Kaam Boriyat Se Bachata Hai - Article No. 2411

Kaam Boriyat Se Bachata Hai

کام بوریت سے بچاتا ہے - تحریر نمبر 2411

اُسے پہلی مرتبہ اندازہ ہوا تھا کہ کام کرنے سے وقت زیادہ جلدی گزر جاتا ہے،بجائے فارغ بیٹھنے کے

جمعرات 8 دسمبر 2022

احمد عدنان طارق
آج معاذ کے پاس کرنے کو کچھ نہیں تھا۔باہر بڑے زوروں سے بارش ہو رہی تھی اور ہر طرف کیچڑ اور سڑکوں پر پانی جمع ہو رہا تھا۔وہ پریشان ہو کر بولا:”آج دوپہر تو بہت اُکتا دینے والی ہو گی۔مجھے معلوم نہیں اتنا وقت کیسے گزر پائے گا،دوپہر تک تو شاید میری چیخیں نکل رہی ہوں گی۔“
پھر وہ اپنے کمرے میں گیا اور نیم دلی سے کمرے کا جائزہ لیا کہ ہو سکتا ہے اُسے کوئی ایسا کھلونا مل جائے جس سے وہ پہلے نہ کھیلا ہو یا وہ کسی کھیل کا ڈبہ الماری میں رکھ کر بھول گیا ہو۔
لیکن ایسا ہو نہیں سکتا تھا۔معاذ کو اپنے سب کھلونے زبانی یاد تھیں۔
اُس کے کھلونوں والے ڈبے ویسے بھی فرش پر بکھرے ہوئے تھے۔پھر معاذ آہستہ سے بولا:”بہتر یہی ہے کہ میں ان بکھرے ہوئے کھلونوں کے ڈبوں کو صحیح کرکے الماری میں رکھ دوں۔

(جاری ہے)

“پہلے تو تمام چیزیں ترتیب سے ڈبوں میں رکھتا ہوں۔کئی کھلونوں کے تو بعض حصے گم ہو گئے ہیں ان کو بھی ڈھونڈتا ہوں۔

اُس نے تمام گمشدہ حصوں کو الماری میں سے تلاش کیا۔بستر کے نیچے سے ڈھونڈا اور پھر اُنہیں جوڑ کر ترتیب سے ڈبوں میں رکھا اور ڈبے ترتیب سے الماری میں رکھ دیئے۔پھر اپنی کتابیں ترتیب سے الماری میں رکھیں اور اپنے کپڑے کپڑوں والی الماری میں لٹکا دیئے۔جب یہ سارے کام وہ مکمل کر چکا تو گھڑی پر وقت دیکھ کر حیران رہ گیا کہ اتنی جلدی وقت گزر گیا ہے۔اُس نے خوشی سے نعرہ مارا۔
اُسے پہلی مرتبہ اندازہ ہوا تھا کہ کام کرنے سے وقت زیادہ جلدی گزر جاتا ہے،بجائے فارغ بیٹھنے کے۔اُس نے فیصلہ کیا تھا کہ آئندہ کبھی بھی فارغ بیٹھنے کی بجائے وہ وقت کام کرکے گزارے گا۔

Browse More Moral Stories