Khalonoon Ki Duniya - Article No. 1908

Khalonoon Ki Duniya

کھلونوں کی دنیا - تحریر نمبر 1908

آہستہ آہستہ ان کے سارے کھلونے شوکیس سے باہر آگئے اور ان کا دل بہلانے لگے

پیر 1 مارچ 2021

عطرت بتول
شام کا وقت تھا دیبا اور وکی ٹی وی لاؤنج میں بیٹھے تھے ان کے پسندیدہ کارٹون شروع ہونے والے تھے ماما اور پاپا کسی رشتہ دار کی عیادت کے لئے گئے تھے اور دونوں کو سمجھا کر گئے تھے کہ لڑنا نہیں اور گھر سے باہر نہیں جانا،اب وہ دونوں مزے سے کارٹون دیکھ رہے تھے کہ اچانک لائٹ چلی گئی اور گھپ اندھیرا ہو گیا۔
دیبا اندھیرے سے بہت ڈرتی تھی وہ زور زور سے رونے لگی ڈر تو وکی کو بھی لگ رہا تھا لیکن وہ ظاہر نہیں کر رہا تھا کیونکہ وہ دیبا سے بڑا تھا۔وہ دیبا کو چپ بھی کروا رہا تھا اور ساتھ ماچس بھی ڈھونڈ رہا تھا تاکہ موم بتی جلا لے لیکن اندھیرے میں کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا دیبا روئے جا رہی تھی۔
اچانک انھیں اندھیرے میں کوئی چیز چمکتی نظر آئی دیبا خاموش ہو گئی وہ دونوں غور سے ادھر دیکھ رہے تھے انہیں محسوس ہوا کہ یہ سامنے شوکیس پر رکھی دیبا کی باربی ڈول کی آنکھیں ہیں جو چمک رہی تھیں،اچانک باربی ڈول جمپ لگا کر ان کے سامنے والے شیشے کے سینئر ٹیبل پر آگئی اس کے ہاتھ میں مائیک تھا جس میں وہ بہت سریلی آواز میں گانا گا رہی تھی مائیک سے روشنی نکل رہی تھی،دیبا اور وکی خوش ہو کر تالیاں بجانے لگے ان کا ڈر بالکل ختم ہو گیا تھا۔

(جاری ہے)

جیسے ہی ڈول کا گانا ختم ہوا وکی کا کھلونا ڈرمر چھلانگ لگا کر آگیا اور ڈرم بجانے لگا اور ساتھ ہی مکی ماؤس بھی آگیا اب تو وکی اور دیبا بالکل بھول گئے کہ وہ اندھیرے میں بیٹھے ہیں۔آہستہ آہستہ ان کے سارے کھلونے شوکیس سے باہر آگئے۔اور ان کا دل بہلانے لگے پھر اچانک انھوں نے بانسری کی آواز سنی یہ آواز بہت خوبصورت تھی۔
ان کا دل چاہ رہا تھا کہ جہاں سے آواز آرہی ہے وہیں چلے جائیں سب سے پہلے ڈول اُدھر مڑی جہاں سے آواز آرہی تھی اس کی چمکتی آنکھوں کی روشنی میں سارے کھلونے دیبا اور وکی سب اس کے پیچھے چلنے لگے سب ٹی وی لاؤنج سے باہر نکلے اور گیلری میں آگئے اور خوبصورت سریلی آواز پر چلتے ہوئے ماما پاپا کے بیڈ روم میں داخل ہو گئے وہاں ایک صوفے پر ایک بہت پیاری پری بیٹھی تھی وہی بانسری بجا رہی تھی پری نے بانسری بجاتے بجاتے بچوں کو بیڈ پر آنے کا اشارہ کیا دیبا اور وکی اپنے ماما پاپا کے بیڈ پر لیٹ گئے تو پری نے لوری شروع کر دی ایسی ہی لوری ماما ان کو سنا کر سلاتی تھیں اب وکی اور دیبا آہستہ آہستہ سو رہے تھے جب وہ گہری نیند میں چلے گئے تو سارے کھلونے بھی واپس شوکیس میں چلے گئے اور پری بھی شاید اب دوسرے بچوں کی مدد کرنے کے لئے اُڑ گئی تھی۔

ایک گھنٹے بعد گیٹ کا تالا کھلنے کی آواز آئی اور ماما پاپا گھر میں داخل ہوئے۔ماما بہت پریشان دکھائی دے رہی تھی کیونکہ راستے میں ٹریفک ہونے کی وجہ سے انہیں کافی دیر ہو گئی تھی انھیں دیبا کا بہت فکر تھا کیونکہ وہ بہت چھوٹی تھی ابھی پلے گروپ میں تھی اور اندھیرے سے بہت ڈرتی تھی ماما کو جب ٹی وی لاؤنج میں بچے نظر نہیں آئے تو وہ بہت تیزی سے پورے گھر میں ڈھونڈ رہی تھیں پاپا موبائل فون کی ٹارچ آن کیے ساتھ تھے جب وہ اپنے بیڈ روم میں داخل ہوئے تو دیکھا دونوں بچے سو رہے تھے اسی وقت لائٹ آگئی ماما نے دیکھا کہ بچوں کے چہرے پر ویسی ہی مسکراہٹ ہے جیسے ان سے لوری سننے کے بعد ان کے چہرے پر ہوتی تھی۔

Browse More Moral Stories