Maa - Aakhri Hissa - Article No. 2428

Maa - Aakhri Hissa

ماں (آخری حصہ) - تحریر نمبر 2428

”مما مجھے معاف کر دیں۔پلیز مجھے معاف کر دیں۔“میں نے آپ کو ہمیشہ سوتیلی ماں ہی سمجھا مگر آپ تو مجھ سے بہت پیار کرتی ہیں۔بالکل اتنا ہی جتنا زوبیہ سے۔

منگل 3 جنوری 2023

ریحانہ اعجاز
سونیا کو شدید چوٹیں آئیں․․․․خون بے تحاشہ بہہ رہا تھا۔بے ہوش سونیا کو ہسپتال لایا گیا۔سونیا کو خون کی اشد ضرورت تھی اور سونیا کا بلڈ گروپ بھی اے بی نیگییٹو تھا جو بہت ہی کامیاب ہوتا ہے۔چاہ کر بھی مطلوبہ مقدار میں دستیاب نہ ہو سکا۔سونیا ہنوز بے ہوش تھی۔تب زینت بیگم نے اپنا بلڈ دینے کا فیصلہ کر لیا کیونکہ وہ جانتی تھیں کہ ان کا اور سونیا کا بلڈ گروپ ایک ہی تھا۔

جس وقت سونیا ہوش کی دنیا میں آئی تو کیا دیکھتی ہے کہ برابر والے بیڈ پر زینت بیگم لیٹی ہیں۔ان کا خون قطرہ قطرہ اس کے جسم میں داخل ہو کر اس کی نئی زندگی کا ضامن بن رہا ہے۔تب ہی وقار صاحب اندر داخل ہوئے۔پیار سے سونیا کا سر سہلاتے ہوئے اس کی طبیعت پوچھی اور بتایا کہ کس طرح زینت بیگم نے اس کی حالت دیکھتے ہوئے بضد ہو کر اس کے لئے خون فراہم کیا۔

(جاری ہے)


سونیا پر جیسے آگہی کے کئی در ایک ساتھ واہو گئے․․․․وہ سوچنے لگی․․․”شروع سے آج تک جیسا رویہ میں نے مما کے ساتھ اپنایا اس کے بعد بھی مما نے اپنا خون مجھے دیا صرف میری زندگی بچانے کے لئے۔یہ تو ڈھونگ یا دکھاوا نہیں ہو سکتا۔“
بلکہ اگر وہ واقعی مجھے اپنا نہ سمجھتیں یا میرا برا چاہتیں تو یہ تو اچھا موقع تھا مجھ سے باآسانی ان کی جان چھوٹ سکتی تھی۔
پھر انہوں نے ایسا کیوں کیا؟کیا واقعی مما مجھے دل سے چاہتی ہیں؟ایسی تمام سوچیں ذہن میں لئے وہ صحت یاب ہو کر گھر آ گئی۔
زینت بیگم نے سونیا کی خوب دیکھ بھال کی،بالکل ویسے ہی جیسی ایک ماں اپنی بیٹی کی کرتی ہے سونیا چپ چاپ انہیں تکتی رہتی۔
اس کا دل و دماغ مختلف خیالات کی آماجگاہ بنتا جا رہا تھا۔
سونیا جیسے لاشعور سے شعور میں قدم رکھ رہی تھی۔
جب جب اپنا رویہ اور زینت بیگم کا سلوک یاد آتا سونیا اپنی ہی نظروں میں شرمندہ ہو کر رہ جاتی۔
بالآخر ایک دن اپنے دل و دماغ کی کشمکش سے گھبرا کر زینت بیگم کے کمرے میں چلی آئی۔اور ایک دم ان کی گود میں سر رکھ کر بری طرح رونے لگی․․․․
”مما مجھے معاف کر دیں۔پلیز مجھے معاف کر دیں۔“میں نے آپ کو ہمیشہ سوتیلی ماں ہی سمجھا مگر آپ تو مجھ سے بہت پیار کرتی ہیں۔
بالکل اتنا ہی جتنا زوبیہ سے۔
زینت بیگم نے اسے چپ کروایا اور پیار کرتے ہوئے کہا۔”سونیا بیٹا،میری جان میں واقعی تم سے اتنا ہی پیار کرتی ہوں جتنا زوبیہ سے۔
کیونکہ میں ایک ”ماں“ ہوں اور جو ماں ہوتی ہے وہ نا سگی ہوتی ہے نا سوتیلی وہ صرف ایک ماں ہوتی ہے۔“
زینت بیگم کا لہجہ مسلسل پیار کی پھوار برسا رہا تھا۔برسوں سے سونیا کے دل و دماغ میں سلگتی نفرت کی چنگاریاں بجھتی جا رہی تھیں۔سونیا نے خود کو مزید ممتا کی آغوش میں چھپا لیا۔

Browse More Moral Stories