Moti Ki Aqalmandi - Article No. 990

Moti Ki Aqalmandi

موتی کی عقل مندی - تحریر نمبر 990

موتی بہت شور مچانے والا چھوٹا سا کتے کا پلّا تھا ۔ وہ ویسے تو زیادہ وقت خاموش رہتا لیکن بعض اوقات اُسے بہت بھونکنے کی عادت تھی۔

منگل 14 مارچ 2017

احمد عدنان طارق :
موتی بہت شور مچانے والا چھوٹا سا کتے کا پلّا تھا ۔ وہ ویسے تو زیادہ وقت خاموش رہتا لیکن بعض اوقات اُسے بہت بھونکنے کی عادت تھی ۔ وہ بلی کو دیکھ کر بھونکتا تو وہ بھی غصے سے ایک آدھ بار اُس پر غزاتی مگر پھر ڈر کر بھاگ جاتی ۔ وہ پرندوں پر بھونکتا تو انہیں فوراََ ہوا میں اڑنا پڑتا ۔ ڈاکیے پر تو اُس کی خاص نوازش ہوتی اور وہ جلدی جلدی خط مکان کے باغیچے میں پھینک کر رفو چکر ہوجاتا ۔
معاذ کئی دفعہ اُسے چپ کرنے کیلئے کہتا لیکن وہ اپنی عادت سے مجبور سارا دن بھونکتا رہتا ۔
ایک دن توموتی بہت ہی شور مچا رہا تھا اور ہر کوئی اس کے بھونکنے کو نظرانداز کرنے کی کوشش کر کررہا تھا ۔ خاموش رہو موتی ۔ دیکھتے نہیں میں کتاب پڑھ رہا ہوں اور تمہارے بھونکنے کی وجہ سے میں اپنی توجہ کتاب پر نہیں رکھ سکتا ۔

(جاری ہے)

معاذنے سختی سے موتی کو کہا ۔


موتی نے پوری کوشش شروع کردی کہ اس ڈانٹ کے بعد وہ نہ بھونکے ۔ اُس نے تتلوں سے نگاہ ہٹالی ۔ باغیچے میں اڑنے والی مکھیوں کو دیکھنا بند کردیا ۔ باغیچے میں پڑے خوبصورت زردرنگ کی گیندے کے متعلق سوچنا بند کردیا ۔ اُس نے سب سے زیادہ کوشش کی کہ تب بھی نہ بھونکے اگر کوئی پرندہ باغیچے کی گھاس پر آکر بیٹھ بھی جائے لیکن وہ جدھر بھی دیکھتا ہر طرف اُسے وہ چیزیں بکھری دکھائی دیتیں جن پر وہ بھونکنا چاہتا تھا ۔
آخر اس سے رہانہ گیا تو اُس نے مجبور ہو کر گھاس کو گھورنا شروع کردیا ۔
لیکن موتی کو احساس ہوا کہ گھاس میں کوئی حرکت ہورہی ہے ۔ لہٰذا اُس نے گھاس کو گھورنا جاری رکھا ۔ مگر اب اُسے یقین ہوگیا تھا کہ اس کے اندر کوئی چیزرینگ رہی ہے ۔ وہ بھونکنا چاہتا تھا لیکن اُسے معاذ کی ڈانٹ یاد آگئی ۔ لیکن پھر بھی وہ گھاس کو مسلسل گھورتا رہا ۔
اب وہ کسی چیز کی سسکی جیسی آواز صاف سن سکتا تھا ۔
اُس نے ساری توجہ گھاس پر مرکوز کردی لیکن پھر اچاانک اُس نے بے اختیار بھونکنا شروع کردیا ۔
شش شش ! معاذنے اُسے منع کرتے ہوئے کتاب کا صفحہ تبدیل کیا لیکن موتی باز نہ آیا۔ اُس نے ایک لمبی اور رینگتی ہوئی چیز باغیچے میں دیکھ لی تھی جس کی زبان بار بار منہ سے باہر نکل کرسسکی جیسی آواز بار بار نکال رہی تھی ۔
موتی کو قطعی معلوم نہیں تھا کہ وہ کیا چیز ہے ؟ لیکن اُسے یہ معلوم تھا کہ یہ چیز نقصان پہنچا سکتی ہے اور وہ چیز سیدھی معاذ کی طرف بڑھ رہی تھی ۔
ووف ․․․․․․ ووف․․․․․ ووف جوتی پاگلوں کی طرح بھونکتا رہا لیکن اُس کی طرف کوئی متوجہ نہیں ہورہا تھا ۔
البتہ گھر کے اندرسے معاذ کے ابو عدنان صاحب نے بھی اسے ڈانٹا لیکن موتی بھونکنے سے باز نہ آیا ۔ وہ مزید اونچی آواز اور جوش سے بھونکنے لگا ۔ آخر معاذ اٹھ کر بیٹھ گیا اور ادھر اُدھر دیکھنے لگا اُسے قلعی پسند نہیں تھا کہ موتی اتنازیادہ بھونکے ۔
پھر اچانک معاذ چلایا “ ․․․․․ سانپ ․․․․․․ سانپ اُس نے دیکھا کہ ایک لمبا سانپ رینگتا ہو اُس کی طرف آرہا ہے ۔ موتی بھانکتا رہااور پھر عدنان صاحب بھاگ کر باغیچے میں پہنچے اور انہوں نے معاذ کو گود میں اٹھا لیا۔
موتی کے مسلسل بھونکنے سے سب لوگ اکٹھے ہوئے تھے ۔ انہوں نے سانپ کو پکڑ لیا اور باغیچے سے باہر لے گئے ۔ اُن کے جانے کے بعد معاذ نے موتی کی پیٹھ تھپتھپائی اور اُسے کھانے کیلئے اُس کے من پسند بسکٹ بھی دیئے ۔

معاذ ہنس رہاتھا کیونکہ اسے معلوم تھا کہ اُس کی جان موتی کے بھونکنے سے بچی ہے ۔ اُ س رات انعام میں موتی کو معاذ کے کمرے میں سونے کی اجازت ملی ۔ لیکن اُس دن کے بعد موتی نے بھی فیصلہ کر لیا کہ اب وہ صرف اُس وقت بھونکے گا جب اُس کو ایسا کرنے کی خاص ضرورت ہوگی ۔

Browse More Moral Stories