Izmir Ki Shehzadi - Article No. 2277
ازمیر کی شہزادی - تحریر نمبر 2277
میں جس اللہ کی بندی ہوں عرشی بھی اس کی بندی ہے،اللہ کی نظر میں بادشاہ غلام اور امیر غریب سب برابر ہیں
بدھ 8 جون 2022
روبینہ ناز،کراچی
ازمیر کا محل دلکشی میں اپنی مثال آپ تھا۔جہاں کی شہزادی بہت حسین اور نیک دل تھی۔ایک دن اُس نے اپنی ماں (ملکہ) سے باغ کی سیر پر جانے کی اجازت مانگی۔شہزادی اپنی ملکہ ماں کو بتائے بغیر کہیں نہیں جاتی تھی۔چنانچہ وہ ایک بگھی میں بیٹھ کر باغ کی سیر کرنے کیلئے روانہ ہو گئی۔باغ بہت حسین‘سرسبز اور شاداب تھا۔پھولوں کی خوشبو ماحول کو تازگی بخش رہی تھی۔شہزادی باغ کے نظاروں سے لطف اندوز ہو رہی تھی کہ اُس نے اپنے قریب کھیلتی ہوئی ایک کم عمر لڑکی کو دیکھا۔وہ عرشی تھی،جو اُس باغ کے مالی کی بیٹی تھی۔اُس غریب لڑکی کو شہزادی نے اپنے پاس بٹھا لیا اور اُس سے باتیں کرنے لگی۔تھوڑی دیر میں وہ دونوں دوست بن چکی تھیں۔
یہ دیکھ کر ایک شاہی ملازمہ نے اُس سے کہا:”آپ ازمیر کی شہزادی ہیں،اس غریب لڑکی سے دوستی کرنا آپ کی شان کے خلاف ہے۔
شہزادی نے کہا:”میں جس اللہ کی بندی ہوں عرشی بھی اس کی بندی ہے،اللہ کی نظر میں بادشاہ غلام اور امیر غریب سب برابر ہیں“۔
غرض شہزادی ہر ہفتے باغ کی سیر کو آتی اور عرشی سے بھی ملتی جس کے ساتھ اس کی دوستی اور پکی ہو گئی تھی۔شہزادی عرشی کیلئے تحفے بھی لاتی تھی۔
دونوں سہیلیاں مل کر خوب سیر بھی کرتیں اور باتیں بھی کرتیں۔شہزادی کو اپنی غریب اور چنچل دوست عرشی بہت پسند تھی۔ایک روز شہزادی باغ میں گئی تو عرشی نے اُس کے سلام کا جواب بھی نہ دیا اور چپ چاپ چلی گئی تو شہزادی بھی حیران پریشان محل میں واپس آ گئی۔
اگلے ہفتے شہزادی باغ میں پہنچی تو عرشی نے اُس سے معافی مانگی لیکن اب شہزادی اُس سے ناراض تھی۔اس لئے کوئی جواب دیئے بغیر ہی چلی گئی۔
ملکہ نے جب شہزادی کو تھکا تھکا اور مایوس دیکھا تو اُس سے پوچھا کہ کیا بات ہے؟تم کیوں اُداس ہو؟
شہزادی نے پورا واقعہ ملکہ کو سنا دیا۔ملکہ نے شہزادی کو سمجھاتے ہوئے کہا:”شہزادیاں تو بڑے ظرف والی ہوتی ہیں،اگر تمہاری غریب دوست نے ایک بار تم سے بات نہ کی تو تم نے بھی اُس کے ساتھ ویسا ہی سلوک کیا۔حالانکہ تمہیں چاہئے تھا کہ اُسے معاف کر دیتیں۔شہزادیاں تو دوسروں کے ساتھ ہمیشہ اچھا کرتی ہیں۔
چنانچہ شہزادی اپنی دوست عرشی کیلئے بہت سے تحفے لے کر باغ پہنچی تو پتہ چلا کہ اُس باغ کے مالی کو نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔شہزادی بوجھل دل کے ساتھ محل واپس آ گئی۔ملکہ نے جب شہزادی کی یہ حالت دیکھی تو وجہ پوچھی شہزادی نے بتایا۔ملکہ نے عرشی کے باپ مالی کی نوکری بحال کر دی،اس کے بعد شہزادی اور عرشی پھر سے دوست بن گئیں۔
