Laalchi Dhobi - Article No. 1393

لالچی دھوبی - تحریر نمبر 1393
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی گاؤں میں بہت ہی غیریب دھوبی رہتا تھا۔کپڑوں کی دھلائی کے ساتھ ساتھ اس کو آسمان کو قریب سے دیکھنے کا بہت شوق تھا وہ اور اس کی بیوی روز
جمعہ 26 اپریل 2019
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی گاؤں میں بہت ہی غیریب دھوبی رہتا تھا۔کپڑوں کی دھلائی کے ساتھ ساتھ اس کو آسمان کو قریب سے دیکھنے کا بہت شوق تھا وہ اور اس کی بیوی روز دھوپی گھاٹ پر کپڑے دھونے جاتے تھے۔ایک روزجب اس کی بیوی کپڑوں کو سوکھا رہی تھی اُس کی نظر آسمان پرپڑی اور کیا دیکھتی ہے کہ آسمان سے ایک ہاتھی اڑتا ہوا زمین پراُتررہاہے اور جیسے ہی وہ زمین پر اُتراتو وہ غائب ہوگیا۔
دوتین روز تک وہ یونہی ہاتھی کو زمین پر اترتادیکھتی رہی۔ایک رات اس نے یہ سارا ماجرہ دھوبی کوبتایا۔دھوبی پہلے تو بہت حیران ہوا مگر پھر فیصلہ کیاکہ کل وہ اس ہاتھی پرنظر رکھیں گے کہ آیا یہ ہاتھی زمین پر کیوں اُترتا ہے اور پھر غائب ہوجاتا ہے آخر ایسا کیاہے۔اگلے دن دونوں شدت سے اُس کا انتظار کرنے لگے۔
(جاری ہے)
آسمان پر بار بار نظر دوڑانے لگے۔
آخر انتظار کا وقت ختم ہوا اور ان کو آسمان سے ہاتھی زمین پر اُترتا نظر آہی گیا۔دونوں اس کے پیچھے چل پڑے ہاتھی گنے کے کھیتوں میں گھس گیا اور خوب پیٹ بھر کر گنے کھانے لگا۔ہاتھی کا پیٹ بھر ااور اُڑنے کی تیاری کرنے لگا جیسے ہی اس نے اُڑان بھری دونوں میاں بیوی نے بھی ہاتھی کی دم پکڑلی اور ہاتھی کے ساتھ اُڑنے لگے۔ہاتھی آسمان کی بلندیوں کو پہنچا تو دھوبی کیا دیکھتا ہے کہ ایک پہاڑ ہیرے سونے کے جواہرات سے چمک رہا ہے یوں لگ رہا تھا جیسے کوئی اپنا خزانہ یہاں چھوڑ کر بھولے بیٹھا ہے۔دونوں میاں بیوی کی آنکھیں دنگ رہ گئی ۔آخر ہاتھی پہاڑ پر اتر گیا۔دونوں میاں بیوی بھاگ کر سونے پر ٹوٹ پڑے اور زیادہ سے زیادہ سونا اکٹھا کرنے کی کوشش کرنے لگے۔رات کے بڑھتے اندھیرے سے پریشان ہونے لگے اچانک ان کو خیال آیا کہ صبح ہوتے ہی وہ ہاتھی کی دم پکڑکرزمین پراُتر جائیں گے۔ آخرصبح ہوئی اور ویسا ہی کیا جو انہوں نے سار رات سوچتے گزاردی۔خیرزمین پراُترے اور اپنے گھر کی طرف رواں دواں ہوگئے۔ایک غریب دھوبی جودن بہ دن امیر ہوتا جارہا تھا اس کو دیکھ کر سارا گاؤں حیران وپریشان ہوگیا کہ اچانک ایسا کیا ہوا کہ دھوبی اتنا امیر ہوگیا ہے۔گاؤں کے لوگ دھوبی کے پاس آئے اور اس کے یوں اچانک امیر ہونے کا راز پوچھنے لگے۔دھوبی اُن کو کچھ نہ بتاتا۔ایک دن دھوبی کسی کام سے شہر سے باہر نکل گیا ۔اس بات کافائدہ اٹھاتے ہوئے ان کی ہمسائی دھوبن کے پاس آئی اور باتوں باتوں میں خزانے کاراز اگلوالیا۔رات کو جب دھوبی واپس آیا دھوبن نے سارا ماجرابتایا۔دھوبی کو اس حرکت پر بہت غصہ آیا مگر اب بات ہاتھ سے نکل چکی تھی۔
