Nishan E Haider - Article No. 1608

Nishan E Haider

نشان حیدر - تحریر نمبر 1608

”نشان حیدر“مطلب شیر کا نشان ،یہ پاکستان کا سب سے بڑا فوج اعزاز ہے جو دشمن کے مقابلے میں بہادری کے شاندار جو ہر دیکھانے والے پاک فوج کے جوانوں کو ملتاہے۔

ہفتہ 21 دسمبر 2019

راحیلہ مغل
”نشان حیدر“مطلب شیر کا نشان ،یہ پاکستان کا سب سے بڑا فوج اعزاز ہے جو دشمن کے مقابلے میں بہادری کے شاندار جو ہر دیکھانے والے پاک فوج کے جوانوں کو ملتاہے۔نشان حیدر جنگ میں دشمن سے حاصل ہونے والے اسلحے کو پگھلا کر بنایا جاتاہے جس میں20فیصد سونا بھی استعمال کیا جاتاہے۔اب تک نشان حیدر پانے والوں میں سے سب سے زیادہ عمر طفیل محمد شہید ہیں جنہوں نے44سال کی عمر میں شہادت پائی اور سب سے کم عمر نشان حیدر پانے والے راشد منہاس شہید ہیں جنہوں نے20سال6مہینے کی عمر میں شہادت پائی۔
نشان حیدر پانے والے بہادر جوانوں کے نام اور کارنامے درج ذیل ہیں۔
راجہ محمد سر ور شہید
ضلع راولپنڈی تحصیل گوجر خاں میں پیدا ہوئے۔آپ سب سے پہلے نشان حیدر پانے والے جوان ہیں۔

(جاری ہے)

1948ء میں راجہ محمد سرور شہید کو کشمیر میں آپریشن پر مامور کیا گیا۔27جولائی کو آپ نے اوڑی سیکٹرمیں دشمن کی اہم فوجی پوزیشن پر حملہ کیا تو معلوم ہوا کہ دشمن نے اپنے مورچوں کو خار دار تاروں سے محفوظ کیا ہوا ہے۔

آپ نے اپنے6جوانوں کے ساتھ مل کر شدید گولیوں کی بوچھاڑ میں ان خاردارتاروں کو کاٹ دیا۔آپ پر بے شمار گولیاں برسائی گئیں جن میں سے ایک آپ کے سینے پر لگی اور آپ جام شہادت نوش کیا۔آپ کے جذبہ شہادت کو دیکھتے ہوئے آپ کے جوانوں نے دشمن پر بھر پور حملہ کیا جس کی وجہ سے دشمن اپنے مورچے چھوڑ کر بھاگ کھڑا ہوا۔
میجر طفیل محمد شہید
آپ صوبہ پنجاب میں ہو شیار پور میں پیدا ہوئے۔
اگست1958ء میں آپ کو چند بھارتی مورچوں کا صفایا کرنے کا کام سونپا گیا۔7اگست کو آپ نے دشمن کے ایک مورچے کو اپنے گھیرے میں لے لیا۔جب بھارتیوں نے اپنی مشین گن سے فائرنگ شروع کیا تو اس فائرنگ کا نشانہ بننے والے سب سے پہلے جوان طفیل محمد شہید تھے۔بہادری کے جو ہر دیکھاتے ہوئے آپ نے دشمن کی مشین گنوں کو مکمل خاموش کروادیا۔اور شدید زخمی ہونے کے باوجود آپ اپنے جوانوں کی قیادت کرتے رہے یہاں تک کہ دشمن اپنی چار لاشیں اور تین قیدی چھوڑ کر افرار ہو گئے۔
شدید زخموں کی وجہ سے آپ جام شہادت پی گے۔
میجر عزیز بھٹی شہید
6ستمبر1965ء کو جب بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو میجر عزیز بھٹی لاہور سیکٹر میں برکی کے علاقے میں کمپنی کی کمان کررہے تھے۔12ستمبر کی صبح عزیز بھٹی شہید نے دیکھا کہ ہزاروں دشمن سپاہی برکی کے شمال کی طرف درختوں میں چھپے ہوئے ہیں۔آپ نے اپنے جوانوں کے ساتھ مل کر فائرنگ شروع کی جس سے دشمن کے سپاہی وہیں ڈھیر ہوتے گے۔
عزیز بھٹی دوبارہ دشمن کی نقل وحرکت کا جائزہ لینے لگے تو دشمن نے گولہ باری شروع کردی۔ایک گولہ عزیز بھٹی شہید کے سینے میں لگا جس سے آپ وہی شہید ہوگے۔
راشد منہاس شہید
آپ کراچی میں پیدا ہوئے۔راشد منہاس نے اپنے ماموں سے متاثر ہوکر پاک فضائیہ کا انتخاب کیا۔20اگست1971ء کو راشد کی تیسری تنہا پرواز تھی۔وہ ٹرینر جیٹ طیارے میں سوار ہوئے ہی تھے کہ ان کا انسٹر کٹر سیفٹی فلائٹ آفیسر مطیع الرحمان خطرے کا سگنل دے کر کاک پٹ میں داخل ہو گیا۔
وہ تیارے کو اغوا کرکے بھارت لے جانا چاہتا تھا۔راشد منہاس کو ماڑی پور کنٹرول ٹاور سے ہدایت دی گئی کہ طیارے کو ہر صورت اغوا ہونے سے بچایا جائے۔جب اپنے آفیسر سے کشمکش کے درمیان راشد منہاس نے محسوس کیا کہ طیارے کو کسی محفوظ جگہ لینڈ کرنا ناممکن ہے تو راشد منہاس نے اپنے طیارے کا رخ زمین کی طرف کر دیا۔جس کی وجہ سے راشد منہاس نے جام شہادت نوش کیا اور نشان حیدر جیسے اعزاز کے حق دار قرار پائے۔

