Makkar Geedar - Article No. 2107

Makkar Geedar

مکار گیدڑ - تحریر نمبر 2107

تو مجھے بھی پکے بیر دے،نہیں تو جب تو نیچے اُترے گا،میں تجھے کھا جاؤں گا۔مور نے اس کی ایک نہ سنی اور بیر کھاتا رہا۔جب مور کا پیٹ بھر گیا،تو وہ نیچے اُترا،گیدڑ نے اسے دبوچ کر چیر پھاڑ کر کھا لیا

ہفتہ 6 نومبر 2021

ایاز قیصر
ایک مور تھا اور ایک تھا گیدڑ،دونوں میں بہت محبت تھی۔ایک روز دونوں نے طے کیا کہ چل کر بیر کھائے جائیں۔وہ دونوں کے دونوں مل کر چلے کسی باغ میں،وہاں ایک بیری کا درخت تھا۔جب اس درخت کے قریب پہنچے۔تو مور اُڑ کر درخت پر جا بیٹھا۔درخت پر بیٹھ کے پکے پکے بیر تو خود کھانے لگا اور کچے کچے بیر نیچے پھینکنے لگا۔
گیدڑ نے کہا،”دوست یا تو مجھے بھی پکے بیر دے،نہیں تو جب تو نیچے اُترے گا،میں تجھے کھا جاؤں گا۔مور نے اس کی ایک نہ سنی اور بیر کھاتا رہا۔جب مور کا پیٹ بھر گیا،تو وہ نیچے اُترا،گیدڑ نے اسے دبوچ کر چیر پھاڑ کر کھا لیا۔
گیدڑ جب مور کو کھا کے آگے چلا تو اس نے دیکھا کہ ایک بڑھیا بیٹھی اُپلے چن رہی تھی۔وہ اس کے پاس گیا اور اس سے کہا،”پکے پکے بیر کھائے،اپنا دوست مور کھایا، تجھے کھاؤں تو پیٹ بھرے“۔

(جاری ہے)

بڑھیا نے کہا،”جا پرے!نہیں تو اُپلا سر پر ماروں گی۔یہ سن کر گیدڑ نے بڑھیا پر چھلانگ لگائی اور اسے بھی کھا گیا۔وہاں سے آگے چلا تو ایک لکڑہارا لکڑیاں چیرتا ہوا ملا۔اس نے لکڑہارے سے کہا،”پکے پکے بیر کھائے، اپنا بھائی مور کھایا،اُپلے چنتی بڑھیا کھائی،تجھے کھاؤں تو پیٹ بھرے“۔لکڑہارے نے کہا”پرے ہٹ“۔گیدڑ نے اسے بھی کھا لیا۔
آگے چلا تو اسے ایک تیلی ملا جو تیل تول رہا تھا گیدڑ نے اس سے کہا”پکے پکے بیر کھائے،اپنا بھائی مور کھایا،اُپلے چنتی بڑھیا کھائی، لکڑیاں چیرتا لکڑہارا کھایا،تجھے کھاؤں تو پیٹ بھرے۔تیلی نے کہا”بھاگ یہاں سے،نہیں تو ایک کپا ماروں گا“۔گیدڑ تیلی کو بھی کھا گیا۔آگے گیا تو دریا ملا،وہاں جا کر خوب پانی پیا۔جب پیٹ اچھی طرح بھر گیا،تب سارے جنگل کی مٹی سمیٹ کر اس کا چبوترا بنایا اور گوبر سے اسے لیپا۔

دریا میں سے دو مینڈکیاں پکڑ کر اپنے دونوں کانوں میں لٹکا لی اور چبوترے پر چڑھ کر بیٹھ گیا۔اس دوران بہت سی گائے بھینسیں دریا پر پانی پینے آئیں تو گیدڑ ان سے لڑنے لگا اور بھینسوں سے کہا”میں تمہیں پانی نہیں پینے دوں گا“۔انہوں نے اس سے پوچھا،”کیوں؟گیدڑ بولا،”پہلے اس طرح کہو،چاندی کا تیرا چونترا،صندل سے لیپا جائے، کانوں میں تیرے دو مرکیاں،کوئی راجہ بنسی بیٹھا ہوئے“۔
انہوں نے کہا”اچھا ہم پہلے پانی پی لیں،پھر کہیں گے“۔جب گائیں بھینسیں پانی پی چکیں۔تو گیدڑ نے کہا۔اب کہو۔تو انہوں نے کہا۔”مٹی کا تیرا چونترا،گوبر سے لیپا جائے،کانوں میں تیرے دو مینڈکیاں۔کوئی گیدڑ بیٹھا ہوئے“۔گیدڑ نے جو یہ سنا تو اسے بہت غصہ آیا اور وہ بھینسوں سے لڑنے لگا۔گائے بھینسیں بھی مقابلے پر اُتر آئیں،ان میں سے ایک بھینس نے سینگ مارا جس سے گیدڑ کا پیٹ پھٹ گیا اور اس نے جتنے مور اور آدمی کھائے تھے وہ سب نکل آئے اور اپنے اپنے گھر چلے گئے۔گیدڑ وہاں تڑپتا رہا لیکن اس کی مدد کو کوئی نہیں آیا اور وہ تڑپ تڑپ کے مر گیا۔

Browse More Moral Stories