ازمیر کا محل دلکشی میں اپنی مثال آپ تھا۔جہاں کی شہزادی بہت حسین اور نیک دل تھی۔ایک دن اُس نے اپنی ماں (ملکہ) سے باغ کی سیر پر جانے کی اجازت مانگی۔شہزادی اپنی ملکہ ماں کو بتائے بغیر کہیں نہیں جاتی تھی۔چنانچہ وہ ایک بگھی میں بیٹھ کر باغ کی سیر کرنے کیلئے روانہ ہو گئی۔باغ بہت حسین‘سرسبز اور شاداب تھا۔پھولوں کی خوشبو ماحول کو تازگی بخش رہی تھی۔شہزادی باغ کے نظاروں سے لطف اندوز ہو رہی تھی کہ اُس نے اپنے قریب کھیلتی ہوئی ایک کم عمر لڑکی کو دیکھا۔وہ عرشی تھی،جو اُس باغ کے مالی کی بیٹی تھی۔اُس غریب لڑکی کو شہزادی نے اپنے پاس بٹھا لیا اور اُس سے باتیں کرنے لگی۔تھوڑی دیر میں وہ دونوں دوست بن چکی تھیں۔
یہ دیکھ کر ایک شاہی ملازمہ نے اُس سے کہا:”آپ ازمیر کی شہزادی ہیں،اس غریب لڑکی سے دوستی کرنا آپ کی شان کے خلاف ہے۔
(جاری ہے)
شہزادی نے کہا:”میں جس اللہ کی بندی ہوں عرشی بھی اس کی بندی ہے،اللہ کی نظر میں بادشاہ غلام اور امیر غریب سب برابر ہیں“۔
غرض شہزادی ہر ہفتے باغ کی سیر کو آتی اور عرشی سے بھی ملتی جس کے ساتھ اس کی دوستی اور پکی ہو گئی تھی۔شہزادی عرشی کیلئے تحفے بھی لاتی تھی۔
دونوں سہیلیاں مل کر خوب سیر بھی کرتیں اور باتیں بھی کرتیں۔شہزادی کو اپنی غریب اور چنچل دوست عرشی بہت پسند تھی۔ایک روز شہزادی باغ میں گئی تو عرشی نے اُس کے سلام کا جواب بھی نہ دیا اور چپ چاپ چلی گئی تو شہزادی بھی حیران پریشان محل میں واپس آ گئی۔
اگلے ہفتے شہزادی باغ میں پہنچی تو عرشی نے اُس سے معافی مانگی لیکن اب شہزادی اُس سے ناراض تھی۔اس لئے کوئی جواب دیئے بغیر ہی چلی گئی۔
ملکہ نے جب شہزادی کو تھکا تھکا اور مایوس دیکھا تو اُس سے پوچھا کہ کیا بات ہے؟تم کیوں اُداس ہو؟
شہزادی نے پورا واقعہ ملکہ کو سنا دیا۔ملکہ نے شہزادی کو سمجھاتے ہوئے کہا:”شہزادیاں تو بڑے ظرف والی ہوتی ہیں،اگر تمہاری غریب دوست نے ایک بار تم سے بات نہ کی تو تم نے بھی اُس کے ساتھ ویسا ہی سلوک کیا۔حالانکہ تمہیں چاہئے تھا کہ اُسے معاف کر دیتیں۔شہزادیاں تو دوسروں کے ساتھ ہمیشہ اچھا کرتی ہیں۔
چنانچہ شہزادی اپنی دوست عرشی کیلئے بہت سے تحفے لے کر باغ پہنچی تو پتہ چلا کہ اُس باغ کے مالی کو نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔شہزادی بوجھل دل کے ساتھ محل واپس آ گئی۔ملکہ نے جب شہزادی کی یہ حالت دیکھی تو وجہ پوچھی شہزادی نے بتایا۔ملکہ نے عرشی کے باپ مالی کی نوکری بحال کر دی،اس کے بعد شہزادی اور عرشی پھر سے دوست بن گئیں۔
Browse More Moral Stories
مٹھو کی ندامت
Mithu Ki Nidamat
عید الاضحی
EID Ul Adha
توازن
Tawazun
ایک غلطی
Aik Ghalti
اوٹ پٹانگ
Oat Patang
بوڑھا آدمی اور شیر
Budha Aadmi Aur Sher
Urdu Jokes
سکول
School
خریدار
kharidaar
بھارت کے صوبہ بہار
Bharat ke subha bihar
ایک ضدی بیوی
aik ziddi biwi
نوکر مالک سے
nokar malik se
شادی شدہ جوڑا
Shadi Shuda Jora
Urdu Paheliyan
سونے کا بن کر آتا ہے
sony ka ban kar ata hai
لیٹی لیٹی گھر تک آئے
leti leti ghar tak aye
جانور اک ایسا بھی دیکھا۔۔۔
janwar aik aisa bhi dekha
مار پٹی تو شور مچایا
maar piti tu shor machaya
ایک ہے ایسا قصہ خوان
aik hi aisa qissa khan
ہاتھ میں لے کر ذرا گھمایا
hath me leke zara ghumaya
ArticlesStoriesMiscellaneousGamesBaby NamesUrdu Videos