Namaloom Dost - Article No. 2216
نامعلوم دوست - تحریر نمبر 2216
گمشدہ کارڈ ملنے کے ساتھ ساتھ ایک نامعلوم دوست،ایک بہترین دوست بن گیا
جمعہ 18 مارچ 2022
اب رازی ہاتھ میں برش تھامے سامنے رنگ رکھے کوئی بہت بڑا شاہکار تخلیق کرنے کی کوشش میں تھا اس کے ذہن میں جو بھی خیال آتا وہ یہ سوچ کر اسے رد کر دیتا کہ نہیں اس سے بھی اچھا کوئی اچھوتا سا خیال ہو جس کو وہ رنگوں میں ڈھال کر کینوس پر منتقل کرے۔
(جاری ہے)
رات گہری ہو چکی تھی رازی نے سوچا وہ تصویر بنانا شروع کر دے۔
ہو سکتا ہے بنانے کو دوران اچھے آئیڈیاز ساتھ ساتھ آنے لگیں اور کچھ اچھا بن جائے۔اچانک ہی اسے یاد آیا کہ آج شام پارک سے واپس آتے ہوئے اسے سڑک پر گرا ہوا شناختی کارڈ ملا تھا جو اس نے اپنے دوستوں کو دکھایا تھا کہ کسی کے والد کا تو نہیں لیکن کسی نے حامی نہیں بھری تھی۔ایک دوست نے کہا تھا کہ اس شناختی کارڈ پر جو تصویر ہے اس سے تو یہ انکل غیر ملکی لگ رہے ہیں۔ایک دوست نے کہا ان انکل کا بال بنانے کا اسٹائل بہت پیارا ہے رازی کو خیال آیا کہ کیوں نہ شناختی کارڈ والے انکل کی تصویر بناؤں۔یہ سوچتے ہی اس نے شناختی کارڈ پر دیکھ دیکھ کر ایک زبردست پینٹنگ تیار کر لی۔رنگوں کے مناسب استعمال سے اس تصویر کی خوبصورتی مزید بڑھ گئی اس نے اس تصویر کو پینٹ کرتے ہوئے بالوں کے اسٹائل پر بہت محنت کی اور تصویر پر کیپشن دیا”نامعلوم دوست“۔
دوسرے دن سکول کے بڑے ہال میں مقابلہ تھا مشہور مصور آئے ہوئے تھے جو مقابلے کے جج تھے،بہت سی اچھی تصاویر مقابلے میں پیش کی گئیں۔پہلا انعام رازی کو ہی ملا اور اس کی بنائی تصویر کو شہر کی ایک بڑی آرٹ گیلری کی نمائش میں شامل کرنے کے لئے منتخب کیا گیا۔
جس دن آرٹ گیلری میں تصاویر کی نمائش تھی۔رازی اپنے ماما پاپا کے ساتھ وہاں موجود تھا وہ سب لوگوں کے اپنی بنائی تصویر پر کیے گئے تبصرے سن رہا تھا۔سب لوگ اس کی بنائی تصویر کی تعریف کر رہے تھے کہ بچے نے یونانی نقوش والے شخص کو کس مہارت سے پینٹ کیا ہے۔بالوں پر بہت محنت کی ہے۔رازی اور اس کے ماما پاپا یہ تبصرے سُن کر خوش ہو رہے تھے۔
اچانک کسی نے رازی کے کاندھے پر ہاتھ رکھا جیسے ہی رازی نے مڑ کر دیکھا تو حیران رہ گیا۔اس کی بنائی ہوئی تصویر مجسم اس کے سامنے تھی وہ انکل بھی حیرت سے کبھی رازی اور کبھی اپنی تصویر کو دیکھ رہے تھے۔انہوں نے نرمی سے پوچھا بیٹا آپ نے مجھے کہاں دیکھا تھا؟رازی نے بتایا کہ مجھے سڑک پر گرا ہوا شناختی کارڈ ملا تھا جس پر آپ کی تصویر تھی․․․․”اوہو ہو․․․․․!“
