
Khud Aitmad - Article No. 1579
خود اعتماد
گاؤں کا رہنے والا سیدھا سادا شخص جس کا نام ٹیپو تھا،اس کی ایک عادت بہت اچھی تھی کہ وہ خود پر یقین رکھتاتھا اور ہر مشکل کام میں اپنی اس خوبی کی وجہ سے کامیاب ہو جاتا تھا۔
منگل 19 نومبر 2019

محمد جنید راؤ سر فراز علی،کراچی
گاؤں کا رہنے والا سیدھا سادا شخص جس کا نام ٹیپو تھا،اس کی ایک عادت بہت اچھی تھی کہ وہ خود پر یقین رکھتاتھا اور ہر مشکل کام میں اپنی اس خوبی کی وجہ سے کامیاب ہو جاتا تھا۔ایک روز وہ یہ سوچ کر شہر میں اپنی روزی تلاش کرنے کے لیے آیا تھا کہ اگر شہر میں کوئی اچھی نوکری مل گئی تو اپنے گھر والوں کو بھی شہر بلا لوں گا۔
ٹیپو نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو ایک سفید داڑھی والے صاحب اپنی گاڑی کے پاس پریشان کھڑے تھے۔انھوں نے ہی ٹیپو کو آواز دی تھی۔
(جاری ہے)
ٹیپو نے دھکا لگا کر ان کی مدد کر دی۔انھوں نے ٹیپو کا شکریہ ادا کیا اور پوچھا:”میاں کہاں سے آئے ہو شہر کے تو نہیں لگتے۔“
ٹیپو نے جواب دیا:”بڑے صاحب!میں احمد پور گاؤں سے شہر میں نوکری کی تلاش میں آیا ہوں۔
انھوں نے اسے گاڑی میں بیٹھایا اور کہا کہ میرا ڈرائیور بہت زیادہ بوڑھا ہو گیا ہے اور اس کی نظر بھی کمزور ہو گئی ہے۔تم گاڑی چلا سکتے ہوتو کل سے میرے پاس آجاؤ۔
ٹیپو نے بتایا کہ مجھے گاڑی چلانا تو نہیں آتی پر آپ موقع دیں تو جلدی سیکھ جاؤں گا۔“
انھوں نے کہا:”ٹھیک ہے۔“وہ ٹیپو کو اپنے گھر لے گئے اور اپنی گاڑی کی چابی اپنے نوکر کودی اور کہا کہ ٹیپو کو گاڑی چلانا سیکھا دو۔
وہ ان کا ڈرائیور تھا،مگر عمر زیادہ ہونے کی وجہ سے بڑے صاحب نے اسے گھر کے چھوٹے موٹے کاموں کے لیے رکھ لیا تھا۔اب نوکر ٹیپو کو گاڑی سیکھانے کے لیے روز لے کر جاتا تو تھا،لیکن بجائے اسے گاڑی سیکھانے کہ باتوں میں اُلجھائے رکھتا ،کیوں کہ وہ نہیں چاہتا تھا کہ اس کی جگہ کوئی اور لے۔اسی وجہ سے وہ ٹیپو کو دھیرے دھیرے ڈرانے بھی لگا کہ بہت مشکل کام ہے اگر کچھ خراب ہو گیا تو گاڑی خراب ہو جاتی ہے اور تنخواہ سے پیسے کاٹ لیے جاتے ہیں اور کام سے بھی نکال دیتے ہیں۔ ٹیپوکواپنے آپ پر بھروسا تھا اور وہ ڈرنے والوں میں سے نہیں تھا۔ٹیپو جب بھی اس کے ساتھ گاڑی میں جاتا تو اسے خاموشی سے دیکھتا رہتا کہ گاڑی کیسے چلا تاہے۔ابھی دس روز گزرے ہی تھے کہ نوکر چھٹی لے کر گاؤں چلا گیا۔اب ٹیپو کچھ گھبرا رہا تھاکہ اکیلے گاڑی کیسے لے کر باہر جائے۔اسے ڈر بھی تھا کہ کہیں کچھ ہو گیا تو نوکری بھی نہیں ملے گی۔ٹیپو ابھی گاڑی میں بیٹھا ہی تھا کہ بڑے صاحب نے اسے آواز دی اور ایک ضروری کام سے پاس والی مارکیٹ میں چلنے کو کہا،پھر پوچھا:”میاں !تم گاڑی چلا لوں گے؟“
ٹیپو نے ہچکچاتے ہوئے جی جی کہا اور تھوڑی ہمت پیدا کی اور دھیرے دھیرے چلنا شروع کیا۔بڑے صاحب چپکے چپکے مسکرارہے تھے ،کیونکہ وہ کوئی ضروری کام سے مارکیٹ نہیں جارہے تھے،بلکہ وہ صرف ٹیپو کا حوصلہ بڑھانا چاہتے تھے ۔ٹیپو دھیرے دھیرے انھیں واپس گھر بھی لے آیا۔بڑے صاحب بہت خوش ہوئے اور ٹیپو کی حوصلہ افزائی کی اور اسے بخشش بھی دی۔ٹیپو کو اپنے آپ پر یقین تھا کہ وہ یہ کام کر لے گا اور اس نے کر دکھایا۔اسی وجہ سے نوکری بھی مل گئی اور وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ شہر میں ہی بس گیا۔
مزید اخلاقی کہانیاں

ذہین بادشاہ
Zaheen Badsha
غرور کا انجام
Ghuroor Ka Anjaam

ادھوری تعبیر
Udhoori Tabeer

ڈاکٹر سیب
Doctor Saib

تین لاکھ کی چوری
3 Lakh Ki Chori

بادل کی نصیحت
Badil Ki Naseehat

جیت
Jeet

نصیحت کا اثر
Naseehat Ka Assar

تبد یلی
Tabdeeli

جو پاوٴں پھیلاتا ہے وہ ہاتھ نہیں پھیلاتا
Ju Paoon Phelata Hai

حقیقی اڑان
Haqeeqi Uraan

کالو میاں
Kalu Miyan
Your Thoughts and Comments
مزید مضامین
-
دو میری ایک تمہاری
2 Meri 1 Tumhari
-
سائن بورڈ کی کہانی
Sign Board ki kahani
-
جگنو کی دستک (پہلا حصہ)
Jugnu Ki Dastak - Pehla Hissa
-
نماز کی برکت
Namaz Ki Barkat
-
بچے گھروں میں رہ کر کیا کریں
Bache Gharoon Main Reh Kar Kiya Kareen
-
اینا مولکا احمد کا فن
Anna molka ahmed ka fan
-
گندھروامر گیا
Ghandhora Mar GIya
-
پاکستان ہماری پہچان
Pakistan Hamari Pehchaan
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2022, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.