Kamil Yaqeen - Article No. 1617

Kamil Yaqeen

کامل یقین - تحریر نمبر 1617

اس کو نہ صرف اپنے سوالوں کا جواب ملا بلکہ اس کی اپنی پریشانی بھی ختم ہو گئی کیونکہ انگلش کی کتاب نہ ملنے کی وجہ سے وہ سارا دن بہت پریشان رہا۔

منگل 31 دسمبر 2019

اقراء
شہزاد سکول سے گھر آیا تو بہت تھکا ہوا تھا۔اسی لیے گھر آتے ہی فریش ہونے کے بعد نماز پڑھی اور کھانا کھاتے ہی سوگیا۔جب اٹھا تو عصر کی اذان ہورہی تھی۔شہزاد نے نماز عصر باجماعت ادا کی اور سکول بیگ کھول کر بیٹھ گیا۔لیکن سکول بیگ کھولتے ہی اس کے چہرے پر پریشانی کے تاثرات نمودار ہوگئے۔کیونکہ اسے انگلش کی کتاب نہیں مل رہی تھی۔
شہزاد نے پورا بیگ خالی کر دیا لیکن کتاب نہیں ملی۔وہ اپنی جگہ سے اٹھا اور ادھر ادھر تلاش کرنے لگا۔کچھ ہی دیر میں دروازے پر بیل بجی۔تو شہزاد نے دروازہ کھولا۔شہزاد کے پاپا جو میٹنگ کے سلسلے میں شہر سے باہر گئے ہوئے تھے،گھر میں داخل ہوئے شہزاد نے پاپا سے اپنی پریشانی کا اظہار کرنا چاہا لیکن پاپا کی تھکاوٹ کو دیکھتے ہوئے مناسب نہیں سمجھا۔

(جاری ہے)

ماما نے پاپا کے لیے کھانا لگایا پاپانے کھانا شروع کیا لیکن کھانا کھاتے ہوئے اچانک سے شہزاد کے پاپا رک گئے۔اپنی جیب چیک کی اور پھر اٹھ کر باہر بھی گئے۔ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ کچھ ڈھونڈرہے ہوں۔لیکن ملا نہیں۔شہزاد کے پاپا نے واپس آکر کھانا مکمل کیا۔شہزاد نے سب کچھ غور سے دیکھا اور اس بات پر حیران تھا کہ اگر پاپا کی کوئی چیز گم ہوئی ہے تو وہ تو بالکل پریشان نہیں ہوئے اور کچھ ملا بھی نہیں پھر بھی اتنے مطمئن کیسے؟چند گھنٹے گزر جانے کے بعد جب پاپا آرام کرچکے تھے۔
تو شہزاد پاپا کے کمرے میں گیا۔پاپا نے بھی شہزاد کو پیار سے اپنی گودمیں بیٹھا لیا اور کہا کہ”شہزاد بیٹا کیا آپ ٹھیک ہو۔“
”جی پاپا“شہزاد نے نہایت ادب سے جواب دیا۔”پاپا کیا آپ کی کوئی چیز گم ہو گئی ہے؟آپ کھانا کھانے کے دوران کچھ ڈھونڈرہے تھے۔“شہزاد نے بہت تجسس بھرے لہجے میں پوچھا۔شہزاد کی بات سن کر پاپا نے جواب دیا۔

”جی بیٹا میرا موبائل گم ہو گیا ہے۔جو شاید کہیں گر گیا ہے یا دوران سفر میں نے دھیان نہیں رکھا اور وہ کہیں پڑا رہ گیا۔“
”لیکن پاپا موبائل تو نہیں ملا آپ اتنے مطمئن کیسے؟کیا آپ کو پریشانی نہیں ہوئی۔“
شہزاد نے پاپا کا جواب سن کر بے چینی اور تجسس سے پوچھا۔شہزاد کی بات سن کر پاپا کے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ آگئی اور نہایت ہی اطمینان بھرے لہجے میں شہزاد کو سمجھانے لگے۔

