Jhoot Mat Bolain - Article No. 1875
جھوٹ مت بولیں - تحریر نمبر 1875
جاؤ انہیں کہہ دو میں گھر پر نہیں ہوں۔مجھے ابھی اور سونا ہے یہ کہہ کر انہوں نے کروٹ بدل لی۔مگر پاپا جان آپ گھر پر ہیں اور یہ جو میں نے کہا ہے وہ کرو انہوں نے غصے سے کہا:مجبوراً اسد دروازے پر آیا اور کہا انکل پاپا جان گھر نہیں ہیں
پیر 18 جنوری 2021
صبح کے آٹھ بجے کا وقت تھا ایک گھر کے باہر کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا آٹھ نو برس کا ایک لڑکا باہر کی طرف لپکا اس نے دروازہ کھولا سامنے اپنے پاپا کے دوست عدنان کو موجود پایا۔انہوں نے کہا:بیٹا!اپنے پاپا جان کو باہر بھیجنا ان سے ایک ضروری کام ہے۔وہ لڑکا گھر واپس ہوا اور اپنے پاپا جان کے روم میں گیا اور کہا پاپا جان!پاپا جان!باہر آپ کے دوست انکل عدنان آئے ہیں۔
چند آوازوں کے بعد انہوں نے عدنان کا نام سنا اور کہا:جاؤ انہیں کہہ دو میں گھر پر نہیں ہوں۔مجھے ابھی اور سونا ہے یہ کہہ کر انہوں نے کروٹ بدل لی۔مگر پاپا جان آپ گھر پر ہیں اور یہ جو میں نے کہا ہے وہ کرو انہوں نے غصے سے کہا:مجبوراً اسد دروازے پر آیا اور کہا انکل پاپا جان گھر نہیں ہیں۔
(جاری ہے)
عدنان صاحب واپس چلے گئے مگر اسد کو سارا دن ملال رہا کہ اس کے والد نے جھوٹ بولا ہے اور اسے بھی جھوٹ بولنے میں مجبور کیا ہے۔
وہ اپنے دادا ابو کے پاس گیا اور کہا دادا ابو آج یہ واقعہ پیش آیا ہے۔پاپا جان نے جھوٹ بولا ہے اور مجھے بھی ترغیب دی صرف نیند پوری کرنے کے لئے․․․․․!!!دادا ابو نے کہا بیٹا بات تو بری ہے یہ آپ کے پاپا جان کو سوچنا چاہئے تھا ہم مسلمان ہیں ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جھوٹ بولنے سے منع ہی نہیں کیا بلکہ لعنت بھی بھیجی ہے ہم سے تو انگریز اچھے ہیں جو جھوٹ نہیں بولتے جبکہ ہم مسلمان دن رات․․․․
دادا جان انگریز تو عیسائی ہیں کیا جھوٹ بولنا انہیں بھی منع ہے؟بیٹا جی وہ بھی اہل کتاب ہیں اللہ نے سب کو جھوٹ بولنے سے سختی سے منع فرمایا ہے۔اچھا بیٹا رات کو سب کو یہ واقعہ سناؤں گا کہ انگریز جھوٹ سے کتنی نفرت کرتے ہیں۔
رات کو سبھی کھانے کی ٹیبل پر بیٹھے تھے۔کھانے کے بعد سبھی منتظر تھے کہ اسد کے دادا ابو کون سا واقعہ سنائیں گے۔پاکستان سے ایک طالب علم حصول تعلیم کے لئے برطانیہ گیا وہ ایک گھر میں پے انگسٹ کے طور پر ایک گھر میں ٹھہرا دادا ابو یہ پے انگسٹ کیا ہوتا ہے،عمر نے پوچھا۔
بیٹا!جیسے لوگ ہوٹلوں میں رہتے ہیں اسی طرح ایک گھر میں ایک کمرے میں جو کرائے دار ہوتا وہ گھر والوں کے ساتھ گھریلو کھانا کھاتا ہے کوئی علیحدہ کھانا نہیں ہوتا۔ایک فرد کے لئے علیحدہ کمرہ نہ بھی ہو وہ ان کے بیٹے کے ساتھ بھی رہ سکتا ہے۔
ایسے ہی ایک گھر میں وہ ٹھہرا۔میاں بیوی اور ایک چھ سات سال کا بچہ تھا۔اسے رہتے ہوئے کچھ ماہ ہو گئے تھے ایک دن میاں بیوی کو کہیں کام سے جانا تھا انہوں نے سٹوڈنٹ سے پوچھا کہ اسے کسی کام سے باہر تو نہیں جانا؟اس نے کہا نہیں مجھے باہر کوئی کام نہیں۔ہم اپنا بچہ آپ کے پاس چھوڑ جائیں۔؟اس نے رضا مندی ظاہر کر دی۔
