Jadu Ke Beej - Article No. 2171

جادو کے بیج - تحریر نمبر 2171
اگر تم یہ گائے مجھے دے دو تو میں تمہیں اس کے بدلے جادو کے بیج دوں گا
ہفتہ 22 جنوری 2022
ایاز اپنے والدین کے ساتھ ایک چھوٹے سے گاؤں میں رہتا تھا۔اس کی عمر اس وقت دس سال تھی۔کچھ عرصہ پہلے ایک خوفناک جن نے اس کے والد کو قتل کرکے ان کی ساری دولت لوٹ لی۔اب ایاز اور اس کی والدہ اکیلے رہ گئے۔ایاز کی والدہ لوگوں کے گھروں میں کام کرتیں اور وہاں سے جو کچھ مل جاتا دونوں ماں بیٹا اس میں اپنا گزارا کر لیتے۔
پھر ایسا ہوا کہ ایاز کی امی کی طبیعت خراب رہنے لگی اب وہ زیادہ گھروں میں کام بھی نہیں کر سکتی تھیں۔آخر ایک وقت ایسا آیا کہ دونوں کو ٹھیک طرح کھانا بھی میسر نہ آتا۔ایک دن ایاز کی امی نے اس سے کہا”بیٹا!تم اپنی گائے شہر لے جا کر بیچ آؤ تاکہ اس کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم سے ہم کچھ دن اپنا گزارا کر سکیں۔
(جاری ہے)
“ایاز نے سعادت مندی سے ”جی اچھا․․․․امی جان“ کہتے ہوئے گائے کی رسی کھولی اور شہر کی جانب چل دیا۔
ایاز نے ابھی آدھا راستہ ہی طے کیا تھا کہ اس کو ایک شخص نے آواز دے کر روکا اور پوچھنے لگا ”تم اتنی اچھی گائے لے کر کہاں جا رہے ہو“ ایاز نے کہا ”میں اس کو فروخت کرنے قریبی شہر لے جا رہا ہوں۔“ اجنبی شخص نے کہا ”اگر تم یہ گائے مجھے دے دو تو میں تمہیں اس کے بدلے یہ جادو کے بیج دوں گا۔“
ایاز نے پس و پیش کی تو اجنبی بولا ”میں یقین دلاتا ہوں کہ تم گائے کے بدلے جادو کے بیج لے کر بہت فائدے میں رہو گے۔“ ایاز نے اس شخص کو گائے کی رسی پکڑاتے ہوئے جادو کے بیج اپنی مٹھی میں دبا لئے اور گھر کی طرف بھاگ کھڑا ہوا۔
گھر کے دروازے پر پہنچ کر اس نے اپنی امی کو زور زور سے آوازیں دینی شروع کر دیں۔اس کی امی نے کمرے سے باہر آتے ہوئے پوچھا ”تم اتنی جلدی گائے فروخت کر آئے۔“ تو ایاز نے بتایا کہ اس نے جادو کے بیجوں کے بدلے گائے دے دی ہے۔یہ سن کر اس کی امی بہت خفا ہوئیں اور انہوں نے غصے میں جادو کے بیج پھینک دیئے۔ایاز روتا ہوا اپنے کمرے میں چلا گیا اور کچھ دیر یونہی روتے روتے سو گیا۔
ایاز جب سو کر اُٹھا تو اسے بہت بھوک لگی ہوئی تھی۔اچانک اس کی نظر کھڑکی سے باہر گئی تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ کمرے کی دیوار کے ساتھ ایک انتہائی خوبصورت بیل اُگی ہوئی تھی۔بیل اتنی اونچی تھی کہ اس کا اوپر والا حصہ آسمان کے اندر جاتا محسوس ہوتا تھا۔ایاز خوشی سے چلاتے ہوئے بیل کے اوپر چڑھنے لگا۔اس کی امی نے اسے روکنے کی بہت کوشش کی لیکن اس نے ایک نہ سنی اور بیل کے اوپر مسلسل چڑھتا چلا گیا۔کافی دیر بعد اسے محسوس ہوا کہ آگے ایک دروازہ ہے۔ایاز اس دروازے سے اندر داخل ہو گیا۔
اچانک ایک بہت بڑے ہاتھ نے ایاز کو اُٹھا لیا اور گرجدار آواز آئی ”لڑکے تم کون ہو․․․․یہاں کیا کرنے آئے ہو۔“ آواز سن کر ایاز ڈر گیا اور خوفزدہ انداز میں کہنے لگا ”میرا نام ایاز ہے میں بہت تھک گیا ہوں اور مجھے بھوک بھی بہت لگی ہے۔کیا تم مجھے کچھ کھانے کے لئے دے سکتی ہو۔“
