Mr Bakray Aap Kaisay Hain - Article No. 957

Mr Bakray Aap Kaisay Hain

مسٹر بکرے آپ کیسے ہیں - تحریر نمبر 957

گائے اتراکربولی یہ سجاوٹ بیچنے کے بہانے ہیں

پیر 12 ستمبر 2016

زمردسلطان :
میں ایک دن بکرمنڈی کے پاس سے گزررہی تھی میں نے سوچا چلو جانوروں کا آج انٹرویو ہی کر لیتے ہیں سب سے پہلے ہم بکروں کے غول کی طرف گئے جہاں بکرے چار پائی پر پڑی گھاس سے لطف اندوز ہورہے تھے۔ ایک بکرے کی نظر ہم پر پڑی ۔ ہم نے غنیمت جانتے ہوئے بکرے کی توجہ اپنی طرف کی اور ان سے پوچھا۔ مسٹر بکرے آپ کیسے ہیں؟
بے ، بے۔
پہلے تو مسٹر بکرے نے بولنے سے انکار کردیااور اپنی مخصوص بولی میں بولے جانے لگے۔ پھر اچانک کہنے لگے، کیا پوچھتے ہو ہم سے ہمارا حال؟ پھر بھی ہم اللہ کاشکرادا کرتے ہیں۔ ہمارا مالک ہمارا بہت خیال رکھتا ہے۔ کھلی تازہ ہوا میں گھمانے لے جاتا ہے۔ یاں بعض اوقات اگر مالک غصے میں ہویا ان کے پاس چارے کیلئے پیسے نہ ہوں تو رونے لگتے ہیں کہ قربانی کا جانور اب پالنا کتنا مشکل ہوتا جارہا ہے کہ انہیں بھی کھلانے کیلئے پیسے نہیں رہے، پھر بھی کہیں سے پکڑ دھکڑ کر ہماری ضرورت پوری کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ کہہ کر مسٹر بکرے پھر سے چارہ کھانے میں مصروف ہوگئے۔ ایسے لگ رہا تھا کہ جیسے وہ مزید بات کرنے کے موڈ میں نہیں ہیں۔
پھر ہم گائے اور بیلوں کے غول کی طرف بڑھے۔ جہاں پر گائیں اور بیل واک کررہے تھے۔ کوئی چنبیلی ہے تو کوئی چلبلی ، کوئی شہنشاہ تو کوئی بادشاہ اور جتنی موٹی اور خوبصورتی سے سجی ہوئی گائے اتنے ہی زیادہ اس کے دام۔ زیادہ تر لوگ وہاں ان کی واک ہی دیکھنے آتے تھے۔
پیسے تو ہیں نہیں چلو ونڈوشاپنگ ہی سہی۔ اتنے میں ایک گائے ہماری طرف بڑھیں ہم ڈر گئے۔ اچانک سے وہ کھڑی ہوگئی اور بولی ۔ ہم سے سوال نہیں کریں گی۔ ایسے میں ہم نے ان سے جھٹ سے سوال پوچھ ڈالا۔ آپ کے ماتھے پہ سجاوٹ ، سینگوں لپٹے ہوئے پھول، پیروں میں چھن چھن کرتی جانجھریں، یہ آپ کی خوبصورتی میں اضافہ کا ذریعہ ہیں یامن مانی قیمتوں کا حصول ؟
یہ سب ہمیں بیچنے کے طریقے ہیں۔
گائے تھوڑا اتراتے ہوئے بولی۔ بعض خریدار نہیں جانوروں کو سجابنا کر اس میں انفرادیت پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ سچ پوچھو تو ہمیں ان چیزوں سے بڑی اکتاہٹ ہوتی ہے۔ ہمارے پیروں میں جانجھریں پہناکر ہمیں چلنے پر مجبور کیاجاتا ہے۔ دیکھئے اب کہاں منزل لے جاتی ہے کون بنتا ہے خریدار؟ یہ کہہ کر گائے اپنے غول میں گھل مل گئی۔
پھر ہم اونٹوں کے غول کی جانب بڑھے جہاں اونٹ جگالی کررہے تھے۔
ہم نے سوال کردیا۔ آپ کو منڈی تک آنے میں کتنی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟ (سوچتے ہوئے ) سفر کاکوئی خاص اہتمام نہیں کیا جاتا۔ ہمیں منڈی تک بڑے بڑے ٹرکوں کے ذریعے لایاجاتا ہے ان لڑکوں میں ضرورت سے زیادہ جانور ہونے کی وجہ سے زخموں کی اذیتیں برداشت کرنا پڑتی ہیں۔
منڈی میں پہنچنے کے بعد کیا مالکان آپ کی طرف توکہ دیتے ہیں؟ منڈی پہنچنے کا مرحلہ توسفر سے زیادہ تکلیف دہ اورتھکانے والا ہوتا ہے۔
مالکان کی کوشش ہوتی ہے کہ جانوروں کو زیادہ سے زیادہ کھڑا رکھا جائے تاکہ خریدار ہمیں چاق وچوبند اور توانا سمجھے جبکہ بیٹھا ہوا جانور ان کی نظر میں لاغیریاسست کہلاتا ہے۔
اس سوال کے جواب میں قریب ہی سے گزرتے ہوئے ایک بکرا بولا۔ یہ بات تو ہمارے لئے سب سے اہم ہے۔ مجھے افسوس ہے کہ جب بھی کوئی قصائی خریدار آتا ہے تو ہمارے جسم کو ٹٹول ٹٹول کردیکھتا ہے تو کوئی ہمارے دانتوں کا معائنہ کرتا ہے پھر ہم ان سے پریشان ہو کراپنا بکرا ہونے کا دوچار سینگ جڑکر ثبوت دیتے ہیں تاکہ یہ ہجوم ہم سے دور ہوں۔ یہ کہہ کربکرے میاں آگے آگے چل دیئے۔

Browse More Moral Stories