Kawe Ki Kambakhti - Article No. 1897

Kawe Ki Kambakhti

کوے کی کمبختی - تحریر نمبر 1897

چیل نے سوچا کہ اب کوے کو جانے دیا جائے کیونکہ اس کی کافی درگت بن چکی ہے اور اس کی یہ کمبختی کیا کم ہے کہ میں نے دوسرے جانوروں کی خاطر کوے کی کافی بے عزتی کی ہے

پیر 15 فروری 2021

محمد علیم نظامی
کسی جگہ ایک کوے نے اپنا چھوٹا سا گھر بنا رکھا تھا۔جہاں پر وہ رات کو قیام کرتا اور دن کو اپنے کھانے پینے کا اہتمام کرتا تھا اور مختلف جگہوں سے دانہ دُنکا چن کر وہاں کھا کر سو جایا کرتا تھا۔ایک دن ایسا ہوا کہ کوا دن کے وقت اپنا پیٹ بھرنے کی خاطر ایک ایسی جگہ پر جا پہنچا جہاں بہت زیادہ پانی تھا اور پانی کے اردگرد تھوڑا سا گوشت موجود تھا۔
کوے نے پہلے اپنی پیاس بجھانے کے لئے پانی میں چونچ ڈالی لیکن اس کے منہ پر ایک زور دار چانٹا پڑا۔یہ چانٹا ایک چیل نے اس کے منہ پر مارا تھا جو پہلے سے پانی کے حوض میں موجود تھی اور اپنی پیاس بجھا رہی تھی۔ جونہی چیل نے کوے کے منہ پر چانٹا مارا کوے کو دن میں تارے نظر آنے لگے اور وہ ہواس باختہ ہو کر پانی کے اندر گر گیا کیونکہ اس نے اپنا توازن برقرار نہیں رکھا تھا۔

(جاری ہے)


چیل نے کوے کی وہ درگت بنائی کہ کوا ساری زندگی اسے یاد رکھے گا۔کوے نے چیل سے کہا کہ اے چیل بہنا!مجھے چھوڑ دو میں تم سے زیادہ طاقتور نہیں ہوں،تم مجھ سے جسامت میں بھی بھاری ہو اور طاقت میں بھی کسی سے کم نہیں ہو۔میں نے صبح کا کھانا بھی نہیں کھایا اس لئے گوشت کے چند ٹکڑے مجھے بھی چننے دو تاکہ میں اپنا پیٹ بھر سکوں۔میں تم سے وعدہ کرتا ہوں کہ گوشت کے کچھ ٹکڑے کھا کر میں یہاں سے چلا جاؤں گا اور پھر تم جو جی میں آئے کرنا۔
چیل چپکے سے کوے کی باتیں سنتی رہی پھر بولی!کہ اے کوے تم روزانہ یہاں آتے ہو،سب کچھ ہڑپ کر جاتے ہو اور دوسرے جانوروں کا اس میں کچھ نہیں ہوتا۔آج مجھ سے وعدہ کرو کہ اپنا حصہ لے کر یہاں سے چلے جاؤ گے اور دوسرے جانوروں کے لئے بھی دانہ دُنکا یا گوشت چھوڑ جاؤ گے۔کوے نے چیل کی بات مانتے ہوئے اس سے وعدہ کیا کہ آئندہ جو چیل کہے گی وہ ویسا ہی کرے گا۔
چیل نے سوچا کہ اب کوے کو جانے دیا جائے کیونکہ اس کی کافی درگت بن چکی ہے اور اس کی یہ کمبختی کیا کم ہے کہ میں نے دوسرے جانوروں کی خاطر کوے کی کافی بے عزتی کی ہے۔
چنانچہ چیل نے انصاف کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دن کے لئے تم اتنا گوشت لے جا سکتے ہو جتنا کہ ہضم ہو جائے کل سے تم نے مجھ سے جو وعدہ کیا ہے وہ پورا کرنا اور صرف اپنے حصے کا کھانا لے کر جانا تاکہ دوسرے جانور بھی اس سے مستفید ہوں ۔
کوے نے ایک مرتبہ پھر چیل سے وعدہ کیا کہ وہ ویسا ہی کرے گا جو چیل کہے گی چنانچہ کوے نے تھوڑا سا گوشت اپنی چونچ سے اٹھایا،چیل کو خدا حافظ کہا اور خود اڑ کر اپنے گھر پہنچ گیا۔
پیارے بچو!اس کہانی سے یہ سبق ملتا ہے کہ کسی کا حق نہیں مارنا چاہیے اور صرف اتنا ہی ہر چیز میں سے اپنا حصہ لینا چاہیے نہ کہ لالچ میں آکر سارا حصہ ہڑپ کر دینا چاہیے۔

Browse More Moral Stories