وہ بہت بڑا ہاتھ دراصل جن کی بیوی کا تھا۔جن کی بیوی بولی ”خبردار آہستہ بولو․․․․میرے خاوند کو انسان پسند نہیں وہ انہیں دیکھتے ہی کھا جاتا ہے۔“ یہ کہہ کر اس نے ایاز کو ڈبل روٹی اور جام کھانے کو دیا۔ابھی وہ کھا کر فارغ ہوا ہی تھا کہ جن کی بیوی بولی جلدی سے اس الماری کے اندر چھپ جاؤ میرا خاوند آ رہا ہے۔ایاز بھاگ کر الماری کے اندر گھس گیا۔جن نے کمرے میں داخل ہوتے ہی زور دار آواز میں کہا ”ہی!ہی!ہی․․․․ہا!ہا!ہا․․․․ہو!ہو!ہو!․․․․مجھے انسان کی بُو آ رہی ہے․․․․جلدی بلاؤ کدھر ہے وہ․․․․․میں اس کو کھا جاؤں گا․․․․مجھے بہت بھوک لگی ہے۔“ جن کی بیوی بولی سرتاج آپ کو کبھی کبھی وہم ہونے لگتا ہے۔ہمارے گھر کوئی انسان کیسے آ سکتا ہے اور ہاں کھانا تیار ہے میں نے میز پر لگا دیا ہے آپ سکون سے کھانا کھائیں۔
کھانا کھا کر جن نے کہا ”بیگم ذرا میرا خزانہ لے کر آؤ․․․․میں اسے دیکھتا ہوں تو مجھے بہت خوشی ہوتی ہے․․․․میں سونے سے پہلے اپنا خزانہ دیکھنا چاہتا ہوں۔“ جن کی بیوی خزانہ لے کر آئی تو ایاز نے الماری کے اندر سے جھانک کر دیکھا اور حیران رہ گیا کیونکہ خزانے کے اس ڈھیر میں سونے چاندی کے وہ سکے بھی تھے جو جن نے ان کے گھر سے لوٹے تھے۔کچھ دیر بعد جن گہری نیند سو گیا تو ایاز نے سوچا موقع اچھا ہے اب الماری سے نکلنا چاہیے۔یہ سوچ کر وہ الماری سے نکلا اور تیزی سے اس میز کی طرف گیا جس پر دولت کا ڈھیر لگا ہوا تھا۔ایاز نے جلدی جلدی ساری دولت تھیلے میں بھری اور بھاگ کھڑا ہوا۔اچانک اس کا پاؤں راستے میں پڑی کسی چیز سے ٹکرایا․․․․․کھڑکنے کی آواز سن کر جن کی بیوی نے اسے دیکھ لیا اور آواز دی ”او لڑکے ٹھہر․․․․․․یہ دولت کہاں لے جا رہا ہے۔“ بیوی کی آواز سن کر جن بھی بیدار ہو گیا اور لڑکے کے پیچھے بھاگنے لگا۔اب ایاز تیزی سے بھاگتے ہوئے بیل تک آیا اور نیچے اترنے لگا۔جن متواتر اس کا پیچھا کر رہا تھا۔لیکن بھاری جسم کی وجہ سے اسے نیچے آنے میں دشواری پیش آ رہی تھی۔اور وہ ایاز سے کافی پیچھے رہ گیا تھا۔
گھر کے قریب پہنچ کر ایاز نے اپنی امی کو آواز دی ”امی امی جان․․․․․جلدی سے کلہاڑا لے کر آئیں“ ایاز جب زمین پر پہنچا تو جن ابھی کافی اوپر تھا۔اس نے جلدی سے کلہاڑا لے کر بیل کا تنا کاٹ دیا جن زور دار آواز کے ساتھ منہ کے بل زمین پر گرا اور مر گیا۔
ایاز اور اس کی امی کو ان کی دولت واپس مل گئی اب وہ دونوں ہنسی خوشی رہنے لگے۔
Browse More Moral Stories

سعدی نے چڑیا گھر دیکھا
Saadi Ne Chirya Gher Dekha

چنچل بکری کا بہادر بیٹا
Chanchal Bakri Ka Bahadur Beta

شاہی چور
Sahhi Chor

میں بزدل نہیں
Main Buzdil Nahi

علیک سلیک
Alik Slack

تہذیب کی پہچان
Tehzeeb Ki Pehchan
Urdu Jokes
ڈاکٹر اور مریض
doctor aur mareez
قصاب
qassab
استاد شاگرد سے
Ustad Shagird se
سیاستدان
siyasatdan
پڑتال
Partal
الیکشن
Election
Urdu Paheliyan
اک ہے چیز بڑی انمول
ek hi cheez badi anmol
کہہ دیں اس کو آتا جاتا
keh dena usko aata jata
اک شے دونوں رنگ دکھائے
ek shai dono rang dikhaye
بازو اور ٹانگیں ہیں آٹھ
bazu or tangen he aath
یا وہ آتا ہے یا وہ جاتا ہے
ya wo aata hai ya wo jata hai
کبڑی ماں نے بچے پالے
kubri maa ne bache paale