Maloomat - Article No. 1964
معلومات - تحریر نمبر 1964
موبائل فون کا ایجاد
بدھ 5 مئی 2021
مہوش لطیف
پیارے بچو!موبائل فون تو یقینا دیکھا ہو گا۔آپ کے پاس بھی اسمارٹ فون ہو گا جس پر انٹرنیٹ کے ذریعے گیم کھیلنے کے علاوہ لکھنے پڑھنے میں بھی مدد لیتے ہوں گے۔لیکن صرف آپ ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں موبائل فون استعمال کرنے والے،اس کے موجد کے نام سے ناواقف ہوں گے۔1973ء تک لوگ گراہم بیل کے ایجاد کیے ہوئے فون کو مواصلاتی رابطے کے طور پر استعمال کرتے تھے جو اس نے 1876ء میں ایجاد کیا تھا۔
لیکن یہ فون جو برقی تاروں کی مدد سے کام کرتا تھا،گھروں میں یا دفاتر کی میزوں پر ایک ہی جگہ رکھا رہتا تھا۔بیسویں صدی کے ساتویں عشرے میں امریکی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کے انجینئر،”مارٹن کوپر“نے ایک ایسے مواصلاتی ذریعے کی ایجاد کی ضرورت محسوس کی جو بے تار و برق ہو،جس سے گھر کے باہر،سڑک،شہر،بیرون شہر یا دوسرے ممالک میں گفتگو کی جا سکے۔
1973ء میں وہ وائرلیس فون ایجاد کرنے میں کامیاب ہوا اور اس نے 3 اپریل 1973ء کو اس کے ذریعے اپنی کمپنی کے لینڈ لائن فون پر پہلی کال کرنے کا تجربہ کیا۔اس کے ایجاد کیے ہوئے موبائل فون کا وزن دو کلو گرام تھا جب کہ اس کی لمبائی،ایک فٹ سے زیادہ تھی۔اس ایجاد پر تقریباً دس لاکھ ڈالر لاگت آئی۔اس فون کی بیٹری ٹائمنگ انتہائی کم تھی اور اس پر بہ مشکل 35 منٹ بات کی جا سکتی تھی جب کہ اُسے دوبارہ قابل استعمال بنانے کے لئے 10 گھنٹے تک بیٹری کو چارج کرنا پڑتا تھا۔
ان بیٹریوں میں سیل لگے ہوتے تھے۔1983ء تک اس کے حقوق صرف ایک ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کے پاس محفوظ تھے اور اس وقت موبائل فون کی قیمت چار ہزار ڈالر تھی۔جب کہ پاکستان میں اس جدید ایجاد کو صرف مالدار لوگ ہی خرید سکتے تھے۔چند سال بعد کئی موبائل ساز کمپنیاں وجود میں آگئیں،جس کے بعد اس کی قیمتیں کم ہوتی گئیں یہاں تک کہ آج ہر شخص اسے خریدنے کی استطاعت رکھتا ہے۔
موبائل فون ایجاد ہوئے تقریباً 48 سال ہو گئے ہیں۔نئی صدی کے پہلے عشرے تک ہمارے ملک میں”کی پیڈ“والا فون استعمال ہوتا تھا، جس سے گفتگو کے علاوہ پیغام رسانی بھی کی جاتی تھی۔چند سال بعد آس میں ساکت کیمرہ نصب کرکے جدت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔وقت کے ساتھ ساتھ موبائل فون کی ہیئت بھی تبدیل ہوتی گئی،ایک فٹ طویل اور وزنی سیٹ کی جگہ چھ انچ کے ہلکے فونز نے لے لی۔
آج یہ اسمارٹ فون کی صورت میں ہر شخص کے ہاتھ میں نظر آتا ہے۔اس کے ذریعے آپ پوری دنیا میں موجود اپنے عزیزوں سے رابطہ کر سکتے ہیں۔اس میں موجود ساکت اور مووی کیمرے کے ذریعے تصاویر اور ویڈیو فلمیں بنا کر انٹرنیٹ کی سہولت کے ذریعے دنیا میں کہیں بھی بھیج سکتے ہیں۔
واٹس ایپ کے توسط سے ضروری معلومات منگوا سکتے ہیں اور انہیں اپنے کمپیوٹر پر منتقل کرکے استفادہ کر سکتے ہیں۔اب دنیا کی بیشتر کمپنیاں، موبائل فون کی مختلف ٹیکنالوجیز پر کام کر رہی ہیں،جس کے بعد ہمیں نئے ڈیزائن اور جدید ٹیکنالوجیز سے مزید فون دیکھنے کو ملیں گے۔
پیارے بچو!موبائل فون تو یقینا دیکھا ہو گا۔آپ کے پاس بھی اسمارٹ فون ہو گا جس پر انٹرنیٹ کے ذریعے گیم کھیلنے کے علاوہ لکھنے پڑھنے میں بھی مدد لیتے ہوں گے۔لیکن صرف آپ ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں موبائل فون استعمال کرنے والے،اس کے موجد کے نام سے ناواقف ہوں گے۔1973ء تک لوگ گراہم بیل کے ایجاد کیے ہوئے فون کو مواصلاتی رابطے کے طور پر استعمال کرتے تھے جو اس نے 1876ء میں ایجاد کیا تھا۔
