Naiki Ka Jazba - Article No. 1951

Naiki Ka Jazba

نیکی کا جذبہ - تحریر نمبر 1951

مدد کرنے کے لئے رقم کا زیادہ ہونا ضروری نہیں،بلکہ جذبہ اور نیت ہونا ضروری ہے

جمعہ 16 اپریل 2021

محمد آفتاب تابش،اٹک
فریحہ کی عمر 12 سال اور احمد کی عمر 14 سال تھی۔فریحہ اگرچہ عمر میں اپنے بھائی احمد سے چھوٹی تھی،لیکن اس سے زیادہ عقل مند تھی۔شیخ سعدی رحمة اللہ علیہ نے فرمایا تھا:
”بزرگی عقل سے ہے،ماہ و سال سے نہیں“
ایک دن احمد نے دیکھا کہ اس کی بہن نے چھوٹی سی مٹکی جس کے ایک طرف لمبائی میں چھوٹا سا سوراخ تھا،ہاتھ میں اُٹھا رکھی ہے۔
احمد نے پوچھا:”یہ کیا ہے؟“
فریحہ نے جواب دیا:”اس کا نام بچت گھر ہے۔“
وہ دونوں برآمدے میں آئے اور ایک کونے میں بیٹھ گئے۔فریحہ نے بچت گھر کو زمین پر دے مارا اور اس کے ٹوٹتے ہی احمد کی آنکھیں حیرت سے پھٹی کی پھٹی رہ گئیں،کیونکہ اس کے سامنے دس دس،بیس بیس روپے کے نوٹ اور بہت سارے سکے بکھرے پڑے تھے۔

(جاری ہے)

احمد نے خوش ہوتے ہوئے پوچھا:”فریحہ!ہم ان روپوں سے نئے کھلونے خریدیں گے؟“
فریحہ:”نہیں بھائی!کھلونے تو ہمارے پاس پہلے ہی بہت ہیں۔

میں نے یہ روپے تھوڑے تھوڑے کرکے اس لئے جمع کیے تھے کہ کسی دن ضرورت پڑنے پر کام آئیں گے،کیا تم نے کتاب میں نہیں پڑھا،آج کی بچت کل کام آئے گی۔“
اپنی بہن کے منہ سے یہ سن کر وہ کھلونے نہیں خریدیں گے،احمد کا دل بجھ گیا۔اس نے اُداس لہجے میں پوچھا:”پھر ہم ان روپوں کا کیا کریں گے؟“
اس پر فریحہ نے جواب دیا:”میرے پیارے بھائی!کیا آپ کو نہیں پتا کہ اس وقت کورونا کی بیماری پھیلی ہوئی ہے اور بہت سے لوگ مشکل کا شکار ہیں،ہم ان روپوں سے ضرورت مندوں کی مدد کریں گے۔
آپ یہ نوٹ گنیں،میں سکے جمع کرتی ہوں۔“
وہ دونوں سکے اور نوٹ گننے لگے،کل ملا کر پانچ سو تین روپے ہوئے۔”پانچ سو تین روپے“فریحہ نے سوچتے ہوئے دہرایا۔
اسی لمحے احمد نے کہا:”اتنے کم روپوں سے ہم کسی کی کیا مدد کر سکتے ہیں،چلو کھلونے خریدتے ہیں۔“
فریحہ:”احمد بھائی!مدد کرنے کے لئے رقم کا زیادہ ہونا ضروری نہیں،بلکہ جذبہ اور نیت ہونا ضروری ہے۔

احمد:”نیت کیا ہوتی ہے؟اور اس کا کیا مطلب ہوا؟“
فریحہ:”بھائی!نیت کہتے ہیں دل کے ارادے کو۔کسی کام کا بدلہ آپ کو ظاہری عمل کے لحاظ سے نہیں،بلکہ آپ کے دل میں کسی عمل کا جو مقصد ہو گا،اس کے مطابق آپ کو جزا یا سزا ملے گی۔“
احمد:”پھر بھی پانچ سو تین روپے سے کسی کو کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔کیوں نہ ہم ان روپوں سے کھلونے خرید لیں۔

فریحہ:”فرق پڑتا ہے بھائی!اگرچہ نظر نہیں آتا،لیکن فرق پڑتا ہے۔فرض کریں آپ کو روزانہ پانی سے بھری ایک بالٹی ملے اور روزانہ اس بالٹی سے صرف دو گلاس پانی نکال کر گملے میں رکھے پودے میں ڈال دیے جائیں تو آپ دیکھیں گے کہ بھری ہوئی بالٹی میں سے دو گلاس پانی نکالنے سے بالٹی کے پانی میں کچھ خاص فرق نہیں پڑا،لیکن پودے کو زندگی مل گئی اور اس کا صلہ وہ آپ کو اپنی خوشبو سے دے گا۔

احمد:”(حیرت اور خوشی کے ملے جلے جذبات سے)واہ فریحہ!تم نے کتنی عمدہ بات کہی،واقعی فرق نہیں پڑتا،صرف دیکھنے اور سمجھنے والی نظر چاہیے۔“
آپ ایسا کریں یہ روپے لیں اور جتنے ہو سکیں ”ماسک“لے آئیں۔پھر ہم دونوں مل کر اپنے پڑوس میں رہنے والے غریب لوگوں میں وہ ماسک بانٹیں گے،تاکہ وہ اپنی اور دوسروں کی قیمتی زندگی کو محفوظ بنا سکیں۔“

Browse More Moral Stories