Maa - Pehla Hissa - Article No. 2427

ماں (پہلا حصہ) - تحریر نمبر 2427
بیٹا تو مجھے بالکل بھی نہ کہا کریں کیونکہ میں آپ کی بیٹی نہیں ہوں
پیر 2 جنوری 2023
”سونی بیٹا کھانا کھا لو۔“مما نے بڑے پیار سے سونیا کو پکارا۔سونی نے ایک نظر مما کو دیکھا اور نہایت بدتمیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بولی․․․․”کتنی بار آپ سے کہا ہے کہ مجھے بار بار ایک ہی بات نہ کہا کریں۔“جب مجھے بھوک ہو گی میں خود ہی کھا لوں گی۔اور ہاں بیٹا تو مجھے بالکل بھی نہ کہا کریں کیونکہ میں آپ کی بیٹی نہیں ہوں۔“بدتمیزی سے انگلی اُٹھا کر تنبیہہ کرتی سونیا پاؤں پٹختی کمرے سے نکل گئی۔
مسز وقار نے دکھ اور افسوس سے ہلتے ہوئے پردے کو دیکھا اور زوبیہ کو گود میں لئے کھڑی ہو گئیں۔سونیا اپنے کمرے میں بیٹھی غصے سے کھول رہی تھی۔اسے اپنی کلاس فیلو بینا کی مما کی باتیں نئے سرے سے یاد آنے لگیں جو انہوں نے چھٹی کے وقت کہی تھیں۔
(جاری ہے)
جب وہ بینا کو سکول لینے آئیں تو سونیا کو پیار کرتے ہوئے کہنے لگیں۔
”ہائے بن ماں کی بچی․․․․اگر آج تمہاری ماں زندہ ہوتی تو سب کام چھوڑ کر وہ بھی تمہیں لینے آ جاتی۔بس تم پر تو اللہ ہی رحم فرمائے۔سوتیلی ماں کبھی اپنی نہیں ہوتی۔“
سونیا کو آئے دن کسی نہ کسی سے ایسی ہی باتیں سننے کو ملتیں۔سونیا 10 سال کی تھی جب اس کی مما کار ایکسیڈنٹ میں جاں بحق ہو گئیں․․․
دس سالہ سونیا کو سنبھالنا وقار صاحب کے بس کی بات نہ تھی․․․نہ ہی وہ سونیا کو پوری طرح نوکروں کے رحم و کرم پر چھوڑ سکتے تھے۔خود دن رات بزنس میں مصروف رہتے تھے۔
بالآخر دوستوں کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے انہوں نے زینت بیگم سے دوسری شادی کر لی اس شادی سے سونیا بہت خوش تھی کہ اب پھر اس کو مما مل گئیں۔مگر یہ ظالم دنیا والے کسی کو بھی خوش نہیں دیکھ سکتے۔معصوم سے ذہن میں دن رات ملنے جلنے والوں نے سوتیلی ماں سے نفرت کو پروان چڑھانے میں بھرپور کردار ادا کیا۔
”ڈھیروں جملے ذہن میں نقش ہو گئے کہ“
”دیکھنا اب سونیا کی کوئی ویلیو نہیں ہو گی۔“
کون پرائی اولاد کو اپناتا ہے،اپنی اولاد ہوتے ہی زینت بیگم کو سونیا اپنی دشمن نظر آئے گی۔“
سوتیلی ماں سوتیلی ہی ہوتی ہے وہ کبھی اپنی نہیں بن سکتی۔
سوتیلی ماں پیار بھی کرے گی تو دنیا دکھاوے کو یا وقار صاحب کے دل میں گھر کرنے کے لئے لیکن دن میں بغض ہی رکھے گی۔“
غرض اسی طرح کی باتیں سنتے سنتے سونیا بڑی ہوتی گئی۔
زینت بیگم ایک نیک فطرت اور مثبت سوچ رکھنے والی نرم مزاج خاتون تھیں۔انہوں نے جتنا سونیا کے نزدیک ہونے کی کوشش کی وہ اتنا ہی دور ہوتی گئی۔وہ ان کے پیار،محبت،نرمی سب کو ایک ڈھونگ گردانتی تھی۔زندگی اسی طرح رواں دواں تھی۔اسی دوران اللہ نے مسٹر اور مسز وقار کو ایک اور بیٹی سے نوازا تھا۔
زوبیہ جہاں ماں باپ کی آنکھوں کا تارا تھی وہیں حیرت انگیز بات کہ سونیا بھی زوبیہ سے بہت پیار کرتی تھی۔مگر زینت بیگم کے سامنے کبھی اظہار نہ کرتی ان کے اِدھر اُدھر ہوتے ہی زوبیہ کو خوب پیار کرتی اور زینت بیگم کے سامنے روبیہ سے لاتعلق ہی رہتی۔اب سونیا کالج میں تھی اور زوبیہ نے سکول جانا شروع کر دیا تھا۔ایک دن کالج سے واپسی پر ڈرائیور کی لاپرواہی سے بہت خوفناک ایکسیڈنٹ ہو گیا۔
(جاری ہے)
Browse More Moral Stories

لٹیرے،بکرا اور مسافر
Lootere Bakra Aur Musafir

دوست ہو تو ایسا
Dost Ho Tu Aaisa

اچھا سلوک۔۔تحریر:مختار احمد
Acha Sulook

موسم گرما اور احتیاطی تدابیر
Mausam Garma Aur Ehtiyati Tadabeer

کاہل بھالو اور شہد کی مکھیاں
Kahil Bhalu Aur Shehad Ki Makhiyan

خرگوش لومڑی اور لکڑ بھگا
Khargosh Lomri Aur Lakar Bhaga
Urdu Jokes
سیرو سیاحت
sair o siyahat
مسافر اور کنڈیکٹر
musafir aur conductor
عزیز کی عیادت
aziz ki ayadat
جج چور سے
Judge chor se
استاد نصیر سے
ustaad naseer se
بچہ سکول سے
Bachaa school se
Urdu Paheliyan
جب بھی دسترخوان بچھایا
jab bhi dastarkhwan bichaya
بند آنکھوں نے جو دکھلایا
band ankhon ne jo dikhlaya
کھلا پڑا ہے ایک خزانہ
khula pada hai ek khazana
اپنے منہ کو جب وہ کھولے
apne munh ko jab wo khole
لیٹی لیٹی گھر تک آئے
leti leti ghar tak aye
دیکھے سارے ایک جگہ پر
dekhy sary aik jaga per