Khichri Ka Kasoor - Article No. 2155

Khichri Ka Kasoor

کھچڑی کا قصور - تحریر نمبر 2155

اُسے پتہ بھی نہیں کہ میں قصور وار ہوں

منگل 4 جنوری 2022

ناہید بھٹہ‘کھیوڑا
یہ 72ء یا 73 کی بات ہے۔جنوری کا مہینہ تھا اور اُن دنوں رات کو خاصی دھند پڑتی تھی۔ہفتے کا دن تھا،والد صاحب نے کہا کہ میں یہ مچھلی پکڑ کر لایا ہوں۔تمہاری چچی کو بھی دے دی ہے۔باقی تم تل لینا میں گاؤں جا رہا ہوں اور رات کو آ کر کھاؤں گا۔ہم سب بہن بھائی بڑے خوش تھے کیونکہ ایک تو سخت سردی تھی۔
آج کل کی طرح نہیں کہ سردی کو ہی ترس جاؤ۔اوپر سے تلی ہوئی مچھلی وہ بھی گھر کی۔خیر ہم نے دوپہر کو اسے دھو کر مصالحہ لگا کر رکھ دیا۔تھوڑی دیر بعد ہی ہمارے بہت ہی پیارے اور خاص مہمان بھی آ گئے۔بس پھر کیا تھا امی تو بیٹھ گئی گپیں مارنے۔بچے سارے کھیل کود میں لگ گئے اور ہم ٹھہرے باورچی بچے۔ہم نے باورچی خانہ سنبھال لیا۔
پھر کیا تھا،ہم تلتے جا رہے ہیں اور باقی سب کھاتے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

باجی نے بھی ہماری مدد کی۔دیکھتے دیکھتے ساری مچھلی ختم ہو گئی۔اب میں اور باجی تھوڑے پریشان بھی ہوئے کہ ابا جی کیلئے مچھلی بالکل بھی نہیں بچی۔چچی جان کہنے لگیں کہ میں رات کو پکاؤں گی تو بھائی جان کیلئے رکھ لیں گے۔مگر رات کو اُنہوں نے نہ پکائی کہ دوپہر کو سب نے کھا تو لی ہے،میں پھر کسی اور دن پکا لوں گی اور بھائی جان گاؤں گئے ہوئے ہیں،اتنی سردی میں وہ کہاں آنے لگے۔
بس ہمیں بھی اطمینان ہو گیا کہ ابا جی رات گاؤں ہی رُکیں گے۔
مگر ہماری قسمت خراب تھی۔رات کو گیارہ بجے کے قریب ابا جی ٹھٹھرتے ہوئے گھر پہنچ گئے اور امی سے کہا کہ کھانا لاؤ۔آگے سے کھانا وہ جو کہ ابا جی کو زندگی میں کبھی بھی پسند نہیں تھا۔”کھچڑی“ وہ بھی سالن شوربے کے بغیر۔بس پھر کچھ نہ پوچھیں۔اُس کا کیا حال ہوا۔صبح برآمدہ ہمیں اور چڑیوں کو مل کر صاف کرنا پڑا اور سارے محلے میں ابا جی کے غصے کی کہانی بچے بچے کی زبان پر تھی کہ اُن کو غصہ بھی آتا ہے؟کیونکہ اُن کا غصہ کبھی کسی نے دیکھا ہی نہ تھا۔
اُن کا صرف اور صرف پیار ہی پیار ساری زندگی دیکھا اور پھر اُسی دن رات کو ایک چھوٹی بوری میں اور مچھلی گھر آ گئی اور صبح ہوتے ہی ابا جی نے وہ خود صاف کی۔خود پکائی اور سب کو کھلائی۔بعد میں جب ہمیں اُن کی کہانی اور ہماری باتیں اُن کو پتہ چلی تو سب اپنی اپنی جگہ پر شرمندہ بھی ہوئے اور آخر میں قصور سارا نکلا تو پتہ ہے کس کا؟اور اُسے پتہ بھی نہیں تھا کہ میں قصور وار ہوں۔ یعنی کھچڑی،چنے کی دال اور چاول کا۔

Browse More Moral Stories