Khoda Pahar Nikla Chooha - Article No. 931

کھودا پہاڑ نکلا چوہا - تحریر نمبر 931
رات بھر وہ خوف سے کپکپاتارہا
ہفتہ 14 مئی 2016
فاران کو جاسوسی کرنے کا بے حد شوق تھا وہ اپنے آپ کو جاسوسی فلموں کا ہیرو سمجھتا تھا۔اس کے گھر والے اس عادت سے بہت تنگ تھے۔ فاران پر اگر اسی طرح جاسوسی کابھوت سواررہا تو کسی دن یہ ہم سب کے لیے کوئی بڑی مصیبت نہ کھڑی کردے۔ انہی باتوں کی وجہ سے اس کاپڑھائی میں بھی دل نہیں لگتا۔ آخر اس کا ہوگا کیا“ امی نے متفکر ہوکر ابو سے کہا: اسے سمجھا سمجھا کرتھک گئے ہیں لیکن اس کے کانوں پر جیسے جوں ہی نہیں رینگتی۔ آئے دن محلے سے شکایتیں آتی رہتی ہیں۔ بس اب میں نے فیصلہ کرلیا ہے کہ اسے بورڈنگ میں داخل کرا دوں گا، وہاں پابندرہے گا تو جاسوسی کاشوق ختم ہوجائے گا۔ ابو غصے سے بولتے چلے گئے۔ بالآخر فاران کو بورڈنگ ہاؤس میں داخل کروایا گیا۔
(جاری ہے)
یہاں صبح کے ناشتے کے لیے رات میں ہی ہر بچے کا بن ڈبل روٹی منگوالیا جاتا تھا کیونکہ بیکری صبح جلدی نہیں کھلتی تھی۔
دو چار دن سے بورڈنگ ہاؤس میں عجیب بات محسوس کی گئی کہ روزانہ ایک بچے کا بن غائب ہوجاتا۔فاران کی جس جاسوسی اس موقع پر بھڑک اٹھی۔ رات کو جب سب سوگئے تو وہ اپنے بستر پر بیٹھے کمرے میں چاروں طرف نظریں دواڑنے لگا۔ اچانک اس نے ایسی عجیب بات دیکھی کہ بے اختیار لیٹ کر چادر سر تک تان لی اور کانپنے لگا۔ رات بھر وہ خوف سے کپکپاتا رہا۔ صبح پھر اسکول سراسیمگی کاعالم میں تھا کیونکہ ایک اور بن غائب تھا۔ کسی کو معلوم ہویا نہ ہو مگر فاران کو معلوم تھا کہ چور کون ہے؟ اس نے ایک بچے سے کہا مجھے معلوم ہے کہ چور کون ہے؟ کون اور تمہیں کیسے معلوم“ بچے نے پوچھا “ جن ․․․․․․․نن! اس نے نون پر زور دے کر کہا:جن․․․․․․؟ کیا مطلب․․․․․․․ وہ بچہ اور حیران ہوگیا۔ فاران نے چہر خوفناک بناتے ہوئے کہا ” ہاں حسن،
مگر وہ بجائے فاران سے متاثر ہوتا، اس کامذاق اڑانے لگا۔ اگلی رات جب سب سوگئے تو وہ پھر جاسوسی میں لگ گیا۔ ابھی وہ سوچ رہا تھا کہ اچانک اسے اپنے قریب کچھ آہٹ سنائی دی۔ اس نے ایک جھٹکے سے آہٹ کی جانب دیکھا تو اسے اپنے نیچے سے بستر نکلتا محسوس ہوا۔ ایک اور بچے کابن خود بخود کھسک رہاتھا۔ وہ آنکھیں پھاڑے اسے کھسکتا دیکھ رہاتھا۔اتنا بڑا گول بن زمین پر کھسک نہیں رہاتھا۔ بلکہ تھوڑا سا اوپر کو اٹھ کرفضا میں اڑرہا تھا۔ وہ تھر تھر کانپنے لگے اور پھر اس نے ذرا غور سے دیکھا تو اسے بن کے نیچے ایک کالے رنگ کی چیز نظر آئی۔اس نے کاپنتے ہوئے تھوڑا جھک کر غورسے دیکھا تو اس کی بے اختیار ہنسی چھوٹ گئی۔ اس کی ہنسی سن کر باقی بچے بھی گھبرا کر اٹھ بیٹھے۔ کیا ہوا؟ ایک نے پوچھا، ارے کیوں ہنس رہے ہو اتنی رات کو ؟ ایک اور بولا۔ فاران سب باتوں سے بے نیاز، بس اس بن کو دیکھے جا رہاتھا جواب کافی دور نکل چکا تھا۔ پھر باقی بچوں کی نگاہیں بھی اس کی نگاہوں کی سیدھ میں گئیں۔سب کے چہروں پر مسکراہٹ تھی۔ اتنے بڑے بن کے نیچے چھوٹی سے چوہیا ایسی لگ رہی تھی جیسے کوئی پستہ قدمزدور فوم کا گدا اٹھائے چلاجارہا ہو۔ اچھا تو یہ ہے بن چور، دھت تیرے کی۔ کئی بچوں کے منہ سے نکلا اور کمرا قہقہوں سے گونج اٹھا ۔ چوہیا ان کے قہقہوں سے خوفزدہ ہوکربن چھوڑ کر سرپٹ بھاگ گئی۔ فاران نے بے اختیار کہا” یہ وہی مثال ہوگئی، کھودا پہاڑ نکلا چوہا۔
Browse More Moral Stories

دوستی یا احسان
Dosti Ya Ihsan

سفید پری
Sfaid Pari

خوشامد پسند بادشاہ۔تحریر: مختار احمد
Khushamad Pasand Badshah

اخلاق کے کرشمے
Akhlaq Kay Karishmay

تین لاکھ کی چوری
3 Lakh Ki Chori

حسد کی سزا
Hasad Ki Saza

ماما مرغی اور بطخ بچہ
Mama Murghi Aur Batakh Bacha

کام چور لڑکا
Kaam Chor Larka

درخت اور پودے بھی باتیں کرتے ہیں
Darakhat Or Poode Bhi Batain Karte Hain

محنت کا ثمر
Mehnat Ka Samar

پر اسرار دستانے۔۔تحریر:مختار احمد
Purisrar Dastany

بچوں کی ہر فرمائش پوری نہ کی جائے!
Bachon Ki Har Farmaaish Poori Nah Ki Jaye
Urdu Jokes
دماغ روشن کر رہا ہوں
dimagh roshan kar raha hon
ماں
Maa
تحریر درج
tehreer darj
کتا
Kutta
کہاں گری تھی؟
kahan giri thi?
شوقیہ گلوکار
shoqia gulukar
Urdu Paheliyan
شیشے کا گھر لوہے کا در
sheeshay ka ghar lohe ka dar
دن کا ساتھی ساتھ ہی آیا
din ka sathi sath hi aya
ننھا منا بڑا دلیر
nanha munna bada daler
ہے چھوٹی سی ایسی شے
he choti si esi shay
کبھی ہیں لال کبھی ہیں کالے
kabhi hen laal kabhi hen kaaly
پہلے شوق سے کھائیے
pehle shok sy khaiye