لیکن یہ فون جو برقی تاروں کی مدد سے کام کرتا تھا،گھروں میں یا دفاتر کی میزوں پر ایک ہی جگہ رکھا رہتا تھا۔بیسویں صدی کے ساتویں عشرے میں امریکی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کے انجینئر،”مارٹن کوپر“نے ایک ایسے مواصلاتی ذریعے کی ایجاد کی ضرورت محسوس کی جو بے تار و برق ہو،جس سے گھر کے باہر،سڑک،شہر،بیرون شہر یا دوسرے ممالک میں گفتگو کی جا سکے۔
(جاری ہے)
1973ء میں وہ وائرلیس فون ایجاد کرنے میں کامیاب ہوا اور اس نے 3 اپریل 1973ء کو اس کے ذریعے اپنی کمپنی کے لینڈ لائن فون پر پہلی کال کرنے کا تجربہ کیا۔اس کے ایجاد کیے ہوئے موبائل فون کا وزن دو کلو گرام تھا جب کہ اس کی لمبائی،ایک فٹ سے زیادہ تھی۔اس ایجاد پر تقریباً دس لاکھ ڈالر لاگت آئی۔اس فون کی بیٹری ٹائمنگ انتہائی کم تھی اور اس پر بہ مشکل 35 منٹ بات کی جا سکتی تھی جب کہ اُسے دوبارہ قابل استعمال بنانے کے لئے 10 گھنٹے تک بیٹری کو چارج کرنا پڑتا تھا۔
ان بیٹریوں میں سیل لگے ہوتے تھے۔1983ء تک اس کے حقوق صرف ایک ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کے پاس محفوظ تھے اور اس وقت موبائل فون کی قیمت چار ہزار ڈالر تھی۔جب کہ پاکستان میں اس جدید ایجاد کو صرف مالدار لوگ ہی خرید سکتے تھے۔چند سال بعد کئی موبائل ساز کمپنیاں وجود میں آگئیں،جس کے بعد اس کی قیمتیں کم ہوتی گئیں یہاں تک کہ آج ہر شخص اسے خریدنے کی استطاعت رکھتا ہے۔
موبائل فون ایجاد ہوئے تقریباً 48 سال ہو گئے ہیں۔نئی صدی کے پہلے عشرے تک ہمارے ملک میں”کی پیڈ“والا فون استعمال ہوتا تھا، جس سے گفتگو کے علاوہ پیغام رسانی بھی کی جاتی تھی۔چند سال بعد آس میں ساکت کیمرہ نصب کرکے جدت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔وقت کے ساتھ ساتھ موبائل فون کی ہیئت بھی تبدیل ہوتی گئی،ایک فٹ طویل اور وزنی سیٹ کی جگہ چھ انچ کے ہلکے فونز نے لے لی۔
آج یہ اسمارٹ فون کی صورت میں ہر شخص کے ہاتھ میں نظر آتا ہے۔اس کے ذریعے آپ پوری دنیا میں موجود اپنے عزیزوں سے رابطہ کر سکتے ہیں۔اس میں موجود ساکت اور مووی کیمرے کے ذریعے تصاویر اور ویڈیو فلمیں بنا کر انٹرنیٹ کی سہولت کے ذریعے دنیا میں کہیں بھی بھیج سکتے ہیں۔
واٹس ایپ کے توسط سے ضروری معلومات منگوا سکتے ہیں اور انہیں اپنے کمپیوٹر پر منتقل کرکے استفادہ کر سکتے ہیں۔اب دنیا کی بیشتر کمپنیاں، موبائل فون کی مختلف ٹیکنالوجیز پر کام کر رہی ہیں،جس کے بعد ہمیں نئے ڈیزائن اور جدید ٹیکنالوجیز سے مزید فون دیکھنے کو ملیں گے۔
Browse More Moral Stories
وزیر شہزادہ
Wazir Badshah
عقلمندی کا انعام۔۔۔تحریر: مختار احمد
Aqalmandi Ka Inaam
بھولا ہوا وعدہ
Bhula Hua Wada
دو بھائی
Do Bhai
ماہ صیام آیا خوشیوں کا پیغام لایا
Mah E Sayyam Aya Khushiyon Ka Paigham Laya
گمنام دوست
Gumnaam Dost
Urdu Jokes
سکول
School
ایک بچہ دوسرے بچے سے
ek bacha Dusre bache se
زبان اور قواعد
Zuban aur quwaaid
ڈاکٹر
Doctor
نانی عارفہ سے’
Nani arfa se
ایک پادری
Aik padri
Urdu Paheliyan
جاگو تو وہ پاس نہ آئے
jagu tu wo paas na aaye
لوگوں نے کیا بات گھڑی
logo ne kya baat ghari
اک کپڑا ایسا کہلایا
ek kapra esa kehlaya
ایک ادا سے جب وہ تھرکے
ek ada se jab wo tharke
شوں شوں کرتی نار اک نکلی
sho sho karti naar ek nikli
پردے میں وہ چھپ کر آیا
parde me wo chup kar aya
ArticlesStoriesMiscellaneousGamesBaby NamesUrdu Videos