Mor Ke Par - Article No. 2293

Mor Ke Par

مور کے پَر - تحریر نمبر 2293

میرے نزدیک جان کی حفاظت بال و پَر کی حفاظت سے زیادہ ضروری ہے

منگل 28 جون 2022

ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ ایک دانا حکیم جنگل میں سے جا رہا تھا۔اُس نے وہاں ایک مور کو دیکھا جو اپنے خوبصورت پروں کے ساتھ جھوم رہا تھا۔اس دوران اُس کا ایک ایک پَر اُس کے جسم سے الگ ہو گیا۔دانا حکیم یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ کر بہت حیران ہوا۔وہ مور کے پاس گیا اور اُس کو مخاطب کرکے کہا:اے اس کائنات کے خوبصورت پرندے!کیا تجھ میں عقل نہیں ہے کہ تو اپنے حسین پروں کو جو خوبصورتی کا شاہکار ہیں،اس بے دردی سے اپنے جسم سے الگ کر رہا ہے۔
تیرے یہ خوبصورت پَر جس کو لوگ محفوظ کرکے رکھتے ہیں،ان سے پنکھیاں بنائی جاتی ہیں،کیوں ان کے ساتھ ایسے کر رہا ہے،یہ بہت انمول ہوتے ہیں۔اے نادان تیرے خالق نے تجھے خوبصورت پروں سے نوازا ہے اور تو اپنے خالق کی اس نعمت کو دھتکار رہا ہے۔

(جاری ہے)

کیا تیرے اندر غرور آ گیا ہے۔جو اپنے رب کی نعمت کو اس طرح سے اپنے جسم سے دور کر رہا ہے۔
مور نے حکیم کی یہ باتیں سنیں تو اُس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے اور وہ زار و قطار رونے لگا۔

مور کے یوں رونے سے حکیم بھی بہت دُکھی ہو گیا اور وہ اپنی باتوں پر نادم ہوا کہ میں نے کیوں اس بچارے مور کا دل دکھی کیا۔
مور نے حکیم سے کہا:اے اللہ کے نیک بندے کاش تو میری حالت سمجھ سکتا اور جان سکتا کہ میں نے کیوں ایسا کیا ہے۔تو نے میری بات سنے بغیر ہی مجھے مجرم قرار دے دیا ہے۔حکیم اُس مور کی طرف متوجہ ہوا اور اُس کی باتوں پر غور کرنے لگا۔
مور نے کہا کیا تو نہیں جانتا،ہر طرف سے روز ہزاروں بلائیں میرے ان پروں کی وجہ سے میری جان لینے کیلئے آتی ہیں۔ظالم شکاری انہی پروں کیلئے ہر طرف جال بچھاتا ہے۔سنگدل تیر انداز ان پروں کی خاطر ہی میری جان سے کھیلتے ہیں۔ان تمام آفتوں سے خود کو محفوظ رکھنے کیلئے میں نے اپنے تمام پَر اپنے جسم سے الگ کر دیئے ہیں۔اپنے آپ کو بدصورت بنا دیا تاکہ تمام بلائیں مجھ سے دور رہیں۔میرے نزدیک جان کی حفاظت بال و پَر کی حفاظت سے زیادہ ضروری ہے۔شہرت سے گوشہ عافیت چھن جاتا ہے اور شہرت بہت سی بلائیں اپنے ساتھ لاتی ہے۔

Browse More Moral Stories