بنا کر مزے سے رہتا تھا۔ ایک دن وہ دانا پانی کے چکر میں اچھی فصل والے کھیت میں پہنچ گیا۔ وہاں کھانے پینے کی موج سے بڑا ہی خوش ہوا۔
بدھ 30 دسمبر 2015
(جاری ہے)
اسے بڑا غصہ آیا، اس نے خرگوش سے کہا، "چور کہیں کا، میں نہیں تھا تو میرے گھر میں گھس گئے ہو؟ چلو نکلو میرے گھر سے ذرا بھی شرم نہیں آئی میرے گھر میں رہتے ہوئے؟" خرگوش امن سے جواب دینے لگا ، "کہاں کا تمہارا گھر؟ کون سا تمہارا گھر؟ یہ تو میرا گھر ہے۔
پاگل ہو گئے ہو تم۔ ارے! کنواں، تالاب یا درخت ایک بار چھوڑ کر کوئی جاتا ہے تو اپنا حق بھی گوا دیتا ہیں۔ یہاں تو جب تک ہم ہیں، وہ اپنا گھر ہے۔بعد میں تو اس میں کوئی بھی رہ سکتا ہے۔ اب یہ گھر میرا ہے۔ بیکار میں مجھے تنگ مت کرو۔ " یہ بات سن کر چڑا کہنے لگا، "ایسے بحث کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہونے والا۔ کسی ثالث کے پاس چلتے ہیں۔ وہ جس کے حق میں فیصلہ سنائے گا اسے گھر مل جائے گا۔ اس درخت کے پاس سے ایک دریا بہتا تھا۔ وہاں پر ایک بڑی سی بلی بیٹھی تھی۔ویسے تو یہ بلی ان دونوں کی پیدائشی دشمن ہے لیکن وہاں اور کوئی بھی نہیں تھا اس لئے ان د ونوں نے اس کے پاس جانا اور اس سے انصاف لینا ہی مناسب سمجھا۔ احتیاط برتتے ہوئے بلی کے پاس جا کر انھوں نے اپنے مسائل بتائے۔ انہوں نے کہا، "ہم نے اپنی الجھن تو بتا دی، اب اس کا حل کیا ہے؟ اس کا جواب آپ سے سننا چاہتے ہیں۔ جو بھی صحیح ہوگا اسے وہ گھونسلا مل جائے گا اور جو جھوٹا ہوگا اسے آپ کھا لیں۔ " "ارے ارے!! یہ تم کیسی باتیں کر رہے ہو، تشدد جیسا گناہ نہیں اس دنیا میں۔ دوسروں کو مارنے والا خود جہنم میں جاتا ہے۔ میں تمہیں انصاف دینے میں تو مدد کروں گی لیکن جھوٹے کو کھانے کی بات ہے تو وہ مجھ سے نہیں ہو پائے گا۔
میں ایک بات آپ لوگوں کو کانوں میں کہنا چاہتی ہوں، ذرا میرے قریب آوٴ تو!! " خرگوش اور چڑا خوش ہو گئے کہ اب فیصلہ ہو کر رہے گا۔ اور اس کے بالکل قریب گئے۔ پھر کیا؟ قریب آئے خرگوش کو پنجے میں پکڑ کر منہ سے چڑے کو نوچ لیا۔ دونوں کا کام تمام کر دیا۔ اپنے دشمن کو پہچانتے ہوئے بھی اس پر یقین کرنے سے خرگوش اور چڑے کو اپنی جانیں گنوانی پڑیں۔ سچ ہے، دشمن سے سنبھل کر اور ہو سکے تو چار ہاتھ دور ہی رہنے میں بھلائی ہوتی ہے۔
Browse More Moral Stories

کیمرہ
Camera

رکشے والا سیٹھ
Rikshey Wala Saith

مور کے پَر
Mor Ke Par

خوددار
Khodar

حسین شہزادی۔۔تحریر:طیبہ گل
Haseen Shahzadi

جامعتہ الازہر
Jamia Al-Azhar
Urdu Jokes
ایک دوست دوسرے سے
Aik dost doosre dost se
تنویر اور طاہر
Tanveer aur tahir
ہا ہا۔۔۔ ہو۔۔۔ہو۔۔ہو!
Ha.. Ha... Ho.. Ho
ایک بڑا شکاری
aik bara shikari
ویٹ مشین
weight machine
ماسٹر صاحب
Master sahib
Urdu Paheliyan
اک بڈھے کے سر پر آگ
ek budhe ke sar par aag
جس کے پاؤں کے نیچے آئے
jis k paon ke neeche ae
دیکھی ہڈی اور نہ بال
dekhi hadi or na bal
اس کا دیکھا ڈھنگ نرالا
uska dekha rang nirala
بکھر بال کمر میں پیٹی
bikhre baal kamar me peti
دھوپ کبھی نہ اسے سکھائے
dhoop kabhi na usy sokhaye