Mehngai Ho Gayi - Article No. 2208

Mehngai Ho Gayi

مہنگائی ہو گئی - تحریر نمبر 2208

کم بخت!تیری بدعنوانی کی وجہ سے بازار میں ہر چیز مہنگی ہو گئی ہے

بدھ 9 مارچ 2022

عاصمہ فرحین
”اُٹھ نکمے!دن نکل آیا ہے اور تُو ابھی تک سو رہا ہے۔“بندریا نے اپنے بیٹے ٹنکو کو چپل مارتے ہوئے کہا۔
”اماں!صبح ہی صبح کیوں مجھے چپل سے مار رہی ہو۔“ٹنکو بندر درد سے کلبلایا۔
”تیری بڑی بہن کی شادی قریب ہے اور تجھے کوئی فکر ہی نہیں ہے۔تیرے ابا اور بڑا بھائی جنگل کام کے لئے گئے ہوئے ہیں۔
تجھے بھی ان کی طرح محنتی بننا چاہیے۔“
ٹنکو گھاس کے بستر پر کسمسانے لگا تو اماں نے کہا:”جلدی سے منہ دھو کر آ،میں ناشتہ لاتی ہوں۔“
ٹنکو ناشتہ کرنے کے دوران پیسے جلدی اور زیادہ جمع کرنے کے منصوبے بنانے لگا۔جلد ہی اس کے ذہن میں ایک منصوبہ آ گیا۔
یہ بندروں کا ایک خاندان تھا اور یہ سب بندر جنگل میں رہتے تھے۔

(جاری ہے)

ٹنکو،اس کے اماں ابا،بڑا بھائی منکو اور بڑی بہن چنکی۔

عزت سے زندگی گزارنے کے لئے وہ سب محنت کرتے تھے،سوائے ٹنکو کے۔چنکی کی شادی کی وجہ سے پیسے کمانے ابا اور منکو بڑے جنگل گئے ہوئے تھے۔اماں گھر کے سارے کام کرنے کے بعد شیر،چیتے اور زرافے کی بیگمات کے کپڑے سیتی تھی۔ٹنکو نے گھر کے قریب سبزی کی دکان کھول لی۔
چنکی جنگل اسکول میں جانوروں کے چھوٹے چھوٹے بچوں کو پڑھاتی تھی۔
ایک دن ٹنکو خوشی خوشی گھر سے باہر نکل آیا اور باہر اپنے دوستوں کے ساتھ کھیلنے لگا۔
اس کے دوست بھی اس کی طرح اپنی اماں کا کہنا نہیں مانتے تھے۔بارہ بج گئے تھے۔چیل نے آ کر اسے خبردار کیا:”ٹنکو!جلدی سے دکان کھولو۔تمہاری اماں چپل لے کر تمہیں ڈھونڈ رہی ہے۔“
ٹنکو کو چپل کی پٹائی سے ڈر لگتا تھا۔اسی لئے فوراً دکان کھول لی۔سب سے پہلے خرگوش بھیا آئے:”بھائی!دو کلو گاجریں تول دو۔“
”یہ لو!“ٹنکو نے جلدی سے گاجریں تول کر اسے دی اور اصل قیمت سے زیادہ پیسے مانگے۔

”مگر یہ تو بہت زیادہ ہیں۔“خرگوش بھیا نے منہ بنایا۔
”کیا کروں بھیا!مہنگائی بڑھ رہی ہے۔اگر لینا ہے تو لو،ورنہ کہیں اور جاؤ۔“ٹنکو مکاری سے بولا۔
قریب میں کوئی دکان نہیں تھی،س لئے ناچار خرگوش بھیا زیادہ پیسے دے کر گھر پہنچا۔اماں کو سبزی دے کر ابا کے پاس برتنوں کی دکان پر پہنچا اور سارا ماجرا ابا خرگوش کو بتایا۔

”ٹھیک ہے اب تم بھی برتن تھوڑے مہنگے دام میں بیچنا،اس طرح ہم بھی زیادہ پیسے کما لیں گے۔“
خرگوش کے بعد ہاتھی چاچا ٹنکو کے پاس پہنچے جن کی لوہے اور سریے کی دکان تھی۔انھوں نے گنا مانگا․․․․مہنگا گنا ملنے پر انھوں نے بھی لوہے اور سریے کے دام بڑھا دیے۔
بکری اور گائے کو جب ٹنکو سے مہنگی گھاس ملی تو انھوں نے دودھ میں پانی ملانا شروع کر دیا اور پیسے بڑھا دیے۔

