Maloomaat - Article No. 1777

Maloomaat

معلومات - تحریر نمبر 1777

زمین،چاند،سورج،ستاروں اور سیاروں کو کائنات کہتے ہیں۔

جمعرات 13 اگست 2020

کائنات کیا ہے؟
زمین،چاند،سورج،ستاروں اور سیاروں کو کائنات کہتے ہیں۔کائنات کے بعض ستارے زمین سے اتنی دور ہیں کہ ہم انہیں صرف دوربین کی مدد سے دیکھ سکتے ہیں۔کچھ ان سے بھی زیادہ دور ہیں اور انہیں طاقتور سے طاقتور دوربین سے بھی نہیں دیکھا جا سکتا۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم یہ کیسے جانتے ہیں کہ وہ وہاں واقعی موجود ہیں۔
سائنس دانوں نے دوربینوں اور بڑے بڑے،کیمروں کی مدد سے ان کی تصاویر لی ہیں۔ان کا خیال ہے کہ ان سے بہت پرے ایسے ستارے بھی ہوں گے جو ابھی تک دریافت نہیں ہو سکے۔
کائنات کب پیدا ہوئی؟
اکثر سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ کائنات ہمیشہ سے تھی اور ہمیشہ اسی طرح رہے گی۔یعنی نہ تو اس کی کوئی ابتداء ہے اور نہ کوئی انتہا۔

(جاری ہے)

البتہ ستارے اور سیارے ہمیشہ سے ایسے نہیں تھے۔ان میں سے ہر ایک کی ابتداء کسی نہ کسی شکل میں ضرور ہوئی اور اس وقت سے اب تک ان کی شکل خاصی بدل چکی ہے۔ستارے جب بہت پرانے ہو جاتے ہیں تو ان کے اندر کی گرمی کم ہو جاتی ہے اور اس سے ان کی روشنی مدھم پڑ جاتی ہے۔آخر ایک دن وہ بجھ کر فنا ہو جاتے ہیں۔لیکن ان کی جگہ خالی نہیں ہوتی۔اس جگہ کوئی اور ستارہ پیدا ہو جاتا ہے۔
ایسا کروڑوں سالوں سے ہو رہا ہے۔
زمین گول کیسے ہوئی؟
آپ کھڑکی میں سے باہر جھانکتے ہیں تو آپ کو مکانات ،گلی کوچے،درخت اور کھیت نظر آتے ہیں۔لمبے اور پہاڑ بھی دکھائی دیتے ہیں۔ان کے علاوہ آپ اور بھی ہزاروں چیزیں دیکھتے ہیں لیکن ان میں سے ایک بھی شے ایسی نہیں جس سے اس بات کا پتہ چلے کہ زمین گول ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ زمین گول ہے اور یہ ایک بہت بڑی گیند کی مانند ہے۔
اس کی گولائی آپ کو اس لئے نظر نہیں آتی کہ آپ اس کے بہت قریب ہیں۔اگر آپ ہوائی جہاز یا خلائی راکٹ میں بیٹھ کر اوپر جائیں تو آپ کو زمین کی گولائی کا پتہ چل سکتا ہے۔فضاء سے زمین کی جو تصویریں لی گئی ہیں ان سے بھی آپ کو زمین کے گول ہونے کا ثبوت مل سکتا ہے۔
زمین کو بنے کروڑوں سال ہو گئے ہیں۔ شروع میں یہ مختلف مادوں کا ایک بے بلگم سا ڈھیر تھی۔
یہ ڈھیر سورج کی کشش کے باعث اس کے گرد گھومنے لگا۔اس عرصے میں اس ڈھیر میں اور بہت سے مادے بھی آکر شامل ہوتے گئے۔یہ تمام مادے کشش ثقل کی وجہ سے آپ تپس گھتے ہوئے ہیں۔کشش ثقل ہر چیز کو مادوں کے اس ڈھیر کے مرکز کی طرف کھینچتی ہے۔جب مختلف چیزیں ایک وقت میں ایک ہی مرکزی کی طرف کھینچتی چلی جائیں تو وہ گیند کی شکل میں اکٹھی ہو جاتی ہیں۔زمین کے ساتھ بھی یہی ہوا اور اسی طرح گول ہوئی۔

کچھ عرصے بعد زمین کی سطح سخت ہو گئی۔یہ سطح سنگترے کے چھلکے سے کچھ ملتی جلتی ہے۔سنگترے کے چھلکے پر گڑھے اور ابھار ہوتے ہیں۔ زمین کی سطح پر بھی ایسے ہی گڑھے اور ابھار ہیں جنہیں ہم پہاڑ اور وادیاں کہتے ہیں۔جس طرح سنگترہ پوری طرح گول نہیں ہے اسی طرح زمین بھی پوری طرح گول نہیں ہے۔
زمین سورج کے گرد کیوں گھومتی ہے؟
آپ نے وہ گیند تو دیکھی ہو گی جس میں ڈوری بندھی ہوتی ہے اور بچپن میں اس سے کھیلا بھی ہو گا۔
جب ڈوری کو زور سے گھمایا جاتا ہے تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے گیند ڈوری کو کھینچ رہی ہے اور ڈوری توڑ کر بھاگنے کی کوشش میں ہے مگر ڈوری اسے بھاگنے نہیں دیتی۔جب تک آپ ڈوری کو گھماتے رہتے ہیں،گیند آپ کے گرد ہوا میں چکر کاٹتی رہتی ہے۔
زمین بھی گیند کی طرح سے اور سورج سے اپنے گرد گھماتا ہے۔اب آپ پوچھیں گے کہ وہ ڈوری کہاں ہے جس سے زمین بندھی ہوئی ہے جو اب یہ ہے کہ زمین سے سورج تک کوئی ڈوری نہیں۔
لیکن ایک ایسی چیز ضرور ہے جو ہمیں نظر تو نہیں آتی لیکن وہ زمین کو سورج کی طرف کھینچتی ہے اور اسے ادھر ادھر نہیں بھاگنے دیتی۔یہ چیز سورج کی کشش کھلاتی ہے۔
سورج زمین کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔لیکن زمین گیند کی طرح اس سے بھاگنے کی کوشش کرتی ہے۔اس طرح زمین کا کھچاؤ سورج کے کھچاؤ کے برابر ہو جاتا ہے اور زمین ایک خاص راستے پر سورج کے گرد،گردش کرتی ہے۔یہ راستہ زمین کا مدار کہلاتا ہے۔

Browse More Moral Stories