Namaz Ki Barkat - Article No. 1121

Namaz Ki Barkat

نماز کی برکت - تحریر نمبر 1121

اسلم سکول سے واپس آیا تو بہت پریشان تھا آتے ہی وہ ٹی وی لاونج میں بیٹھ گیا اور رونے لگا اس کی امی کچھ کا کام ختم کر کے باہر نکلیں تو ان کی نظر اپنے لاڈلے بیٹے پر پڑی جو اپنا بستہ زمین پر پھینکے پلنگ پر بیٹھ کر زارو قطار رو رہا تھا

منگل 22 مئی 2018

روبینہ ناز:
اسلم سکول سے واپس آیا تو بہت پریشان تھا آتے ہی وہ ٹی وی لاو¿نج میں بیٹھ گیا اور رونے لگا اس کی امی کچھ کا کام ختم کر کے باہر نکلیں تو ان کی نظر اپنے لاڈلے بیٹے پر پڑی جو اپنا بستہ زمین پر پھینکے پلنگ پر بیٹھ کر زارو قطار رو رہا تھا۔وہ بے قرار ہو کر اسلم کے پاس آکر بیٹھ گئیں اور اس سے رونے کی وجہ پوچھی تو اس نے انہیں روتے ہوئے بتایا۔

امی میری صبح ہی خراب تھی صبح صبح بارش ہونے لگی تھی اور میری آنکھ بھی دیر سے کھلی جسکی وجہ سے میں سکول وقت پر نہ پہنچ سکا اور ٹیچر سے ڈانٹ پڑی۔ آج ہمارا ٹیسٹ بھی تھا میں تو پہلے ہی سب کچھ بھول گیا تھا جسکی وجہ سے ٹیچر سے مار پڑی۔ ہاف ٹائم میں میری ایک لڑکے سے لڑائی ہو گئی میں نے اسے مارا اور اس نے بھی مجھے مارا پھر یہ ہوا کہ سکول سے واپسی پر کچھ شرارتی لڑکوں نے مجھے دھکا دیا۔

(جاری ہے)

جسکی وجہ سے میرا پاو¿ں کیچڑے سے بھرے گڑھے میں چلا گیا اور میرا جوتا گندا ہو گیا۔ یہ کہتے ہوئے اسلم نے اپنے جوتے کی طر ف اشارہ کیا اور پھر بولا” امی صبح سے میرے سارے ہی کام اُلٹے ہو گئے ۔“امی نے کچھ دیر تک اسلم کو غور سے دیکھا اور پھر پیار سے بولیں۔ بیٹا کیا آپ نے آج فجر کی نماز سے دن کا آغاز کیا تھا؟۔ یہ سوال سن کر وہ شرمندہ ہو گیا۔
امی اُسے سمجھاتے ہوئے بولیں ۔” اللہ نے ہم پر پانچ وقت کی نمازیں فرض کی ہیں جو ہماری بے چینی کو سکوں میں بدل دیتی ہیں اور جنت میں داخل ہونے کا ذریعہ بھی ہیں۔ اگر آپ فجر کی نماز سے اپنی صبح کا آغاز کرتے ہیں تو اللہ آپ سے خوش بھی ہوتا اور آپ کی حفاظت اپنے ذمے لیتا۔ اس لیے بیٹا اپنے آپ کو نماز کا پابند کر لو۔امی کا اتنا کہنا ہی کافی تھا وہ اُٹھ کر جانے لگا تو اُسکی امی نے پوچھا۔” بیٹا کہاں جا رہے ہو؟“۔ اسلم نے جواب دیا امی میں کپڑے تبدیل کر کے مسجد جاو¿ں گا اور اللہ سے اتنی دیر دور رہنے کی معافی بھی مانگوں گا اور اس کا شکر ادا کروں گا کہ اس نے جلد ہی مجھے سیدھی راہ دکھا دی۔“ اسلم کی امی اُسے جاتا دیکھ کر خوشی سے مسکرا دیں۔

Browse More Moral Stories