Meethay Bol Main Jadu - Article No. 1282

میٹھے بول میں جادو - تحریر نمبر 1282
ندیم اور نعیم دونوں بھائی تھے ،دونوں ایک ہی کلاس میں پڑھتے تھے ۔ایک جیسا لباس ایک جیسے بیگ اور ایک طرح کے جوتے پہنتے تھے ۔پڑھائی میں بھی تقریباً ایک جیسے تھے فرق تھا تو
جمعہ 25 جنوری 2019
محمد ابو بکر ساجد ،پھول نگر
ندیم اور نعیم دونوں بھائی تھے ،دونوں ایک ہی کلاس میں پڑھتے تھے ۔ایک جیسا لباس ایک جیسے بیگ اور ایک طرح کے جوتے پہنتے تھے ۔پڑھائی میں بھی تقریباً ایک جیسے تھے فرق تھا تو بول چال،لب ولہجے کا سب لڑکے محسوس کرتے کہ ندیم دھیمے لہجے،سُلجھے انداز اور دھیمی سی مُسکراہٹ چہرے پر سجائے رکھتا جبکہ نعیم اُکھڑے طریقے سے بولتا ۔
ٹیچر صاحبان بھی اُس کی اس عادت سے نالاں تھے مگر اُس کی فطرت بن چکی تھی اور فطرت بدلتی نہیں ایک بار شیخوپورہ جارہے تھے کہ گاڑی میں منجن بیچنے والا آگیا ۔
(جاری ہے)
(منجن دانت صاف کرنے والا پاؤڈر ہوتا ہے )۔
اُس نے اپنے منجن کی تعریفیں شروع کردیں سب مسافر سنتے رہے مگر یہ باز نہ رہ سکا اور کہنے لگا ”پہلے اپنے میلے کچیلے دانت دیکھو ،اُنہیں صاف کروپھر کسی کو بیچنا “۔وہ بیچارا کہنے لگا:”باؤجی ! روزی کمانے دو آپ کی مہربانی ہو گی ۔مگر یہ کب باز آنے والا تھا ۔بولا:”پہلے تو لو پھر بولو،تمہارے دانت پیلے ہیں اور اور تم منجن کی تعریفیں کر رہے ہو تمہیں پہلے خود ․․․․․سبھی اُس کی طرف دیکھنے لگے بات تو ٹھیک تھی مگر طرز بیان اچھا نہ تھا۔وہ بیچارا اگلے سٹاپ پر اُتر گیا۔اکثر مسافر ہنسنے لگے یہی بات آرام سے بھی کی جا سکتی تھی تو شاید وہ عمل کر لیتا۔
ایک دن کلاس میں دھیمے انداز میں طرز گفتگو ”موضوع “بحث تھا ۔ایک سٹوڈنٹ نے ٹیچر کی توجہ نعیم کی طرف دلائی ٹیچر نے اُسے سمجھانے کیلئے ایک واقعہ سُنایا کہ بات کرتے ہوئے الفاظ کا چناؤ اور شیریں لہجہ کتنا ضروری ہے ۔کسی بادشاہ نے دوسرے بادشاہ کے مُلک پر حملہ کر دیا ۔بادشاہ نے حکم دیا ہم جنگ پر جارہے ہیں فوراً دست شناس کو بلایا جائے کہ ایسی کون سی تدبیر ہو گی کہ ہم فاتح رہیں ۔
جب شاہی دست شناس کو بادشاہ کا حُکم سنایا گیا تو اُس نے بتایا کہ وہ کئی دنوں سے بیمار ہے ۔بادشاہ کے دربار میں حاضر نہیں ہو سکتا مگر بادشاہ کا حکم بھی ٹالا نہیں جا سکتا تھا۔اُس نے ایک ہونہار شا گرد کو یہ کہہ کر بادشاہ کی طرف روانہ کیا کہ یہ میری طرح کا دست شناس ہے میری اور اِس کی باتوں میں کچھ فرق نہ ہو گا۔جب شاگرد بادشاہ کے دربار میں حاضر ہوا تو بادشاہ نے اُس کے آنے کی وجہ پوچھی جب اُسے بتایا گیا کہ شاہی دست شناس بیمار ہے اور اُس نے اپنے شاگرد کو بھیجا ہے ،بادشاہ نے کہا فوراً میرا ہاتھ دیکھو اور بتاؤ کہ جنگ کا کیا ہو گا؟“
شاگرد نے بادشاہ کا ہاتھ دیکھا اور بتانا شروع کر دیا۔آپ کو اور آپ کی فوج کو بڑی شکست ہو گی ۔اِن میں کچھ لوگ آپ کا ساتھ چھوڑ جائیں گے اور جنگ میں آپ پکڑے جائیں گے ،آپ کو میدان جنگ میں گھسیٹا جا ئے گا۔
بادشاہ کاغصے سے بُرا حال ہو گیا ۔اُس نے حکم دیا کہ اِس کی آخری خواہش پوری کرکے سُولی پر لٹکا دو۔