میجر شبیر شریف شہید
میجر شبیر شریف پنجاب کے ضلع گجرات میں ایک قصبے کنجاہ میں پیدا ہوئے۔3دسمبر1971میں سلیمان کی ہیڈورکس پر آپ کو تعینات کیا گیا تاکہ آپ اونچی زمین پر قبضہ کر سکیں جو کہ اس وقت دشمن کے قبضے میں تھی۔6دسمبر کو دشمن نے شدید جملہ کر دیا جس کی وجہ سے میجر شبیر شریف شہید نے اپنی اینٹی ٹینک گن سے دشمن پر حملہ کر دیا۔
دشمن کی فائرنگ کے نتیجے میں آپ نے جام شہادت نوش کیا۔
سوار محمد حسین شہید
سوار محمد حسین18جون1959ء کو ضلع راولپنڈی تحصیل گوجر خاں میں پیداہوئے۔آپ نے بطور ڈرائیور پاک فوج جو آن کی اس کے باوجود جنگ میں عملی طور پر حصہ لیا۔آپ نے پاکستان اور بھارت کی جنگ میں حصہ لیا۔آپ نے بہادری کے عظیم جوہر دیکھائے۔دس دسمبر1971ء کی شام دشمن کی مشین گن سے نکلی گولیاں آپ کے سینے پر پیوست ہو گئی اور آپ جام شہادت نوش فرما گئے۔

میجر محمد اکرم شہید
آپ ضلع گجرات کے گاؤں ڈنگہ میں پیدا ہوئے۔1971ء کی پاکستان اور بھارت جنگ میں ہلی کے مقام پر آپ نے اپنے جوانوں کے ساتھ مل کر دشمن کا بھاری جانی اور مالی نقصان کیا اور بہادری کے جوہر دیکھا تے ہوئے جام شہادت نوش کر لیا۔
لانس نائیک محمد محفوظ شہید
آپ ضلع راولپنڈی کے گاؤں پنڈ ملکاں میں25اکتوبر1944میں پیدا ہوئے۔
1962ء میں پاک فوج میں شمولیت اختیار کی۔لانس نائیک محمد محفوظ شہید نے پاکستان اور بھارت کی جنگ میں حصہ لیا ان کا یونٹ واہگہ اٹاری سیکٹر پر تعینات تھا اور بہادری وشجاعت کے عظیم جوہر دیکھاتے ہوئے دشمن کا مردانہ وار مقابلہ کیا۔آپ نے دشمن کے بنکر میں گھس کر ایک دشمن فوجی کی گردن دبوچ لی اور اسے جہنم واصل کردیا جب کہ دوسرے دشمن فوجی نے آپ پر حملہ کرکے آپ کو شہید کردیا۔

