Interview - Article No. 1113
انٹرویو - تحریر نمبر 1113
وہ دھم سے آکر بس کی سیٹ پر بیٹھ گیا۔اس کی سانسیں پھولی ہوئی اور جسم پسینے میں شرابور تھا۔ شاید بس کو پکڑنے کے لیے اسے کافی دور تک بھاگنا پڑا تھا۔ اس کی عمر بیس سے پچیس کے درمیان تھی۔ کچھ دیر بعد جب اس کے اوسان کچھ بحال ہوئے تو اس کے کانوں سے ایک دھیمی آواز ٹکرائی:” خیریت تو ہے بیٹا؟“
جمعرات 10 مئی 2018
محمد طارق:
وہ دھم سے آکر بس کی سیٹ پر بیٹھ گیا۔اس کی سانسیں پھولی ہوئی اور جسم پسینے میں شرابور تھا۔ شاید بس کو پکڑنے کے لیے اسے کافی دور تک بھاگنا پڑا تھا۔ اس کی عمر بیس سے پچیس کے درمیان تھی۔ کچھ دیر بعد جب اس کے اوسان کچھ بحال ہوئے تو اس کے کانوں سے ایک دھیمی آواز ٹکرائی:” خیریت تو ہے بیٹا؟“
اس نے ساتھ والی سیٹ کی جانب دیکھا تو ایک ادھیڑ عمر شخص ، جس کی گود میں بریف کیس رکھا ہوا تھا سوالیہ نظروںسے اس کی طرف دیکھ رہا تھا:” آپ بھاگتے بھاگتے بس میں سوار ہوئے ہیں۔
(جاری ہے)
” بات یہ ہے کہ نوکری کے لیے آج میرا انٹرویو ہے ۔ مون اسٹار کمپنی جانا ہے جو آفتاب منزل کے اسٹاپ پر ہے۔ اس سے پہلے بھی کئی جگہ قسمت آزما چکا ہوں، مگر ہمیشہ نتیجہ” ڈھاک کے تین پات“ کی طرح نکلتا ہے، مگر آج یقین ہے کہ سرخ رو ہو ہی جاو¿ں گا، کیوں کہ آج جہاں انٹرویو ہے وہاں بہت سی اسامیاں خالی ہیں۔
ساتھ والے صاحب نے خیرت سے پوچھا:” تو آپ سگرٹ بھی پیتے ہیں؟“
سگرٹ تو میں بہت شوق سے پیتا ہوں۔“ اس نے ایک زبردست قہقہہ لگایا۔ تھوڑی دیر خاموشی چھائی رہی، پھر ان صاحب نے پوچھا:” کیا میں آپ کا نام پوچھ سکتا ہوں؟“
اس نے طنزیہ بھرے لہجے میںکہا:” میرا نام کامران عرف فسادی ہے۔“
”فسادی!“ ساتھ والے صاحب نے نہ سمجھنے والے انداز میںکہا۔
” جی ہاں فسادی، یعنی دو جگری دوستوں کو آپس میں لڑانا، بھائی کو بھائی سے جدا کرنا، ایک دوسرے کے خلاف لوگوں کے کان بھرنا میرا بہترین مشغلہ ہے جس کی وجہ سے محلے بھر میں فسادی کے نا م سے مشہور ہوں۔“
”اوہ۔۔۔ یہ تو بہت بُری بات ہے بیٹا!“ ساتھ بیٹھے صاحب نے افسوس بھرے لہجے میںکہا:” اس سے تو۔۔۔“
وہ آگے کچھ کہنا چاہتے تھے اس نے بات کاٹتے ہوئے لہجے میں ناگواری سموتے ہوئے کہا:” محترم ! تقریر مسجد میںکی جاتی ہے یا جلسے میں، آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ آپ اس وقت بس میں موجود ہیں۔“
وہ صاحب سٹپٹا کر رہ گئے، مگر تحمل سے کام لیتے ہوئے دوبارہ بولے: ” آپ اپنی تعلیم کے متعلق کچھ بتانا پسند کریں گے؟“
” ویسے تو ” ایم اے“ اعلیٰ نمبروں سے پاس ہوں اور حقیقت یہ ہے کہ لکھنا تو دور کی بات کوئی چیز پڑھتے ہوئے بھی نانی یاد آجاتی ہے۔“
” یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ایم اے پاس ہو کر پڑھنا تک نہ آئے؟“ ان صاحب نے حیرت سے پوچھا۔
” یہ ساری نقل کی مہربانیاں ہیں جناب! آپ کس دنیا میں رہتے ہیں۔ “ اس نے طنزیہ انداز میں کہا۔
” اوہ واقعی۔۔۔!“ وہ صاحب بے یقینی کے عالم میں بولے۔“ یہ سب کچھ بتانے پر بھلا آپ کو کون نوکری دے گا؟“
اس نے زور دار قہقہہ لگایا اور بولا:” میں تو اب تک آپ کو عقل مند سمجھ رہا تھا ۔ بھلا کون بے وقوف ہے جو یہ ساری باتیں انٹرویو میں بتائے گا۔ یہ باتیں تو میں نے صرف آپ کو بتائی ہیں ، ورنہ انٹرویو کے وقت میری معلومات یہ ہوں گی۔۔۔کامران خان!انتہائی شریف اور عزت دار لڑکا، جس نے انتہائی محنت اور لگن سے ایم اے اعلیٰ نمبروںسے پاس کیا ۔ سمجھے آپ!“
” چلو ، چلو۔۔۔۔آفتاب منزل والے گیٹ پر آجاو¿۔“ کنڈیکٹر کی آواز اس کے کانوں سے ٹکرائی۔ وہ جلدی سے اُٹھ کھڑا ہوا اور پلک جھپکنے سے پہلے ہی بس سے اُتر آیا۔ اس نے محسوس کیا کہ بھوک کی وجہ سے اس کے پیٹ میںچوہے دوڑ رہے ہیں۔ وہ فوراََ ہوٹل میں داخل ہو گیا اور خوب کھا پی کر مون اسٹار کمپنی کی طرف چل دیا، جو چند قدم کے فاصلے پر ہی تھی۔ وہاں پہنچ کر وہ ٹھٹک کر رہ گیا، کیوں کہ ایک ہجوم تھا جس میں کم از کم سو، سوا سو آدمی موجود تھے، چپ چاپ وہ بھی ان میں شامل ہو گیا۔ آخر تین گھنٹے بعد اس کا نمبر آہی گیا۔ وہ آگے بڑھا اور ڈرتے ڈرتے اندر داخل ہوا تو چونک اُٹھا۔ اچانک اس کے کانوں سے ایک زور دار آواز ٹکرائی۔” آپ کا انٹرویو ہو چکا ہے، آپ جا سکتے ہیں۔“
اس نے جو سر اٹھاکر دیکھا تو دھک سے رہ گیا، کیوں کہ انٹرویو لینے والے وہی صاحب تھے ، جو بس میں اس کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھے تھے۔ وہ شرم کے مارے پانی پانی ہو گیا اور بے جان قدموں سے کمرے سے نکل آیا۔
Browse More Moral Stories
میرا پاکستان
Mera Pakistan
جادوئی قلم
Jadui Qalam
وہ اچھی بچی ہے
Woh Achi Bachi Hai
بے چارہ جاسوس ۔۔تحریر: مختار احمد
Bechara Jasoos
میری پیاری دادی جان
Meri Pyari Dadi Jaan
غلط فہمی
Ghalat Fehmi
Urdu Jokes
بند آنکھوں سے ڈرائیو
band aankhon se drive
وکیل
Wakeel
کیشئر ڈاکووں سے
cashier dakuon se
باپ بیٹے سے
Baap Bete se
پولیس انسپیکڑ
police inspector
بیوی شوہر سے
biwi shohar se
Urdu Paheliyan
سیج سدا اک بہتی جائے
saij sada ek behti jaye
یا وہ آتا ہے یا وہ جاتا ہے
ya wo aata hai ya wo jata hai
ہاتھ میں اس کے ہیں ہتھیار
hath me uske he hathiyar
تول میں پوی لے کر آئے
toul me pori le kar aye
سر کے بل چلتا ہے فرفر
sar ke baal chalta hy far far
کام میں ہے گراس کو لانا
kaam me he agar usko lana