اسی طرح سب جانور ایک دکان سے دوسری دکان پر جاتے اور مہنگی اشیاء خریدنے کے بعد اپنی چیزوں کے دام بڑھا دیتے۔
اماں بندریا بہت خوش تھی،کیونکہ ٹنکو بیٹا اسے روزانہ بہت سے پیسے لا کر دے رہا تھا۔اب اسے ابا بندر اور منکو کا انتظار تھا۔تاکہ وہ جلدی سے اپنی بیٹی کی شادی کی تیاری کر سکے۔
کچھ ہی دنوں میں وہ بھی سوٹ کیس میں بہت سارا سامان لے کر آئے تھے۔
پھر ابا بندر اور اماں بندریا خریداری کے لئے نکلے۔
سب سے پہلے وہ خرگوش برتن والے کے پاس گئے۔برتن کی قیمتیں بڑھ گئیں تھیں۔انھوں نے سوچا کہ برتن بعد میں لیں گے۔پہلے دوسرا سامان لے لیں۔
پھر وہ آنٹی لومڑی کے پاس ملبوسات کی خریداری کے لئے گئے۔اماں بندریا نے کپڑے کی قیمت سن کر ریچھ سنار سے پہلے سونے کے زیورات لینے کا ارادہ کیا۔
سونے کی قیمت سن کر ان دونوں کو پسینے آ گئے۔اس طرح وہ جنگل کی سب دکانوں پر گئے۔یہاں تک کہ خرگوش کی دکان پر واپس پہنچے۔آخر اماں بندریا سے رہا نہ گیا۔فوراً بولی:”ابھی کچھ دنوں پہلے تک تو سب چیزوں کے دام مناسب تھے۔اب ایسا کیا ہوا کہ ہر چیز مہنگی مل رہی ہے۔
خرگوش بھیا ان کی بات سن کر ہنسنے لگے:”لو اماں جی!آپ کو ٹنکو نے نہیں بتایا کہ مہنگائی ہو گئی ہے۔

پھر ان دونوں نے سب سے پوچھا اور معلومات حاصل کیں تو معلوم ہوا کہ سب سے پہلے ٹنکو نے مہنگائی شروع کی تھی۔
پھر وہ دونوں میاں بیوی تھوڑی دیر چھپ کر اپنے بیٹے کو بھاؤ تاؤ کرتے ہوئے دیکھتے رہے۔اب اماں بندریا کو معلوم ہوا کہ اتنے سارے نوٹ کس طرح آ رہے ہیں۔
آخر اماں بندریا سے رہا نہ گیا۔نوک دار سینڈل سے ٹنکو بندر کو مارنے لگی:”کم بخت!تیری بدعنوانی کی وجہ سے بازار میں ہر چیز مہنگی ہو گئی ہے۔
“جنگل کے سب جانور یہ تماشا دیکھ رہے تھے۔
آخر ہاتھی اور ریچھ نے ٹنکو کی جان بخشوائی۔ٹنکو اب اپنی حرکت پر شرمندہ ہو گیا تھا۔اس نے اپنے اماں ابا کے ساتھ ساتھ سب جانوروں سے نہ صرف معافی مانگی بلکہ کہا کہ وہ آئندہ محنت کرکے کمائے گا۔
ادھر جنگل کا بادشاہ شیر بھی بازار کا دورہ کرنے آ گیا۔اس نے ریچھ کو ہدایت کی کہ ہر چیز کے نرخ مقرر کیے جائیں اور عمل درآمد نہ کرنے والوں کو سزا دی جائے۔
کچھ ہی دنوں بعد اماں بندریا اور ابا بندر نے اپنی بیٹی کی شادی کے لئے نہ صرف دل کھول کر خریداری کی،بلکہ شادی پر پورے جنگل کو شادی کی دعوت دی۔
چنکی کی شادی پر سب جانوروں نے مزیدار دعوت اُڑائی اور برسوں تک یہ شادی یادگار رہی۔

Browse More Moral Stories