Kutta Aur Aaine - Article No. 2484
کتا اور آئینے - تحریر نمبر 2484
کتا ان دشمنوں کو مارتے مارتے خود مر گیا،جو حقیقت میں تھے ہی نہیں
جمعرات 23 مارچ 2023
ایک بادشاہ نے ایک عظیم الشان عمارت تعمیر کروائی،جس میں ہزاروں آئینے لگائے گئے تھے۔ایک مرتبہ ایک کتا کسی نہ کسی طرح اس عمارت میں جا گھسا۔رات کے وقت چوکیدار دروازہ بند کر کے چلا گیا،لیکن کتا عمارت میں ہی رہ گیا۔کتے نے چاروں جانب نگاہ دوڑائی تو اسے چاروں طرف ہزاروں کی تعداد میں کتے نظر آئے۔اسے ہر آئینے میں ایک کتا دکھائی دے رہا تھا۔اس کتے نے کبھی بھی اپنے آپ کو اتنے دشمنوں کے درمیان پھنسا ہوا نہیں پایا تھا،اگر ایک آدھ کتا ہوتا تو شاید وہ اس سے لڑ کر جیت سکتا تھا،لیکن اب کی بار اسے اپنی موت یقینی نظر آ رہی تھی،کیونکہ جس طرف آنکھ اُٹھاتا،اُسے کتے ہی کتے نظر آتے تھے۔اوپر نیچے اور چاروں طرف کتے ہی کتے نظر آ رہے تھے۔
(جاری ہے)
کتے نے بھونک کر ان کتوں کو ڈرانا چاہا تو وہ ہزاروں کتے بھی بھونکنے لگے،کیونکہ اس کے اپنے بھونکنے کی آواز جب سنسان عمارت میں گونج کر واپس لوٹی تو اسے یوں محسوس ہوا کہ ہزاروں کتے بھونک رہے ہیں۔
اس کا رواں رواں کانپ اُٹھا۔اس نے بھاگنے کی کوشش نہیں کی،کیونکہ وہ چاروں طرف سے گھِر چکا تھا۔صبح جب چوکیدار نے عمارت کا دروازہ کھولا تو وہاں کتے کی لاش موجود تھی۔اس عمارت میں کوئی بھی موجود نہیں تھا،جو اسے مارتا،عمارت خالی تھی،لیکن کتے کے پورے جسم پر زخموں کے نشانات تھے اور وہ خون میں لت پت پڑا تھا۔اس کتے کے ساتھ کیا ہوا!خوف کے عالم میں وہ کتا بھونکا،جھپٹا،دیواروں سے ٹکرایا اور اپنے جیسے کتوں کے خوف سے مر گیا۔یعنی وہ کتا ان دشمنوں کو مارتے مارتے خود مر گیا،جو حقیقت میں تھے ہی نہیں۔
Browse More Moral Stories
صبا کا مسئلہ
Saba Ka Masla
کیمرہ
Camera
لالچ بُری بلا ہے
Lalach Buri Bala Hai
نمکین لیموں
Namkin Lemo
دودھ کا دودھ پانی کا پانی
Doodh Ka Doodh Pani Ka Pani
حیرت انگیز مخلوق
Hairat Angaiz Makhlooq
Urdu Jokes
ایڈیٹر افسانہ نگار سے
editor afsana nigaar se
ماں اور بیٹا
Maa Aur Beta
میں بھی آرام سے ہوں
mein bhi Aaram se hon
بھوکے کا کھانا
bhukay ka khana
ایک روز
aik roz
چیمپین
Champion
Urdu Paheliyan
دو چڑیا رکھتی ہیں پر
do chirya rakhti hen par
کھلا پڑا ہے ایک خزانہ
khula pada hai ek khazana
جس نے بھی وہ ساز بجایا
jis nay bhi woh saaz bajaya
تول میں پوی لے کر آئے
toul me pori le kar aye
سیج سدا اک بہتی جائے
saij sada ek behti jaye
کچھ قطرے آنکھوں میں ڈالے
kuch qatre ankhon me dale