Nafarman Kawwa - Article No. 2331

نافرمان کوا - تحریر نمبر 2331
ننھا کوا بخوبی سمجھ گیا تھا کہ بڑوں کی بات ماننے میں ہی کامیابی ہے
بدھ 17 اگست 2022
خطرہ آہستہ آہستہ کوے کے ننھے بچے کے گرد بڑھتا جا رہا تھا،مگر وہ اس بات سے قطعی بے خبر تھا۔اسے فضا میں پرواز کرتے ہوئے کافی خوشی محسوس ہو رہی تھی،اسی وجہ سے اس نے وہ تمام باتیں بھلا دی تھیں جو وہ اکثر اپنے امی ابو سے سنتا رہتا تھا۔اگر اسے یہ باتیں یاد رہتیں تو یقینا اسے خطرے کا احساس ہو جاتا۔کوے کا ننھا بچہ اُڑتا ہوا ایک سے دوسری اور دوسری سے تیسری چھت تک منڈلا رہا تھا۔وہ فضا میں پہلی بار پرواز کر رہا تھا۔
اس کی خوشی دیدنی تھی اور وہ اپنی خوشی کے اظہار میں مسلسل کائیں کائیں کر رہا تھا۔کافی دیر فضا میں اونچی نیچی پرواز کے بعد وہ ایک چھت کی منڈیر پر بیٹھ گیا۔تب ہی اُس کی نظر ہوا میں اُڑتی ہوئی ایک پتنگ پر پڑی۔
(جاری ہے)
کوے کے بچے نے پہلی بار پتنگ دیکھی تھی،جو اُسی کی طرح ہوا میں اُڑ رہی تھی۔
ننھے کوے کے پر ہوا میں لٹک گئے تھے۔وہ دھاگے سے آزاد ہونے کی جتنی کوشش کرتا،اتنے ہی اس کے پر اُلجھتے جا رہے تھے۔”اب میں کیا کروں۔“اس نے دل میں سوچا۔تکلیف کے مارے اس کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے تھے۔
”کائیں ،کائیں،کائیں“ جب اس سے تکلیف برداشت نہ ہوئی تو اس نے زور زور سے شور مچانا شروع کر دیا۔ننھے کوے کی ماں اور باپ دانے دنکے کی تلاش کے بعد ابھی ابھی واپس لوٹے تھے،دونوں نے اپنے بچے کی آواز سنی تو فوراً ہی اُڑتے ہوئے اُس کے پاس آئے۔
”میں نے تم سے کہا تھا نا کہ ان تاروں سے بچ کر رہنا،اور اجنبی چیزوں کے پاس کبھی نہ جانا،مگر تم نے میری بات نہیں مانی۔“اس کی ماں نے ناراض ہوتے ہوئے کہا۔
”امی!میں آپ کی بات بھول گیا تھا۔مجھے آپ کی بات نہ ماننے کی سزا ملی ہے۔“ننھے کوے نے روتے ہوئے جواب دیا۔ماں نے اُس کی آنکھوں میں آنسو دیکھے تو تڑپ کر رہ گئی،فوراً ہی اسے دلاسا دیا۔”نہ روؤ،میرے بچے!میں تمہیں اس مصیبت سے نکالنے کی کوشش کرتی ہوں۔“
ننھے کوے کی ماں نے اپنی چونچ سے دھاگا کاٹنے کی کوشش کی،اس کوشش میں اس کی چونچ زخمی بھی ہو گئی،مگر وہ اسے کاٹ نہ پائی۔یہ دیکھ کر وہ پریشان ہو گئی۔اس نے تیز آواز میں کائیں کائیں کرنا شروع کر دیا۔ذرا سی دیر میں وہاں بہت سے کوے جمع ہو گئے تھے۔ان میں سے چند کوے آگے بڑھے اور انھوں نے دھاگے پر چونچ مار کر ننھے کوے کا پنجہ چھڑانے کی کوشش کی،مگر اس طرح بھی کامیابی نہ ہوئی۔کافی کوشش کرنے کے بعد کوے مایوس ہو کر اپنی منزلوں کی طرف اُڑنے لگے۔اب وہاں صرف ننھا کوا اور اس کے ماں باپ موجود تھے۔
ننھے کوے نے کائیں کائیں کرکے انھیں بتایا کہ اسے بھوک لگی ہے۔اسے آزاد کرانے کی کوششوں میں دونوں کو اُس کی بھوک کا احساس ہی نہیں ہوا تھا۔کوا اُڑتا ہوا کھانے کی تلاش میں نکلا اور تھوڑی دیر بعد روٹی کا ایک ٹکڑا لے آیا۔اسے بڑے پیار سے ننھے کوے کی چونچ میں رکھا۔اسے کھا کر ننھے کوے کی جان میں جان آئی۔
”امی!پانی۔“پیٹ بھرنے کے بعد ننھے کوے کو پیاس محسوس ہوئی۔اس کی ماں چونچ میں پانی بھر لائی اور اسے پانی پلایا۔
دوپہر سے اب شام ہو چکی تھی۔ننھا کوا اب تک آزاد نہیں ہوا تھا۔والدین اپنے بچے کی وجہ سے قریبی چھت کی منڈیر پر بیٹھے ہوئے تھے۔ننھے کوے کو آزاد کرانے کے لئے وہ ہر ممکن کوشش کر چکے تھے،مگر اب تک کامیاب نہیں ہوئے تھے۔وہ تھوڑی،تھوڑی دیر کے بعد ننھے کوے کے پاس آتے،اس کی ہمت بڑھاتے اور دوبارہ چھت کی منڈیر پر چلے جاتے۔