کرنل شیر خاں شہید
آپ ضلع صوابی کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔آپ کارگل تنازعہ کے دوران عظیم وہمت اور شجاعت کی ایک نئی علامت بن کر ابھرے۔آپ نے بہادری کی نئی مثالیں قائم کیں اور دشمن کو بھاری جانی نقصان پہنچایا۔آپ نے دشمن کی چوکیوں پر قبضہ کے دوران مشین گن کا نشانہ بم گے اور آپ نے شہادت کا رتبہ پا لیا۔
حوالدار لالک جان شہید
گلگت بلتستان کی وادی یا سین میں پیداہوئے۔
1999میں جب کارگل تنازعہ چل رہا تھا تو لالک جان کو ایک اہم ترین چوکی پی حفاظت کا ذمہ سونپا گیا۔5اور6جولائی کی درمیانی شب دشمن نے اس چوکی پر بھر پور حملہ کیا۔لالک جان اور ان کے جوانوں نے دشمن کا بھر پور مقابلہ کیا اور دشمن کا کافی جانی اور مالی نقصان کیا جس پر دشمن پسپا ہو کر چلا گیا۔اگلی رات دشمن نے پھر حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں لالک جان شدید زخمی ہو گے لیکن پھر بھی علاج کروانے کی بجائے دشمن سے مقابلہ کرتے رہے۔
اگلی صبح زخموں کی تاب نا لاتے ہوئے آپ شہید ہو گے۔
سیف علی جنجوعہ
انہوں نے اپنی ایک پلاٹون کی نا مکمل اور مختصر نفری سے ایک بریگیڈ فوج کا اس وقت تک مقابلہ کیا اور ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا اُن کی پوسٹ پر دشمن نے ٹینکوں اور تو پخانے اور جنگی جہازوں سے حملہ کیا دشمن نے تمام حربے استعمال کیے مگر تمام بے اثر رہے دشمن نے اُن کی پوسٹ پر ہر طرف سے دباؤ ڈال دیا مگر سیف علی جنجوعہ ڈٹے رہے اس طرح انہوں نے مشین گن سے دشمن کا ایک جہاز بھی مار گرایا۔
جب تک مزید پاکستانی فوج نہیں پہنچی آپ نے اپنے جوانوں کے ساتھ مل کر دشمن کو ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھنے دیا۔بم گرنے کی وجہ سے آپ جام شہادت نوش فرمالیا۔اس وقت پاکستان کے تمغے نہیں بنے تھے اس لئے حکومت پاکستان نے “ہلال کشمیر”اعزاز کو برطانیہ کے“وکٹوریہ کر اس”کے برابر لکھا تھا۔جب پاکستان کے تمغے بنے تو سیف علی جنجوعہ شہید کے کمپنی کمانڈر لیفٹینٹ محمد ایاز خان (ستارہ سماج)صدر پاکستان سوشل ایسوسی ایشن نے حکومت پاکستان کو مسلسل اڑتالیس سال لکھا کہ نائیک سیف علی شہید کو نشان حیدر کے اعزاز کا اعلان کیا جائے۔پی ایس اے کی سفارش پر چیف آف آرمی سٹاف جنرل پرویزمشرف نے 6ستمبر1999ء کو نائیک سیف علی جنجوعہ شہید کیلئے نشان حیدر کے اعزاز کا اعلان کیا۔

Browse More Moral Stories