Mah E Sayyam Aya Khushiyon Ka Paigham Laya - Article No. 1961

Mah E Sayyam Aya Khushiyon Ka Paigham Laya

ماہ صیام آیا خوشیوں کا پیغام لایا - تحریر نمبر 1961

رمضان خوشیوں کا موسم بہار بھی اور نیکیوں کا موسم بہار بھی

جمعرات 29 اپریل 2021

راحیلہ مغل
پیارے بچو!آج کل لاک ڈاؤن کی وجہ سے سکول بند ہیں اس لئے آپ سب گھروں میں محفوظ ہو کر وقت گزار رہے ہیں،کیونکہ پوری دنیا اس وقت ایک وباء کی زد میں ہے لہٰذا ہم سب کے لئے ضروری ہے کہ گھروں تک محدود ہیں۔لیکن ان پریشانی کے دنوں میں ہم سب پر ایک بار پھر اللہ کا کرم ہو گیا کہ رمضان کا مہینہ شروع ہو گیا یہ دوسرا رمضان ہے جو ہم کورونا لاک ڈاؤن میں گزار رہے ہیں۔
یہ مہینہ تو ویسے بھی برکتوں اور رحمتوں کا مہینہ ہے،دعاؤں کی قبولیت کا مہینہ ہے تو کیوں نہ ان کے لاک ڈاؤن کے دنوں میں ماہ رمضان میں بہت زیادہ عبادت کریں،نمازیں پڑھیں،قرآن پاک پڑھیں اور اپنے رب سے معافی مانگیں،استغفار پڑھیں اور اللہ سے دعا مانگیں کہ اس دنیا سے اس وباء کا خاتمہ فرما دے،آمین!پیارے بچو اب جبکہ رمضان المبارک کے مبارک دنوں کا آغاز ہو چکا ہے تو کیوں نہ آپ کو رمضان المبارک کی نعمتوں کے بارے میں بتایا جائے تاکہ ہم اس مہینے کی برکتوں کو زیادہ سے زیادہ سمیٹ سکیں۔

(جاری ہے)


پیارے بچو!اس مبارک مہینے میں قرآن کریم نازل ہوا،جو لوگوں کو ہدایت کرنے والا ہے۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ دیگر الہامی کتابیں یعنی زبور،توراة اور انجیل بھی اسی مقدس مہینے میں نازل ہوئیں۔اس مہینے میں نیکیوں کی قیمت بڑھ جاتی،گناہ بخشوانا آسان ہو جاتا ہے،معصیت کی نکیل کھینچ لی جاتی ہے،جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں،جہنم کے دروازے بند ہو جاتے ہیں اور شیاطین بند کر لئے جاتے ہیں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے ثواب کی اُمید کے ساتھ رمضان کا روزہ رکھا،اس کے تمام گزرے گناہ معاف کر دئیے گئے(بخاری)اور جس نے ایمان و احتساب کے ساتھ رمضان میں قیام کیا،اس کے تمام گزرے گناہ مٹ گئے(بخاری و مسلم)
بخاری شریف کی ایک حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ ان آدم کا ہر عمل اس کے اپنے لئے ہوتا ہے،سوائے روزہ کے۔
روزہ محض اللہ کے لئے ہوتا ہے اور اس کا بدلہ وہی دے گا اور روزہ وہ عمل ہے ،جس میں ریاکاری نہیں آتی۔یوں تو اس مبارک مہینے میں ہر قسم کے نیک اعمال کی قیمت بڑھ جاتی ہے۔مگر چند امور ایسے ہیں،جن کا اہتمام خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا کرتے تھے۔
اس مبارک مہینے میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کثرت سے قرآن کی تلاوت کیا کرتے تھے اور حضرت جبرائیل علیہ السلام کبھی اُن سے سنتے اور کبھی اُن کو سناتے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یوں تو ہمیشہ صدقہ و خیرات کیا کرتے تھے،خود بھوکے رہ کر دوسروں کو کھلاتے تھے۔
لیکن رمضان مبارک کے مہینے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ میں کوئی چیز نہیں رُکتی تھی،ہاتھ آتے ہی فوراً صدقہ کر دیتے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حال یہ تھا کہ جب رمضان آجاتا تو کمر بستہ ہو جاتے خود بھی جاگتے اور اہل و اعیال کو بھی جگاتے۔

رمضان کے آخری عشرے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اعتکاف کیا کرتے تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے ایمان و احتساب کے ساتھ رمضان کا قیام کیا،اس کے تمام گزرے گناہ معاف کر دئیے گئے۔آپ میں سے کئی بچے تو اس وقت یہ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ اُن پر تو رمضان کے روزے ابھی فرض نہیں ہوئے تو پھر اتنی گرمی میں روزے کیوں رکھیں۔

اس کا جواب یہ ہے کہ اس مہینے میں جس قدر بھی عبادت اور ریاضت کی جائے اس کا پورا پورا اجر ملے گا۔
پیارے بچو!رمضان المبارک ہمیں یہ پیغام دے رہا ہے کہ اسلامی تعلیمات پر پہنے خودکار بند ہو جاؤ پھر اسے دنیا میں عام کرو۔رمضان کے مبارک موقع پر اپنے بھائیوں کو نہیں بھولنا چاہیے۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے واضح طور پر فرمایا ہے کہ بد نصیب ہے وہ شخص جو رمضان کو پائے اور جنت نہ کما سکے۔
آپ لوگ اگر ان باتوں پر عمل کریں گے یقینا آپ کا رمضان کا مہینہ تو اچھا گزرے گا ہی اس کے ساتھ ساتھ وباء کے دن بھی سکون سے گزر جائیں گے اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔چونکہ رمضان ایک بار پھر ہم سب کی زندگیوں میں سایہ فگن ہو چکا ہے۔ایک اور رمضان مطلب ایک اور چانس خود کو بخشوانے کا،اللہ کا قرب پانے کا،نیکیاں کمانے کا،جی بھر کر نیکیاں کمانے کا یہی تو واحد مہینہ ہے جس کی ایک نیکی بے حد و حساب اجر کی مستحق گردانی جاتی ہے۔

رمضان کا مہینہ واحد مہینہ ہے جس میں ڈپریشن انگزائٹی قرہب سے بھی نہیں گزرتا۔ایسا کیوں ہے؟کیونکہ رمضان امید کی بشارت ہے۔ مغفرت کی بشارت،خوشیوں کی نوید،دائمی خوشیوں کی نوید سناتا رمضان کا ہر لمحہ فرحت وا نبساط سے مزین ہوتا ہے یہ کھانے پینے کا مہینہ نہیں ہے۔اسے کھانے پینے کی نظر مت کریں۔اس کی ہر گھڑی سے فائدہ اٹھائیے۔مغفرت مانگیے۔جنت مانگیے۔ وہ جنت جس کا متقین سے وعدہ ہے۔وہ جنت جس کے ایک دروازے کا نام ریان ہو گا۔جہاں سے صرف کثرت سے روزے رکھنے والے ہی گزر سکیں گے۔اللہ ہمیں باب الریان سے گزرنے والا بنائے۔آمین
ماہ صیام آیا خوشیاں لایا۔سجدوں میں جانے سے پہلے دل کے بند دروا کیجیے۔تب بنے گا رمضان خوشیوں کا موسم بہار بھی اور نیکیوں کا موسم بہار بھی۔

Browse More Moral Stories