”دیکھو بیٹا!یہ سارا نظام کائنات اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے اس دنیا میں وہی ہوتاہے جو اللہ کی مرضی ہوتی ہے۔ہمارے نصیب میں جو کچھ لکھا ہے وہ ہمیں ضرور ملتاہے اور اگر کچھ ہمارے نصیب میں نہیں لکھا تو لاکھ کوششیں کر لیں ہمیں نہیں مل سکتا۔اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم اللہ اور اس کے راستے پر چلیں اور اللہ کی ذات پر کامل یقین رکھیں۔اس کے ہر فیصلے کو قبول کریں۔
کبھی اس کے فیصلے پر ناراضگی اور ناخوشی کا اظہار نہ کریں یہی ایمان ہے۔اگر میرے نصیب میں موبائل کا ملنا لکھا ہے تو موبائل ضرور مل جائے گا۔اگر موبائل کا گم ہونا ہی لکھا ہے تو جیسے اللہ کی مرضی ۔اگر میں پریشان ہوتا اس طرح اللہ تعالیٰ مجھ سے ناراض ہوجاتا یہی وجہ ہے کہ میں اب بھی مطمئن ہوں۔شہزاد نے پاپا کا جواب سنا تو بہت خوش ہوا۔اس کو نہ صرف اپنے سوالوں کا جواب ملا بلکہ اس کی اپنی پریشانی بھی ختم ہو گئی کیونکہ انگلش کی کتاب نہ ملنے کی وجہ سے وہ سارا دن بہت پریشان رہا۔
اسے بہت سکون محسوس ہوا کیونکہ اب وہ بہت مطمئن تھا۔وہ جان گیا تھا کہ اگر ہماری زندگی میں پریشانی آتی ہے تو اس پر پریشانی کا حل بھی اللہ کے پاس ہے۔بس ہمیں اس ذات پر کامل یقین رکھنا چاہیے۔
شہزاد ابھی ان سوچوں میں محوتھا کہ اچانک دروازے پر گھنٹی بجی شہزاد بھی اپنے پاپا کے ساتھ دروازہ کھولنے کے لیے گیا۔دروازے پر ایک اجنبی شخص تھا۔
اس نے شہزاد کے پاپا سے کہا کہ”سر آپ اپنا موبائل میری گاڑی میں ہی بھول گئے تھے۔میں نے موبائل میں موجود نمبر کے ذریعے آپ کے گھر کا ایڈریس معلوم کیا ہے۔یہ لیں آپ کا موبائل۔
شہزاد کے پاپا نے اس شخص کا شکریہ ادا کیا اور پھر شہزاد کی طرف مسکراتی نظروں سے دیکھا جیسے وہ شہزاد کو موبائل کے ملنے پر اسے اور بھی کچھ سیکھنے کی طرف اشارہ کر رہے ہوں۔
اگلے دن شہزاد جب سکول گیا تو اس کی خوشی کا کوئی ٹھکانا نہیں تھا کیونکہ وہ اپنی بک سکول میں ہی چھوڑ گیا تھا اور اسے کسی نے اٹھایا بھی نہیں۔شہزاد نے اپنے ڈیسک سے کتاب اٹھاکر بیگ میں ڈالی اور آنکھوں میں شکر ادا کرنے کی نمی لیے ہاتھ اٹھائے اور شکر الحمد اللہ کہا۔
پیار بچو!
اگرہم بھی زندگی کے ہر کام میں اللہ کی مدد مانگیں اور اس ذات پر کامل یقین رکھیں تو ہماری زندگی میں بھی اطمینان ہی اطمینان ہو گا۔کیونکہ اللہ تعالیٰ نے کبھی اپنے بندوں کو ماؤس نہیں کیا اور وہ اپنے بندوں سے بہت محبت کرتاہے۔لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے ایمان میں پختگی پیدا کریں اور اس پر کامل یقین رکھیں۔

Browse More Moral Stories