Jazba - Article No. 2303

Jazba

جذبہ - تحریر نمبر 2303

پندرہ سال بعد غریبوں کی ہمدرد ڈاکٹر ہدیٰ ایک مایہ ناز سرجن ہے اور شہر بھر میں مشہور ہے

ہفتہ 9 جولائی 2022

یمنیٰ امجد،احمدپور شرقیہ
”بیٹا!تم پڑھ لکھ کر کیا بننا چاہتی ہو؟“چچا ارشد ہدیٰ کے گھر آئے تو انھوں نے ہدیٰ کو پڑھائی میں مگن دیکھ کر اس سے سوال کیا۔
”چچا!میں ڈاکٹر بننا چاہتی ہوں۔“ہدیٰ نے ایک عزم سے کہا۔
”واہ بھئی،بڑا اچھا انتخاب ہے ہماری بٹیا کا۔“چچا ارشد نے داد دی۔
اس کے ابو نے بتایا:”جب سے پھوپھو کے ہسپتال سے ہو کر آئی ہے تب ہی سے اس نے فیصلہ کر رکھا ہے۔
“ابو نے پیار بھری نظروں سے ہدیٰ کی طرف دیکھا۔
چچا نے بڑے بھائی سے کہا:”بات بھی ٹھیک ہے بھائی صاحب!ہمارے ملک میں خواتین کے لئے سب سے محفوظ اور عزت والا شعبہ یہی ہے۔“
”ہاں اور پیسہ بھی تو اسی شعبے میں ہے۔آپ نے دیکھا نہیں رضوانہ باجی نے کتنا بڑا گھر لے لیا،گاڑی،روپیہ،پیسہ سب کچھ تو ہے ان کے پاس۔

(جاری ہے)


ابو نے بھائی کی بات آگے بڑھائی:”لیکن میں پیسے کے لئے نہیں․․․․“ہدیٰ نے کچھ کہنا چاہا۔


”ہدیٰ بیٹا!یہ جوس لے جاؤ۔“امی نے آواز لگائی تو وہ ابو اور چچا پر ایک نظر ڈال کر اُٹھ گئی۔دونوں باتوں میں مصروف ہو چکے تھے۔
ہدیٰ کی پھوپھی شہر میں ایک ماہر ڈاکٹر کے طور پر جانی جاتی تھیں۔پچھلے دنوں انھوں نے اپنا نیا ہسپتال قائم کیا تھا۔ہدیٰ نیا ہسپتال دیکھنے کے لئے پھوپھو کے پاس جانے کو بے قرار تھی۔وہ ڈاکٹروں کو مسیحا اور درد دل رکھنے والا انسان سمجھتی تھی۔

ہدیٰ اپنی امی کے ساتھ ہسپتال پہنچی۔پھوپھی اتفاق سے ہسپتال کے باہر ہی مل گئیں۔
”پھوپھو!مجھے آپ کا ہسپتال دیکھنا ہے۔“ہدیٰ نے پھوپھو سے کہا۔
”ہاں،ہاں ضرور،آجاؤ چلتے ہیں۔“پھوپھو فوراً تیار ہو گئیں۔جیسے ہی وہ ہسپتال میں داخل ہوئے ایک عورت روتی پیٹی،چیختی چلاتی آئی اور ہاتھ جوڑ کر کہنے لگی:”ڈاکٹر صاحبہ!میری بیٹی کی جان خطرے میں ہے،خدا کے لئے اس کا معائنہ کر لیں۔

”آپ کاؤنٹر پر فیس جمع کروا کر پرچی بنوا لیں۔“
ڈاکٹر رضوانہ نے پیشہ ورانہ مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا۔
”ڈاکٹر صاحبہ!ہم غریب لوگ ہیں آپ مہربانی کرکے چیک کر لیں،ہم پیسے بعد میں دے دیں گے۔“اس عورت کے الفاظ بیچ میں ہی رہ گئے اور ڈاکٹر رضوانہ اس کی پوری بات سننے کی زحمت گوارا کیے بغیر ہدیٰ کا ہاتھ تھامے آگے بڑھ گئیں۔

”پھوپھو!آپ اس کی بیٹی کو دیکھ لیں اگر وہ سچ میں․․․․“ہدیٰ نے کچھ کہنا چاہا۔
”ہدیٰ بیٹی!یہاں آنے والا ہر دوسرا مریض غریب ہونے کا بہانہ کرتا ہے۔ہم ایسے ہی مفت علاج کرنے لگے تو روپے کیسے کمائیں گے؟“پھوپھو نے دو ٹوک لہجے میں جواب دیا۔
آج پندرہ سال بعد غریبوں کی ہمدرد ڈاکٹر ہدیٰ ایک مایہ ناز سرجن ہے اور شہر بھر میں مشہور ہے۔آج بے اختیار ڈاکٹر ہدیٰ کا دل بھر آیا۔اپنے پاس موجود اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہوئے اس کے دل سے بے اختیار صدا آئی:”تم زمین والوں پر رحم کرو،آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔“

Browse More Moral Stories