Jhagralu - Article No. 2081

Jhagralu

جھگڑالو - تحریر نمبر 2081

وہ مکافات عمل کا شکار ہوا ہے جب اس کی غلطی ہوتی تو دوسروں سے زیادتی کرتا،آج اس کی غلطی نہ تھی،اُسے سزا ملی

بدھ 6 اکتوبر 2021

ساجد کمبوہ پھول نگر
سر اختر نے حاضری لگاتے ہوئے جب عامر کا نام پکارا تو وہ غیر حاضر تھا۔انہوں نے چند سیکنڈ دیکھا،پھر طاہر سے پوچھا:”بھئی وہ جھگڑالو بچہ نہیں آیا؟جو ہر بات پر لڑنے جھگڑنے کیلئے تیار رہتا ہے؟“
”سر کل میچ میں اُس کی لڑائی ہو گئی تھی۔بات بھی اتنی خاص نہ تھی۔“
”بس یہی اُس میں خرابی ہے،بات بات پر لڑائی“:سر نے کہا اور حاضری کمپلیٹ کی۔

”سر!پرسوں خواہ مخواہ مجھ سے اُلجھنے لگا تھا،میں نے نظر انداز کر دیا ورنہ اُس کا ارادہ تو․․․“ماجد نے کہا۔
گورنمنٹ ہائی سکول کی ٹینتھ کلاس تھی یوں تو کلاس میں ہر قسم کے بچے ہوتے ہیں مگر عامر شرارتی بدتمیز اور جھگڑالو تھا وہ بات بات پر لڑنے پر آمادہ رہتا۔

(جاری ہے)

اگلے دن پھر غیر حاضر تھا،سر اختر نے پوچھا تو اُس کے پڑوسی ندیم نے بتایا کہ اُس کے سر پر بیٹ لگنے سے چوٹ آئی ہے وہ دو چار دن سکول نہیں آئے گا۔

اُس کے سر پر سات آٹھ ٹانکے لگے ہیں۔
اس کا مطلب معاملہ سیریس تھا،ورنہ زیادہ سے زیادہ ایک دو گھونسے اور کپڑے وغیرہ پھٹتے یا بٹن ٹوٹتے۔سر نے کہا۔
”سر!اس میں اس کی اتنی غلطی نہ تھی دوسرا لڑکا لڑاکا تھا،اُس نے معمولی بات پر بیٹ سے سر پھاڑ دیا۔ندیم نے کہا،بھئی وہ مکافات عمل کا شکار ہوا ہے جب اس کی غلطی ہوتی تو دوسروں سے زیادتی کرتا،آج اس کی غلطی نہ تھی،اُسے سزا ملی۔

سر!سمجھے یہ مکافات عمل والی بات سمجھ نہیں آئی،اس کا عامر سے کیا تعلق؟طاہر نے پوچھا۔
بھئی کوئی کسی کے ساتھ زیادتی کرتا ہے،کسی کی چوری کرتا وہ اُس کی سزا پاتا ہے۔وہ سمجھے نہ سمجھے جیسے عامر دوسروں سے زیادتی کرتا تھا مگر اس بار اُس کی غلطی کم اور سزا زیادہ ملی۔کوئی بچہ کسی کی چوری کرتا ہے وہ پکڑا نہیں جاتا مگر کسی کی چوری نہیں بھی کرتا اور سزا مل جاتی ہے۔

سر ایسے ہی میرے پاپا ایک دن کہہ رہے تھے کہ بٹیر کو مکافات عمل کا سامنا ہے جب ہم نے پوچھا تو انہوں نے بتایا یہی بٹیر دوسرے بٹیر کی پٹائی کرتا رہتا تھا،اب اس کی پٹائی۔
بھئی پوری بات بتاؤ،کچھ بچوں کو سمجھ نہیں آرہی۔سر نے ابوبکر سے کہا۔
سر ہم نے گھر میں بٹیر اور آسٹریلین طوطے رکھے ہوئے ہیں۔چار بٹیر ہیں،ایک بٹیر دوسرے کی خوب پٹائی کرتا تھا۔
اکثر ڈرایا بھی مگر وہ باز نہ آتا تھا،اس نے دوسرے بٹیر کو مار مار کر گنجا کر دیا۔
آخر تنگ آکر اُس بٹیر کو پیرٹ والے پنجرے میں ڈال دیا گیا۔وہاں ایک پیرٹ اُس پر سوار ہو جاتا ہے،چونچ سے اُس کے سر سے پَر اُکھاڑتا ہے۔اُسے سکون سے نہیں رہنے دیتا۔کبھی اُس کے پاؤں پر چونچ مارتا ہے،وہ بیچارا اِدھر اُدھر چھپتا پھرتا ہے۔میں نے اینٹوں کے اوپر شیشہ رکھا وہ نیچے گھس جاتا ہے۔
یونہی دانہ دنکا کیلئے باہر آتا ہے۔طوطا اُس پر سوار ہو جاتا ہے،جب پاپا کو بتایا تو انہوں نے کہا کہ بیٹا یہ مکافات عمل ہے جب اُن سے پوچھا تو اُنہوں نے بتایا کہ یہ دوسرے بٹیر کو ناجائز تنگ کرتا تھا،اس کا بدلہ یہ پیرٹ لے رہا ہے۔ہاں بھئی سمجھ گئے۔سر اختر نے کہا۔
جی سر!سمجھ گئے اس کا مطلب ہے کسی کو ناجائز تنگ نہ کریں کسی کی چیز نہ چرائیں لڑائی جھگڑا نہ کریں ورنہ․․․․
جی ہاں ورنہ کسی اور سے سزا کیلئے تیار رہیں جیسے عامر کو سزا ملی ہے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو اچھا مسلمان بننے کی توفیق دے آمین۔
بچوں نے بلند آواز میں آمین کہا۔

Browse More Moral Stories