انہوں نے خوشی کے ساتھ کہا مجھے کئی روز سے شناختی کارڈ گم ہونے کی پریشانی تھی کیا وہ آپ کے پاس ہے؟جی میں نے سنبھال کر رکھا ہوا ہے رازی نے کہا۔شکر ہے انکل نے سکون کا سانس لیا پھر انکل رازی کے ماما پاپا سے ملے انہوں نے انکل کو اپنے گھر مدعو کیا۔
اگلے ہی دن انکل رازی کے لئے بہت سے تحائف لے کر ان کے گھر آئے پاپا نے ان کے لئے شاندار دعوت کا انتظام کیا تھا۔انکل ملک یونان سے سیاحت کی غرض سے آئے ہوئے تھے اور وہ اپنے ملک میں ایک اعلیٰ عہدے پر فائز تھے وہ اپنے شناختی کارڈ کے گم ہونے سے بہت پریشان تھے جو انہیں بڑے عجیب انداز میں واپس مل گیا تھا۔انہوں نے رازی کو بہت سراہا ایک تو اس کے فن کی تعریف کی یقینا یہ ایک بہترین کاوش تھی اور دوسرا یہ کہ اس طرح سے ان کا گمشدہ کارڈ ملنے کے ساتھ ساتھ ایک نامعلوم دوست،ایک بہترین دوست بن گیا تھا اور وہ رازی کی فیملی کے پکے دوست بن گئے۔انہوں نے رازی کو اپنی فیملی سے ملوایا۔ان کا ایک بیٹا رازی کا ہم عمر تھا اسے بھی مصوری کا شوق تھا وہ بھی رازی کا دوست بن گیا۔رازی کے پاپا نے انہیں سیاحت کے ایسے مقامات کے بارے میں بتایا جن کے بارے میں انہیں پتہ نہیں تھا وہ کہتے تھے پاکستان بہت خوبصورت ملک ہے۔
جب انکل اور ان کی فیملی کے واپس جانے کا وقت آیا تو رازی بہت اُداس ہوا لیکن انکل نے کچھ عرصے بعد ہی ان سب کو یونان سیاحت کے لئے بلوایا۔رازی کے ماما پاپا کو یونان بہت پسند آیا۔اب رازی ڈاکٹر بن چکا ہے اور اس کی شادی یونانی انکل کی بیٹی مریانہ سے ہو گئی ہے۔ وہ دونوں اپنی زندگی میں بہت خوش ہیں کبھی کبھی جب ان کی آپس میں ہلکی پھلکی نوک جھونک ہوتی ہے تو دونوں غصے میں یہ کہنا نہیں بھولتے ”کاش!سڑک پر گرا کارڈ نہ ملا ہوتا اور مریانہ کہتی ہے کاش!آپ کو میرے پاپا کا کارڈ نہ ملا ہوتا،اس پر دونوں ہنس دیتے ہیں اور لڑائی ختم ہو جاتی ہے۔“
Browse More Moral Stories
برد باری کا نتیجہ
Burd Baari Ka Nateeja
افطار پارٹی ہو تو ایسی
Iftar Party Ho To Aisi
سچا ساتھی
Sacha Sathi
وعدہ
Wada
ہماری ذہانت
Hamari Zehanat
بے تکلف رشتہ
Betakaluf Rishta
Urdu Jokes
مالک مکان کرائے دار
Malik Makan Karaye dar
ڈپو کھلنے کا راز
depo khulnay ka raaz
طوطے کی نیلامی
Totai ki neelami
استاد شاگرد سے
Ustad Shagird se
بھکاری
bhikari
بے تحاشا بارش
betahasha barish
Urdu Paheliyan
زباں لٹکا کے ہی باہر وہ
zuban latka ke hi bahr wo har bat kehti hy
دیکھی ہڈی اور نہ بال
dekhi hadi or na bal
یا وہ آتا ہے یا وہ جاتا ہے
ya wo aata hai ya wo jata hai
پانی سے ابھرا شیشے کا گولا
pani se bhara sheeshe ka gola
اک برتن دیکھا ہے نرالا
ek bartan dekhna hai nirala
اجلا پنڈا رنگ نہ لباس
ujla pinda rang na libaas