سورج غروب ہوتے ہی تاریکی چھا گئی تھی۔یہ دیکھ کر ننھے کوے کا دل ڈوبنے لگا۔اس نے گھبرا کر کائیں کائیں کرنا شروع کر دی۔جواباً ماں باپ نے بھی کائیں کائیں کرکے تسلی دی اور فوراً ہی اُڑتے ہوئے اس کے پاس آئے۔
”کیا ہوا؟“باپ نے پوچھا۔
”ڈر لگ رہا ہے؟“
”ڈرو مت،ہم تمہیں چھوڑ کر نہیں جائیں گے۔ہم تمہارے ساتھ ہی ہیں۔“باپ نے اسے دلاسا دیا۔
”مجھے سردی بھی لگ رہی ہے۔کاش میں آپ کی بات مان لیتا تو اس حالت میں نہ ہوتا۔“ننھے کوے نے بے بسی سے کہا۔
ماں نے اس کی بات سنی تو فوراً ہی اس کے قریب آئی اور اپنے پر ننھے کوے کے اوپر پھیلا دیے۔ماں کے پر کی آغوش میں ننھے کوے کو سکون محسوس ہوا اور اسے فوراً ہی نیند آ گئی۔
ننھے کوے کی آنکھ اچانک ہی کھل گئی تھی۔گہری تاریکی میں اُسے پانی کی بوندیں گرنے کی آواز سنائی دی۔”یقینا بارش ہو رہی ہے۔“ننھے کوے نے کپکپاتے ہوئے سوچا،مگر میں اب تک گیلا کیوں نہیں ہوا؟جلد ہی اسے اس کی وجہ سمجھ آ گئی۔اس کی ماں نے اسے پروں میں چھپا لیا تھا تاکہ وہ بارش سے محفوظ رہ سکے۔اس کی ماں بھی خاصی بھیگ چکی تھی۔اپنی ماں کی قربانی پر بے اختیار اس کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے۔
”ممی!بابا کہاں ہیں؟“اس نے گھبرا کر پوچھا۔
”ننھے!تیز بارش ہو رہی تھی،وہ اچھے خاصے بھیگ گئے تھے۔مجھے ڈر ہوا کہ کہیں انھیں سردی نہ لگ جائے۔اسی لئے برسات سے محفوظ رہنے کے لئے انھوں نے نیم کی شاخوں میں پناہ لی ہے۔“اسی وقت قریبی درخت پر موجود کوے نے کائیں کائیں کے ذریعے اپنی موجودگی کا احساس دلایا۔اس کی آواز سنتے ہی ننھے کوے کا دل خوشی سے بھر گیا۔
صبح ہو چکی تھی۔کوا اس کے لئے باجرا اور روٹی کا ٹکڑا لے آیا تھا۔صبح ہوتے ہی دیگر کوے بھی ان کے پاس آ گئے تھے۔وہ بھی اپنے ساتھ کھانے پینے کی چیزیں لائے تھے۔تھوڑی دیر بعد ہی پتنگ اُڑانے والا لڑکا کسی کام سے چھت پر آیا تو اس کی نظر تاروں میں پھنسے ہوئے ننھے کوے پر پڑی تو وہ جلدی سے نیچے اُترا اور بانس لے آیا۔بانس کے کونے میں ایک مضبوط کیل لگی ہوئی تھی،اس کیل نے دھاگے کو اپنے گرد لپیٹ لیا اور ننھے کوے کو آہستہ سے نیچے اُتار لیا۔ننھا کوا جب نیچے آیا تو لڑکے نے اس کے پنجے میں اُلجھا ہوا دھاگا بھی کھول دیا۔ننھے کوے کو اُڑنے میں تکلیف ہو رہی تھی،مگر اب اسے اس بات کا اندازہ ہو چکا تھا کہ ہر مشکل کے بعد آسانی ہے۔وہ اُڑتا ہوا اپنی ماں کے پاس پہنچا،تینوں کائیں کائیں کرتے ہوئے لڑکے کا شکریہ ادا کرنے لگے۔اب ننھا کوا بخوبی سمجھ گیا تھا کہ بڑوں کی بات ماننے میں ہی کامیابی ہے۔
Browse More Moral Stories

تہذیب کی پہچان
Tehzeeb Ki Pehchan

شہزادی کی تین شرطیں۔۔۔تحریر: مختار احمد
Shehzadi Ki Teen Shartain

لالچ کا انجام
Lalach Ka Injaam

دوست بنے دشمن
Dost Banay Dushman

ایک تھی شہزادی
Aik Thi Shehzadi

چٹورا ٹنکو
Chatora Tinku
Urdu Jokes
مشہور ڈرامہ نگار
Mashhoor drama nigar
بول چال بند
Bol Chal Band
کیشئر ڈاکووں سے
cashier dakuon se
سزائے موت
Sazaye Maut
منگیتر
mangetar
باپ
Baap
Urdu Paheliyan
ایک کھیتی کی شان نرالی
ek kheti ki shaan nirali
ایسا نہ ہو کہ کام بگاڑے
aisa na ho k kam bigary
دن کا ساتھی ساتھ ہی آیا
din ka sathi sath hi aya
ہرا ہرا یا پیلا پیلا
hara hara ya peela peela
اک مپرزہ جو لے کر آیا
aik purza jo lay kar aya
پانی نیچے سے لے کر آتا ہے
paani neeche sy ly kar ata hy