Naiki Ka Sila - Article No. 2443
نیکی کا صلہ - تحریر نمبر 2443
نیکی کبھی رائیگاں نہیں جاتی
منگل 24 جنوری 2023
عائشہ فرید احمد،میرپور خاص
کسی گاؤں میں سمیر نامی لکڑہارا اپنی بیوی اور بیٹی کے ساتھ رہا کرتا تھا۔وہ لکڑیاں بیچ کر اپنا گزارہ کرتا تھا۔ایک دن وہ جنگل میں جا رہا تھا کہ اسے کسی کے رونے کی آواز آئی۔اس نے اِدھر اُدھر دیکھا اور آگے بڑھ گیا،لیکن آواز پھر آنے لگی۔اب وہ آواز کی سمت بڑھا۔تھوڑی دور جا کر دیکھا تو ایک بچہ رو رہا تھا۔سمیر نے بچے سے رونے کی وجہ پوچھی تو بچے نے کہا کہ میرے ماں باپ کل اس نہر میں ڈوب گئے اور میں اکیلا رہ گیا۔سمیر نے کچھ سوچا اور اس بچے کو گھر لے گیا۔بچے کو بیوی کے حوالے کرکے وہ لکڑیاں کاٹنے چلا گیا۔
آج اسے لکڑیاں لے کر بازار جانا تھا۔وہ بازار گیا تو ایک فیکٹری کے سیٹھ نے اس سے کہا کہ آج سے تمہاری ساری لکڑیاں میں ہی خریدوں گا۔
دوسرے دن وہ پھر بازار گیا۔آج سیٹھ نے اس سے کہا کہ مجھے اپنے کام کے لئے ایک ایمان دار آدمی کی ضرورت ہے اور تم اس کام کے لئے بہترین رہو گے۔کیا تم یہ کام کرو گے؟سمیر نے خوش ہو کر ہاں کر دی اور دوسرے دن سے کام پر جانے لگا۔اس کی آمدنی بڑھ گئی۔
سالہا سال بیت گئے۔حمزہ اور سمیر کی بیٹی اب ایک ہو گئے۔سیٹھ اب بوڑھا ہو چکا تھا۔اس نے اپنی فیکٹری سمیر کے نام کر دی اور خود ملک سے باہر اپنے بیٹے کے پاس چلا گیا۔کچھ عرصے میں سمیر نے شہر میں اپنا بنگلہ بنا لیا تھا۔اب وہ لوگ اس بنگلے میں رہنے لگے۔سمیر نے حمزہ کی شادی اپنی بیٹی سے کر دی۔اب وہ لوگ ہنسی خوشی رہنے لگے۔نیکی کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔
کسی گاؤں میں سمیر نامی لکڑہارا اپنی بیوی اور بیٹی کے ساتھ رہا کرتا تھا۔وہ لکڑیاں بیچ کر اپنا گزارہ کرتا تھا۔ایک دن وہ جنگل میں جا رہا تھا کہ اسے کسی کے رونے کی آواز آئی۔اس نے اِدھر اُدھر دیکھا اور آگے بڑھ گیا،لیکن آواز پھر آنے لگی۔اب وہ آواز کی سمت بڑھا۔تھوڑی دور جا کر دیکھا تو ایک بچہ رو رہا تھا۔سمیر نے بچے سے رونے کی وجہ پوچھی تو بچے نے کہا کہ میرے ماں باپ کل اس نہر میں ڈوب گئے اور میں اکیلا رہ گیا۔سمیر نے کچھ سوچا اور اس بچے کو گھر لے گیا۔بچے کو بیوی کے حوالے کرکے وہ لکڑیاں کاٹنے چلا گیا۔
آج اسے لکڑیاں لے کر بازار جانا تھا۔وہ بازار گیا تو ایک فیکٹری کے سیٹھ نے اس سے کہا کہ آج سے تمہاری ساری لکڑیاں میں ہی خریدوں گا۔
(جاری ہے)
یہ سن کر سمیر خوش ہو گیا۔
سیٹھ نے اسے دوگنی رقم دی تھی۔اس نے بچے کے لئے کچھ کپڑے خریدے اور گھر آ یا۔گھر آ کر اسے پتا چلا کہ بچے کا نام حمزہ ہے۔دوسرے دن وہ پھر بازار گیا۔آج سیٹھ نے اس سے کہا کہ مجھے اپنے کام کے لئے ایک ایمان دار آدمی کی ضرورت ہے اور تم اس کام کے لئے بہترین رہو گے۔کیا تم یہ کام کرو گے؟سمیر نے خوش ہو کر ہاں کر دی اور دوسرے دن سے کام پر جانے لگا۔اس کی آمدنی بڑھ گئی۔
سالہا سال بیت گئے۔حمزہ اور سمیر کی بیٹی اب ایک ہو گئے۔سیٹھ اب بوڑھا ہو چکا تھا۔اس نے اپنی فیکٹری سمیر کے نام کر دی اور خود ملک سے باہر اپنے بیٹے کے پاس چلا گیا۔کچھ عرصے میں سمیر نے شہر میں اپنا بنگلہ بنا لیا تھا۔اب وہ لوگ اس بنگلے میں رہنے لگے۔سمیر نے حمزہ کی شادی اپنی بیٹی سے کر دی۔اب وہ لوگ ہنسی خوشی رہنے لگے۔نیکی کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔
Browse More Moral Stories
آزادی کی کاوشیں
Azaadi Ki Kavishein
صادق کا روزہ
Sadiq Ka Roza
اچھی مچھلی
Achi Machlli
دوست ہو تو ایسا ہو
Dost Ho Tu Aaisa
وہ ایک مکان
Woh Aik Makaan
سپر مین کی وادی!
Supermen Ke Dadi
Urdu Jokes
قیمتی بکرا
Qeemati bakra
بہت سی غلطیاں
bahut si galtiyan
گرم یا ٹھنڈا
garam ya thanda
تشویش
tashweesh
نمائش
numaish
ماں کو سلام
Maa ko salam
Urdu Paheliyan
اونچے ٹیلے پر وہ گائے
oonche teely per wo gaye
آتا نہ دیکھا جاتا نہ دیکھا
ata na dekha jata na dekha
مٹی میں سے نکلی گوری
matti me se nikli gori
ایک بلا نے مشکل ڈالی
ek bala ny mushkil daali
بازو اور ٹانگیں ہیں آٹھ
bazu or tangen he aath
کبھی وہ ایسی چال دکھائے
kabhi wo aisi chaal dikhaye
ArticlesStoriesMiscellaneousGamesBaby NamesUrdu Videos