Kamal Ki Topi - Article No. 2276

Kamal Ki Topi

کمال کی ٹوپی - تحریر نمبر 2276

یہ سارے میری ٹوپی کے کمال ہیں،اسی نے مجھے سب لوگوں کی آنکھوں سے اوجھل کر دیا ہے

منگل 7 جون 2022

احمد عدنان طارق،فیصل آباد
ایک روز تزئین اپنے قصبے سے کچھ فاصلے پر لگنے والے میلے میں شرکت کرنے کیلئے گھر سے گئی۔اُس نے دیکھا کہ ایک ٹھیلے پر ایک آدمی آوازیں لگا کر ٹوپیاں بیچ رہا تھا ”ٹوپی لے لو ٹوپی‘پیاری پیاری ٹوپی“ تزئین نے اُسے کہا ”میں تو وہ سرخ ٹوپی لوں گی جس پر ستارے لگے ہوئے ہیں۔“
ٹھیلے والا آدمی کہنے لگا ”وہ ٹوپی بیچنے کیلئے نہیں ہے“ تزئین نے پوچھا آخر کیوں؟آدمی نے سختی سے اپنی بات دہرائی ”وہ ٹوپی بیچنے کیلئے نہیں ہے۔
“تزئین نے پیسے اُس کے ٹھیلے پر رکھے اور ٹوپی سر پر پہن لی اور پھر وہاں سے چل دی۔اُس آدمی نے پیچھے سے اونچی آواز لگائی ”اُسی سر پر واپس آ جاؤ جس کی تم ملکیت ہو“ یہ سنتے ہی تزئین کے ساتھ عجیب و غریب واقعات ہونے لگے۔

(جاری ہے)

اُس نے اپنی سہیلی عروہ کو آتے ہوئے دیکھا اور اُسے کہنے لگی،کیا حال ہیں عروہ؟لیکن عروہ نے اُس کی طرف ذرا بھی توجہ نہیں دی بلکہ اُس کے پاس سے گزر گئی جیسے تزئین وہاں کھڑی ہی نہ ہو۔


پھر تزئین نے چچا آصف کو دیکھا‘وہ بولی ”سلام چچا آصف“ لیکن وہ بھی اُس کے پاس سے یوں گزر گئے جیسے اُنہوں نے تزئین کو دیکھا ہی نہ ہو‘تزئین نے فوراً سوچا یہ سارے میری ٹوپی کے کمال ہیں،اسی نے مجھے سب لوگوں کی آنکھوں سے اوجھل کر دیا ہے۔وہ جلدی سے بھاگی اور ٹھیلے والے آدمی کے پاس پہنچی۔آدمی اسے دیکھ کر مسکرایا اور کہنے لگا!مجھے معلوم تھا تم واپس آؤ گی،کیا کوئی مشکل ہے؟
تزئین بولی ”یہ تو بڑی مصیبت والی ٹوپی ہے“ آدمی نے کہا ”تو پھر مجھے واپس کر دو“ لیکن تزئین نے ٹوپی سر سے اُتارنے کی جتنی کوشش کی وہ اُس ٹوپی کو سر سے نہیں اُتار سکی۔
ٹھیلے والا دکاندار مسکرایا اور منہ ہی منہ میں کچھ پڑھنے لگا،تبھی تزئین نے اُس کی شکل غور سے دیکھی۔اُس کے کان بونوں جیسے تکونے تھے اور اُس کا چہرہ بھی اُنہی کی طرح ٹیڑھا تھا۔
ٹوپی تزئین کے سر سے اُتری اور دوبارہ ٹھیلے پر اپنی جگہ پر سج گئی۔تزئین بولی!یہ بہت عجیب بات ہے‘یہ تو جادو ہے۔ٹھیلے والا بولا ”ہاں بالکل ہے۔“
اور پھر اُس نے تزئین کو نصیحت کرتے ہوئے کہا ”کبھی پوچھے بغیر کسی کی چیز استعمال نہ کرو،تمہیں نہیں معلوم کب کوئی مشکل ہو جائے اور واقعی تزئین نے ہمیشہ اس کی نصیحت پر عمل کیا۔“

Browse More Moral Stories