Munfarid Shart - Article No. 1363
منفرد شرط - تحریر نمبر 1363
ایران کا بادشاہ بہت دنوں سے پریشان تھا۔ یوں تو ہر طرف خوش حالی کا دور تھا ، مگر بادشاہ کی پریشانی کی وجہ اس کی اکلوتی بیٹی شہزادی ثنا تھی۔
پیر 8 اپریل 2019
ایران کا بادشاہ بہت دنوں سے پریشان تھا۔ یوں تو ہر طرف خوش حالی کا دور تھا ، مگر بادشاہ کی پریشانی کی وجہ اس کی اکلوتی بیٹی شہزادی ثنا تھی۔ ہر باپ کی طرح بادشاہ بھی اپنی بیٹی کی شادی کر کے اپنے فرض سے دوش ہونا چاہتا تھا، لیکن شہزادی ثنا نے بھی عجیب اعلان کر رکھا تھا کہ جو شخص اس سوالوں کے درست جواب دے گا وہ اس سے شادی کرے گی۔
آس پاس کی ریاستوں کے کئی شہزادے آئے مگر نا کام لوٹ گئے۔
(جاری ہے)
دوسرے سوال کے لیے شہزادی کرسی سے اٹھی اور ہاتھ میں تلوار لے کر ہوا میں چلانے لگی ۔ کچھ دیر بعد وہ دوبارہ اپنی نشست پر آکر بیٹھ گئی ۔بادشاہ سمیت ہر درباری کی نظر اعظم پر تھی ۔ اعظم کھڑا ہوا اور اپنی جیب سے قلم نکال کر فضا میں بلند کردیا۔ شاباش اے نوجوان ! ہم خوش ہوئے ۔ یہ جواب بھی درست ہے ۔ ملکہ عالیہ کی آواز دربار میں ابھری۔ اسی کے ساتھ دربار ، مبارک ہو ، مبارک ہو ، کی آواز سے گونج اٹھا ۔ دوسوالات کیا تھے ؟ ان کے جوابات کیا تھے ، اب ہر شخص اس پر غور کر رہا تھا کہ شہزادی نے کیا پوچھا اور اعظم نے کیا جواب دیا ؟ لوگوں کے لیے یہ ایک راز تھا ۔ آخر شہزادی نے تیسرا سوال کر ڈالا۔ وہ تیزی سے سیڑھیاں اُتری اور تیزی سے سیڑھیاں چڑھ کر دوبارہ اپنی نشست پر بیٹھ گئی۔ یہ بڑا عجیب و غریب سوال تھا۔ ہر طرف خاموشی تھی۔ لوگوں کی سانسیں رُکی ہوئی تھیں ۔ اب تو اعظم کے ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہوئے جا رہے تھے ۔ آخر اعظم کھڑا ہوا اور اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر شہزادی کی طرف دیکھنے لگا ۔ مرحبا ، مرحبا اے نوجوان ! مبارک ہو ! شہزادی نے تمھیں پسند کر لیا ہے۔ ملکہ عالیہ کی آواز کے ساتھ ہی شہزادی ثنا شرما کر محل کے اندرونی حصے میں چلی گئی اور محل مبارک باد کی آواز سے گونج اٹھا۔ لوگ خوشی سے جھوم رہے تھے۔ وہ دل ہی دل میں اللّٰه کا شکر ادا کر رہا تھا ، جس نے اُسے یہ اعزاز بخشا تھا۔ بادشاہ نے اعظم سے پوچھا : ” اے نوجوان ! ملکہ عالیہ کو تو تم نے مطمئن کر دیا ۔ اب یہ بتاؤ کہ تم سے کیا پوچھا گیا تھا اور تم نے کیا جواب دیا ؟
اگر تم نے ایک بھی غلط جواب دیا تو تمھاری گردن ماردی جائے گی ۔ اعظم پُر اعتماد انداز میں کھڑا ہوا اور بولا : بادشاہ سلامت ! شہزادی نے ایک انگلی کھڑی کر کے پوچھا تھا کہ تم کیا اللّٰه کو ایک مانتے ہو! میں نے دو اُنگلیاں کھڑی کر کے جواب دیا کہ اللّٰه اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر میر ایمان اٹل ہے۔ بہت خوب ! ہم خوش ہوئے ۔ بادشاہ نے مسکرا کر کہا۔ اعظم بولا :اس کے بعد شہزادی نے تلوار چلا کر پوچھا تھا کہ اس سے بڑا کوئی ہتھیار ہے؟ میں نے جواب دیا ہاں ، قلم کا وار تلوار کے وار سے زیادہ کارگر ہوتا ہے۔ ماشاءاللّٰه ! نوجوان ! تم نے ہمارا دل جیت لیا ۔ تم نے ثابت کر دیا کہ جاہ و جلال ، دولت و حشمت کی علم کے سامنے کوئی حیثیت نہیں ، لیکن تیسرا جواب ؟ بادشاہ نے حوصلہ افزائی کرتے ہوئے پوچھا : اعظم نے آسمان کی طرف دیکھا اور کہنے لگا : بادشاہ ! شہزادی دربار کی سیڑھیاں اُتریں اور چڑھیں ، کرسی پر تھک کر بیٹھ گئیں۔ انھوں نے پوچھا تھا کہ میں تھک چکی ہوں ، لیکن میرے جسم کی ایک چیز نہیں تھکی۔ میں نے جواب دیا ۔ دل ، یہ پیدایش سے لے کر موت تک بغیر تھکے دھڑکتا رہتا ہے۔ بادشاہ نے اعظم کو کو پاس بلا کر گلے سے لگا لیا اور کہا اے لوگو ! گواہ رہنا ، میں نے حق دار کا حق ادا کر دیا ہے ۔ میری بیٹی ایسے شخص کی بیوی بن رہی ہے ، جس کے پاس علم کی دولت ہے ، جسے کوئی نہیں چرا سکتا ہے اور نہ کم کر سکتا ہے ۔ بادشاہ نے اسی وقت خوشی خوشی اعظم اور شہزادی ثنا کی شادی طے کر دی۔
Browse More Moral Stories
جاسوس مسافر
Jasoos Musafir
بے غرض نیکی
Be Gharz Naiki
ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻣﺤﻤﻮﺩ ﻏﺰﻧﻮﯼ
Sultan Mehmmod Ghaznawi
لکڑہارا بنا بادشاہ (آخری حصہ)
Lakarhara Bana Badshah - Aakhri Hissa
پانچ لاکھ
5 Lakh
خواب بدل گئے
Khawab Badal Gaye
Urdu Jokes
آبشار
aabshaar
مریض ڈاکٹر سے
mareez doctor se
صبح کی نماز
subah ki namaz
استاد شاگرد سے
Ustad Shagird se
بازار میں ایک صاحب
Bazaar main aik sahib
ایک دوست دوسرے دوست سے
Ek Dost Dusre Dost se
Urdu Paheliyan
چیز میں ہے اک بالکل بے جان
cheez me hai ek bilkul bejan
اک شے کے ہیں پوت ہزار
ek shai ke hen poot hazar
ایک ادا سے جب وہ تھرکے
ek ada se jab wo tharke
اک ہے چیز بڑی انمول
ek hi cheez badi anmol
نیچے سے اوپر جاتی ہے
neechy se oper jati he
دن کا ساتھی ساتھ ہی آیا
din ka sathi sath hi aya