Maghroor Zarafa - Article No. 2166

Maghroor Zarafa

مغرور زرافہ - تحریر نمبر 2166

زرافہ غرور سے اَکڑنے لگا کہ اُس نے شیر کو مار دیا ہے،دوسرے جانور اُسے حقیر لگنے لگے تھے

پیر 17 جنوری 2022

محمد ابو بکر ساجد․․․․پھولنگر
پیارے بچو!ایک جنگل میں بہت سے جانور رہتے تھے۔اُن میں ایک زرافہ بھی تھا جو قد کاٹھ اور ڈیل ڈول میں بہت بڑا تھا۔ایک دن اچانک شیر نے اپنی خوراک بنانے کیلئے اُس پر حملہ کر دیا۔زرافہ کی گردن چونکہ بہت لمبی ہوتی ہے،اُسے شہ رگ سے نہیں پکڑا جا سکتا تھا۔ اسی لئے شیر نے اُس پر پیچھے سے حملہ کیا۔
اُس کی کھال بھی سخت تھی جس کی وجہ سے اُس کی کھال کو نقصان نہ پہنچا۔بلکہ اُلٹا زرافے نے شیر کو ایک ٹانگ مار دی۔ٹانگ سیدھی شیر کے سینے میں لگی اور وہ گر کر تڑپنے لگا۔زرافے نے غصے میں اُس پر اپنی ٹانگ سے دوسرا حملہ کیا جس سے شیر وہیں تڑپ تڑپ کر مر گیا۔اب زرافہ غرور سے اَکڑنے لگا کہ اُس نے شیر کو مار دیا ہے،دوسرے جانور اُسے حقیر لگنے لگے تھے۔

(جاری ہے)

وہ اُنہیں اُلٹے سیدھے ناموں سے پکارنے لگا۔سب جانوروں پر زرافے کی دہشت طاری تھی۔ایک دن چند جانور لومڑی کے پاس آئے اور اُس سے زرافہ کی شکایت کرتے ہوئے فریاد کی کہ وہ زرافے کی دہشت سے نجات حاصل کرنے کا کوئی طریقہ بتائیں۔اب تو دوسرے شیر بھی اُس سے ڈرنے لگے تھے۔
زیبرا نے روتے ہوئے کہا:بی لومڑی زرافہ مجھے لائنوں والا گدھا کہتا ہے،یہ بھی کہتا ہے کہ تم میں اور گدھے میں کوئی فرق نہیں ہے صرف لائنوں کی وجہ سے تم عقل مند نہیں بن سکتے۔

گدھے نے کہا زرافہ مجھے ڈھینچوں ڈھینچوں کہتا ہے اور کہتا ہے کہ جانوروں میں سب سے بیوقوف ہوں۔
ہرنی نے کہا!بی لومڑی زرافہ مجھے بکری کے خاندان سے ملاتا ہے۔
اونٹ نے منہ اونچا کیا اور کہنے لگا:زرافے نے مجھے کہا کہ میری طرح بن جانے سے تم بہادر نہیں بن سکتے۔مجھے تو تم بیمار لگتے ہو،دیکھو یہ پھوڑا ہے جسے تم کوہان کہتے ہو۔
بس بس سب چپ کرو‘زرافے کی سب باتیں اُسے مغرور ثابت کرتی ہیں،مجھے اس کا بندوبست کرنا ہو گا۔
لومڑی نے کہا۔کچھ سوچتے ہوئے لومڑی دانستہ زرافہ کے سامنے گئی۔زرافے کا دھیان اُس کی طرف گیا ہی تھا کہ لومڑی زور زور سے ہنستی ہوئی ایک طرف چلی گئی زرافے کو بہت غصہ آیا۔اگلے دن پھر یہی ہوا۔لومڑی نے اُسے دیکھا تو زرافہ اور بھی تلملایا دو چار دن چھوڑ کر لومڑی نے پھر یہی کیا جس سے زرافہ آگ بگولہ ہو گیا کہ دو چار دن سے لومڑی مجھے دیکھ کر کیوں ہنستی ہے۔
آخر اُس نے لومڑی سے کہا کہ ”تم میری طرف دیکھ کر ہنستی کیوں ہو؟“
اس پر لومڑی نے کہا:”جناب جنگل میں جانور طرح طرح کی باتیں کر رہے تھے کہ ایک خوبصورت‘بے ڈھنگا دراز قد لمبی سی گردن‘چھوٹا سا منہ‘چار ٹیڑھے پیر‘اتنا بڑا بدن اور چھوٹی سی دم والا ایک جانور ہے،میں جب تمہیں دیکھتی ہوں تو مجھے ہنستی آ جاتی ہے۔ویسے تمام جانور سچ کہتے ہیں ذرا ٹھہرو گے میں اپنے بچوں کو لے آؤں وہ بھی تمہیں دیکھ کر ہنس لیں۔

زرافے کو احساس ہوا کہ واقعی میں خوبصورت ہوں جو اتنے جانور مجھے دیکھ کر باتیں کرتے ہیں۔لومڑی اپنے بچوں کو لے کر آئی وہ بھی اُسے دیکھ کر ہنسنے لگے۔وہ زرافے کو لے کر جھیل پر گئی۔وہ پانی میں اپنا عکس دیکھ کر شرمندگی محسوس کرنے لگا اُس نے دل میں سوچا کہ آج کے بعد کسی کو بُرا بھلا نہیں کہوں گا نہ ہی کسی کا مذاق اُڑاؤں گا ہم سب جانوروں کو اللہ تعالیٰ نے بنایا ہے پھر مذاق کیسا؟

Browse More Moral Stories