کیونکہ کیوٹ سا بچہ اس سے کافی مانوس تھا۔دونوں ایک ساتھ رہتے تھے۔کچھ دیر بعد وہ کھیلتا ہوا کچن میں چلا گیا وہ اپنے دھیان پڑھ رہا تھا کہ اچانک کوئی چیز ٹوٹنے کی آواز آئی اور ساتھ ہی بچے کے چیخنے کی آواز آئی وہ جلدی سے کچن میں گیا دیکھا کہ پانی پینے والا شیشے کا گلاس بچے کے اردگرد ٹوٹا پڑا تھا اور پانی بھی بہہ رہا تھا جبکہ بچہ ایک طرف سہما کھڑا تھا۔اس نے بچے کو تسلی دی کہ پریشان مت ہو جب آپ کی والدہ واپس آئیں گی میں ان سے کہوں گا کہ گلاس مجھ سے ٹوٹا ہے۔
اسی شام وہ بچہ اس سٹوڈنٹ کے پاس آیا وہ بہت افسردہ تھا اس نے نظریں جھکاتے ہوئے کہا”انکل میں نے اپنی ماما کو سچ سچ بتا دیا ہے کہ گلاس مجھ سے ٹوٹا ہے مجھے اچھا نہیں لگا کہ میری غلطی آپ اپنے سر لیں اور سب سے بڑی بات مجھے جھوٹ بولنا اچھا نہیں لگا تھا۔
اگلی صبح وہ سٹوڈنٹ یونیورسٹی جانے کی تیاری کر رہا تھا اس کے کمرے کے دروازے پر دستک ہوئی اس نے دروازہ کھولا سامنے اس کے بچے کی ماما کھڑی تھیں اس نے سب سے پہلے صبح بخیر کہا اور نہایت شائستگی سے کہا”کہ ہم آپ کو ایک نفیس اور شریف آدمی سمجھتے تھے مگر آپ نے ہمارے بچے کو جھوٹ کی ترغیب دیکر اپنا وقار خراب کر لیا ہے۔ہم نے آج تک اپنے بچے سے جھوٹ نہیں بولا اور نہ اسے جھوٹ بولنے کی ترغیب دی ہے۔لہٰذا ہم آپ کو ساتھ نہیں رکھ سکتے۔آپ مہربانی فرما کر چوبیس گھنٹے کے اندر اندر اپنی رہائش گاہ کا بندوبست کر لیں۔
اس کے بعد سب نے دیکھا کہ اسد کے پاپا کا سر جھکا ہوا تھا اس نے کہا بھئی سوری آئندہ سے وعدہ جھوٹ نہیں بولوں گا۔مجھے نیند آرہی تھی اور میری طبیعت کچھ ناساز تھی۔اسد کے دادا ابو نے کہا”بیٹا ہم سب کو اپنا احتساب کرنا چاہیے کوئی گاہک ہو یا دوکاندار مالک ہو یا نوکر،کمپنی ورکر ہو یا مالک سکول ہو یا ٹیچر․․․․دن میں کئی بار جھوٹ بولتے ہیں اور اسے معمولی سمجھتے ہیں یاکسی کو بیوقوف بنانے کے لئے․․․․
میں اللہ تعالیٰ سے بھی معافی مانگتا ہوں اسد کے پاپا نے کہا بہت اچھی بات ہے اس کا سہرا اسد کے سر جاتا ہے یہ مجھے نہ بتاتا اور نہ ہم سب کو احساس ہوتا۔سب بچوں سے گزارش ہے کہ وہ بھی جھوٹ مت بولیں۔
Browse More Moral Stories
کتا اور آئینے
Kutta Aur Aaine
ایک تھی شہزادی
Aik Thi Shehzadi
چڑیا کا بدلہ
Chirya Ka Badla
عقل مند شہزادی۔۔۔تحریر: مختار احمد
Aqal Mand Shahzadi
خرگوش کے دوست
Rabbit Friends
اجنبی کا تحفہ
Ajnabi Ka Tohfa
Urdu Jokes
عظیم انگریزی مصنف
Azeem angrez musanif
مالک فوت ہو گیا
Malik foat hogea
ایک بڑا شکاری
aik bara shikari
استاد شاگرد سے
ustaad shagird se
ایک وزیر پریس کانفرنس
Aik wazir ke press conference
چابی
Chabi
Urdu Paheliyan
دیکھی اک نازک سے بیٹی
dekha ek nazuk si beti
ڈبیا سے نکلا جس نے بھی کھولی
dibya se nikla jis ne bhi kholi
کبھی اٹھایا کبھی بٹھایا
kabhi uthaya kabhi bithaya
نیچے سے اوپر جاتی ہے
neechy se oper jati he
لاتیں کھائے بھاگی جائے
laten khae bhagi jae
گلا تو ہے سر ساتھ نہیں ہے
gala tu hy sar sath nahi he