Khawab Ka Asar - Article No. 2195

Khawab Ka Asar

خواب کا اثر - تحریر نمبر 2195

ایمن کی سوتیلی مما جان چکی تھی کہ علم ایک بہت بڑی دولت ہے

پیر 21 فروری 2022

کامران شاہد،کاہنہ نو،لاہور
ایمن آج بہت اُداس تھی کیونکہ آج اُسے اپنی ممی بہت یاد آ رہی تھیں،وہ سوچ رہی تھی کہ اگر آج وہ زندہ ہوتیں تو اس کی نئی مما اُس کے ساتھ ایسا سلوک نہ کرتیں۔وہ روز بچوں کو سکول جاتا دیکھتی تھی۔اُس کا بھی بہت دل کرتا تھا کہ وہ بھی سکول جایا کرے مگر ایسا ممکن نہ تھا کیونکہ اگر وہ سکول جاتی تو پھر گھر کے کام کاج کون کرتا؟۔

ایمن سارا سارا دن گھر کے کام کرتی رہتی تھی۔کپڑے دھوتی،کھانا پکاتی پھر بھی اُسے اپنی سوتیلی مما سے ڈانٹ ہی پڑتی تھی۔ایک دن اُس کو کھانا بنانے میں دیر ہو گئی تو اُس کی سوتیلی مما نے ایمن کی بہت پٹائی کی۔اُس کے دو سوتیلے بہن بھائی بھی تھے جو باقاعدگی سے سکول جاتے تھے اور ٹیوشن بھی پڑھتے تھے۔

(جاری ہے)


ایک دن ایمن کپڑے دھو رہی تھی کہ پڑوسن آنٹی نسرین ایمن کی مما سے ملنے کیلئے آئیں۔

آنٹی نسرین سکول ٹیچر تھیں،وہ ایمن کو اس طرح کام کرتے دیکھ کر بہت پریشان ہوتی تھیں اور ایمن کی سوتیلی مما کو سمجھایا بھی کرتیں کہ راحیلہ بہن،ایمن کو بھی سکول بھیجا کرو،بچی کو اَن پڑھ رکھنا مناسب نہیں۔مگر ایمن کی سوتیلی مما کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کر بات ٹال دیا کرتی تھیں۔
آج بھی وہ ایمن کے سکول میں ایڈمیشن کے بارے میں راحیلہ سے بات کرنے آئی تھیں۔
مگر ایمن کی سوتیلی مما نے آنٹی نسرین کو صاف انکار کر دیا۔آنٹی نسرین نے ایمن کی سوتیلی مما کی بات سن کر عزم کیا کہ وہ خود ہی ایمن کو ٹیوشن پڑھا کر پڑھنا لکھنا سکھا دیں گی۔
ایمن جب بھی گھر کے کاموں سے فراغت پاتی تو آنٹی نسرین اُسے ٹیوشن پڑھاتی۔وہ اپنی سوتیلی مما سے روزانہ چھپ کر آنٹی نسرین سے ٹیوشن پڑھا کرتی تھی۔ایک دن ایمن اپنا سبق یاد کر رہی تھی کہ اس کی سوتیلی بہن نے اُسے سبق یاد کرتے دیکھ لیا۔
ایمن خوفزدہ ہو گئی اور ڈرنے لگی کہ کہیں اس بات کا پتہ اُس کی مما کو نہ چل جائے۔ایمن کی سوتیلی بہن آئمہ اُسے پڑھتا ہوا دیکھ کر مسکرا دی اور کہنے لگی:”تمہیں پڑھتا دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوئی ہے،میں خود بھی چاہتی ہوں کہ تم میری طرح تعلیم حاصل کرو میرے ساتھ سکول جاؤ اور یہ بات میں اپنی مما کو بھی سمجھاؤں گی“۔
ایمن نے یہ سب سنا تو بہت خوش ہوئی وہ اپنے کمرے میں جانے کیلئے مڑی تو اُس کی سوتیلی مما بھی پیچھے موجود تھیں اور خوب غصے میں تھیں۔
یہ سب سُن کر اُن کا تو بلڈ پریشر ہائی ہو گیا اور وہ اپنی بیٹی کو ساتھ لے کر اپنے کمرے میں چلی گئی بیڈ پر لیٹنے کی دیر تھی کہ وہ سو گئی اور خواب دیکھنے لگی۔
خواب میں اُنہوں نے دیکھا کہ ایمن کی سوتیلی بہن اَن پڑھ ہے اور وہ لوگوں کے گھروں کا کام کرتی ہے اور رو رو کر اپنی مما سے کہہ رہی تھی، آپ نے مجھے اَن پڑھ کیوں رکھا؟تعلیم حاصل کیوں نہ کرنے دی؟
اتنا ہی خواب دیکھا تھا کہ اُن کی آنکھ کھل گئی،وہ علم کی اہمیت جان چکی تھیں۔
صبح ہوتے ہی وہ سکول گئی اور ایمن کا ایڈمیشن بھی اپنی بیٹی کے سکول میں کروا دیا۔ایمن یہ سب کچھ دیکھ کر بہت خوش ہوئی اور حیران بھی۔مگر وہ بہت خوش تھی کیونکہ کل سے وہ بھی سکول جانے والی تھی کیونکہ ایمن کی سوتیلی مما جان چکی تھی کہ علم ایک بہت بڑی دولت ہے۔

Browse More Moral Stories