Malomat - Article No. 1659

Malomat

معلومات - تحریر نمبر 1659

ساتھیو!آپ کے خیال میں دنیا کا خطر ناک ترین جانور کون سا ہے؟شارک؟چیتا؟یا پھر مگر مچھ؟

ہفتہ 8 فروری 2020

راحیلہ مغل
ساتھیو!آپ کے خیال میں دنیا کا خطر ناک ترین جانور کون سا ہے؟شارک؟چیتا؟یا پھر مگر مچھ؟ہم آج آپ کو دنیا کے چند خطر ناک ترین جانوروں کے بارے میں بتا رہے ہیں۔
مچھر
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر سال تقریباً سات لاکھ 25ہزار افراد مچھر سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے ہلاک ہوتے ہیں۔ صرف ملیریا20کروڑ افراد کو متاثر کرتاہے جن میں سے اندازاً چھ لاکھ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
مچھر ڈینگی بخار،زرد بخار اور دماغ کی سوزش کا باعث بھی بنتے ہیں۔
سانپ
ایک اندازے کے مطابق سانپ سالانہ 50ہزار افراد کی موت کا سبب بنتے ہیں۔دنیا کا سب سے زہریلا سانپ انلینڈ ٹائیپن ہے جو ویسٹرن ٹائیپن بھی کہلاتاہے۔اس کے زہر سے انسان کی 45منٹ کے اندر موت واقع ہو سکتی ہے۔

(جاری ہے)

انلینڈ ٹائیپن کے ڈسے ہوئے 80 فیصد افراد کی موت ہو جاتی ہے ۔

لیکن یہ سب سے بڑا قاتل نہیں کیونکہ یہ انسانوں کو شاذو نادرہی کاٹتا ہے۔کانٹوں جیسی جلد والے سانپ کو” سا سکیل وائپر‘ ‘کہا جاتاہے۔اس کا شمار دس زہریلے ترین سانپوں میں نہیں ہوتا اور اس کے کاٹے ہوئے صرف دس فیصد افراد کی موت ہوتی ہے۔یہ آباد علاقوں کے قریب رہتاہے اور بہت تیزی سے کاٹتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سا سکیل وائپر سے سالانہ پانچ ہزار افراد کی موت ہوتی ہے ،جو کسی بھی دوسرے قسم کے سانپ کے کاٹنے سے ہونی والی اموات سے کہیں زیادہ تعداد ہے۔

انلینڈ ٹائیپن کا آبائی گھر وسطی آسٹریلیا ہے جبکہ سا سکیل وائپر پاکستان ،انڈیا ،سری لنکا ،مشرق وسطی کے کچھ حصوں اور افریقہ میں بھی پایا جاتا ہے۔کریٹ نسل کے سانپوں کے شمار بھی دنیا کے خطر ناک ترین جانوروں میں ہوتا ہے جو مشرقی ایشیا ء میں پائے جاتے ہیں۔
کتا
انسان کے سب سے اچھے دوست ؟شاید ،لیکن انسانیت کے نہیں۔ایک اندازے کے مطابق باولے کتے سالانہ 25ہزار افراد کی موت کا باعث بنتے ہیں ۔
وہ ممالک ،جہاں آوارہ کتوں کی بڑی تعداد پائی جاتی ہے بشمول بھارت اور پاکستان، سب سے زیادہ متاثرہ ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق 55ہزار سالانہ اموات میں 20ہزار اموات باؤ لے کتوں کے کاٹنے سے ہوتی ہیں،جن میں بیشتر نشانہ بچے بنتے ہیں جو متاثرہ کتوں کی زد میں آجاتے ہیں۔
خون چوسنے والی مکھی
سیسی مکھی عام مکھی کے مقابلے میں چھوٹی ہوتی ہے۔
یہ اپنے لمبے ڈنگ سے جانوروں اور انسانوں کا خون چوستی ہے۔یہ مکھی افریقی ٹریپانو سومیا سس نامی بیماری کا باعث بنتی ہے جسے سلیپنگ سکنیس یا سونے کی بیماری بھی کہا جاتاہے ۔اس بیماری سے بخار،سردرد،جوڑوں کا درد، قے ،دماغ کی سوجن اور سونے میں مشکل ہوتی ہے ۔سب صحارا خطے میں 20ہزار سے 30ہزار افراد ہر سال اس سے متاثر ہوتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اس بیماری سے دس ہزار افراد کی موت ہوتی ہے۔

مگرمچھ
ضروری نہیں کہ مگر مچھ انسانوں پر حملہ کریں لیکن وہ موقع ملنے پر حملہ آور ہوتے ہیں۔صرف افریقہ میں ہر سال مگر مچھوں کی جانب سے انسانوں پر حملوں کے کئی سو واقعات سالانہ پیش آتے ہیں،جن میں سے نصف سے زائد جان لیوا ثابت ہوتے ہیں لیکن اس کا انحصار حملہ کرنے والے مگر مچھ کی نسل پر ہے۔بہت سے حملے دور دراز کے علاقوں میں ہوتے ہیں اور ان کے بارے میں زیادہ رپورٹ نہیں کیا جاتا۔
دنیا بھر میں مگر مچھ سالانہ ایک ہزار انسانوں کی جان لیتے ہیں،یہ تعداد شارک کے حملوں سے مرنے والوں کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔
دریائی گھوڑا
اس بے ڈھنگے جانور کا شمار زمین پر خطر ناک ترین ممالیہ جانوروں میں ہوتاہے جو افریقہ میں سالانہ تقریباً پانچ افراد کو موت کے منہ میں دھکیلتا دیتاہے ۔دریائی گھوڑے جارحانہ مخلوق ہیں اور ان کے بہت تیز دانت ہوتے ہیں۔یہ انسان کو کچل سکتے ہیں۔

Browse More Moral Stories