صبح سارا گاؤں دھوبی سے مدد مانگنے آگیا کہ وہ ان کے ساتھ کھیتوں میں چلے اور ہاتھی کے ساتھ خزانے تک پہنچانے میں ان کی مدد کرے۔یہ سب سننے کے بعد دھوبی کے دل میں لالچ پیدا ہوگئی کہ وہ ان کے ساتھ جا کے اور خزانہ اکٹھا کرکے لائے گا۔یہ سوچ کر وہ ان کے ساتھ جانے کیلئے راضی ہوگیا۔ اگلی صبح سارے گاؤں والے کھیتوں کو نکل گئے اور آنکھیں آسمان پرجمائے بیٹھے تھے۔ہاتھی زمین پراترا اور گنے کھانے لگا۔سب گاؤں والے اس طاق میں بیٹھے تھے کہ جیسے ہاتھی گنے کھاکے فارغ ہوگا وہ سب اس کی دم پکڑکر اس خزانے تک پہنچ جائیں گے۔جیسے ہی ہاتھی اُڑنے لگا سب نے اس کی دم پکڑلی۔ دھوبی سب سے آگے اس کی دم پکڑے تھا اور یوں اس کے پیچھے ایک لمبی قطار میں پورا گاؤں ایک دوسرے کو پکڑے ہاتھی کے ساتھ اُڑے چلے جارہے تھے۔
سب گاؤں والے آپس میں باتیں کرنے لگے کہ وہاں اتنا خزانہ ہوگا کہ ہم سب لے کر آسکیں گے کسی نے کہا خود سے سوچنے سے اچھا ہے کہ ہم کیوں نہ دھوبی سے پوچھ لیں۔ایک گاؤں والے نے پوچھا دھوبی وہاں کتنا سونا ہے؟ دھوبی خزانے کی لالچ میں گاؤں والوں کے ساتھ چل دیا تھا۔دم کو چھوڑتے ہوئے ہاتھوں کے زاویے سے کہنے لگا“ اتنا زیادہ “ یہ کہنے کی دیر تھی کہ سب زمین پر سرکے بل گرپڑے اورہاتھی مزے سے آسمان میں اپنی اُڑان بھرنے لگا اور گاؤں والوں کو ان کی لالچ کی سزا مل گئی۔
Browse More Moral Stories

انگوٹھی اور بانسری
Angothi Or Bansuri

بہانے باز
Bahane Baz

عادل بادشاہ
Adil Badshah

غلط مشورہ
Ghalat Mashwara

نکما بندر
Nikamma Bandar

انوکھا چور
Anokhey Chor
Urdu Jokes
ڈاکٹر مریض سے
Dr mareez se
منا ابو سے
Munna Abbu se
پچاس ساٹھ مرتبہ شیو کرتے ہیں؟
pachaas saath martaba shave karte hain?
شوہر بیگم سے
shohar begum se
سر کے بال
sir ke baal
ایک شخص
Aik Shakhs
Urdu Paheliyan
جب کھائیں تو سب کو بھائیں
jab khayen tu sab bhaien
جب وہ بولے ایک اکیلا
jab wo bole aik akela
جس نے بھی وہ ساز بجایا
jis nay bhi woh saaz bajaya
کوئی رنگ نہ بیل نہ بوٹے
koi rang na bale na booty
بے شک ہو نہ ہاتھ میں ہاتھ
beshak ho na hath me hath
پہنچ جائے انساں خدا کے جو گھر
pahunch jaye insan khud ke jo ghar