سپاہی نے اُس کی آخری خواہش پوچھی ۔اُس نے کہا:”میری خواہش ہے کہ میرے استاد محترم سے مُلاقات ہو جائے ۔شاہی ہر کارے دوڑے گئے اور دست شناس کو سارا ماجرا کہہ سنایا ۔اُستاد دست شناس کسی نہ کسی طرح شاہی دربار میں پہنچا تو بادشاہ نے کہا:کس نالائق کو ہمارے پاس بھیجا تھا؟
دست شناس نے کہا:”اُسے چھوڑئیے میں آپ کا ہاتھ دیکھتا ہوں اور ہاتھ دیکھ کر کہنے لگے:”جہاں پناہ آپ بہت جو انمردی اور بہادری سے لڑیں گے، آپ کی فوج سے ڈرپوک اور بزدل لوگ بھاگ جائیں گے اور کچھ نمک حرام آپ کا ساتھ چھوڑ دیں گے مگر آپ آخر دم تک مقابلہ کریں گے اور رہتی دُنیا تک آپ کا نام بہادر لوگوں میں سے ہو گا اور مُرنے کے بعد تو کسی کے ساتھ کچھ بھی ہو سکتا ہے ،اِس لئے وہ بزد ل دُشمن اپنے انتقام کی خاطر آپ کی لاش کو گھوڑوں کے پیچھے باندھ کر آپ کی لاش کی بے حرمتی کریں گے ۔
بادشاہ پامسٹ کے تعریفانہ جملوں سے بہت خوش ہوا ۔شاہی دست شناس کو مالا مال کرنے کا حکم دیا ۔
شاہی دست شناس نے کہا:”بادشاہ سلامت مجھے انعام نہیں چاہئے میرے نالائق شاگرد کو بھی رہا کر دیا جائے ۔بادشاہ نے حکم دیا اِسے انعام بھی دیا جائے اور اِس کے شاگرد کو بھی چھوڑ دیا جائے ۔شاہی پامسٹ اور اس کا شاگرد جب دربار سے باہر نکلے لگے تو شاگرد نے کہا”استاد جی ! جو باتیں میں نے بتائیں وہی باتیں آپ نے بتائیں مجھے سزا اور آپ کو انعام کیوں ؟
شاہی دست شناس نے جواب دیا:”باتیں تو ہم دونوں کی ایک طرح کی تھیں لیکن دونوں کا طرز گفتگو الگ الگ تھا ۔میرے ہر جملے سے بادشاہ خوش ہوتا گیا اور تمہارے جملے سے بادشاہ کو غصہ آتا گیا۔اس لئے سیانے کہتے ہیں میٹھے بول میں جا دُو ہے “۔
بات ندیم اور نعیم کی ایک جیسی بھی ہو مگر طرز تخاطب میں زمین وآسمان کا فرق ہے ۔ندیم کا لہجہ دھیما اور سُلجھا ہوا اور نعیم کا انداز غصیلا ہوتا ہے اب نعیم شرمندہ ہورہا تھا ۔ٹیچر کی بات ٹھیک تھی۔اُس نے دل میں ارادہ کر لیا کہ وہ بھی اپنی گفتگو میں نرمی اور لہجہ درست رکھے گا۔پیارے ساتھیو! اسی لیے کہتے ہیں کہ میٹھے بول میں جادو ہے ۔
Browse More Moral Stories

ننھی گلہری
Nanhi Gulehri

لالچ بُری بلا ہے
Lalach Buri Bala Hai

اندھیر نگری چوپٹ راج
Andher Nagri Chopat Raj

ہدایت
Hidayat

عقل والوں کی باتیں
Aqal Walon Ki Batein

ٹنکو کیسے بدلا
Tinku Kaise Badla
Urdu Jokes
ایک سردار جی
Aik sardar ji
بیٹا ماں سے
Beta maa se
ہاضمہ
hazma
ایک قیدی بیمار پڑا
aik qaidi bemaar para
دو بہن بھائی
do behan bhai
مصنف ملازم سے
musanif mulazim se
Urdu Paheliyan
اک چھت کا ہے ایسا سایا
ek chhat ka hai aisa saya
رہتی ہے وہ ڈھیلی ڈھالی
rehti hai wo dheeli dhali
یک تلوار سی ہے دو دھاری
aik talwar si hy do dhari
دہلی پہنچے ڈھاکہ پنچے جا پہنچے قندھار
delhi punche dhaka punche ja punche qandhar
کالا گھر سے جاتا دیکھا
kala ghar se jate dekha
پہلے پانی اسے پلاؤ
pehly pani usy pilao