Pakistani Currency Ka Safar - Article No. 1575

Pakistani Currency Ka Safar

پاکستانی کرنسی کا سفر - تحریر نمبر 1575

جولائی1948ء میں پاکستان کے مالیاتی نظام کا آغاز ہوا۔اس کے بعد پاکستان میں نئے کرنسی نوٹوں کی تیاری اور اپنے سکیورٹی پرنٹنگ پریس کے لیے کوششیں تیز کر دی گئیں۔

جمعہ 15 نومبر 2019

رانا محمد شاہد
جولائی1948ء میں پاکستان کے مالیاتی نظام کا آغاز ہوا۔اس کے بعد پاکستان میں نئے کرنسی نوٹوں کی تیاری اور اپنے سکیورٹی پرنٹنگ پریس کے لیے کوششیں تیز کر دی گئیں۔اس سے پہلے یکم اپریل 1948ء کو حکومت پاکستان نے ایک پائی،آدھا آنہ ،دو آنہ،نصف روپیہ اور ایک روپیہ مالیٹ کے سات سکوں کا سیٹ جاری کیا جسے اس وقت کے وزیر خزانہ غلام محمد نے ایک تقریب میں خوب صورت سیٹ کی صورت میں قائد اعظم کی خدمت میں پیش کیا۔


قیام پاکستان کے وقت جن کرنسی نوٹوں کا استعمال کیا گیا تھا وہ ریزروبینک انڈیا کے جاری کر دہ تھے۔یہ بینک غیر منقسم ہندوستان کی ملکیت تھا۔تقسیم کے فوراً بعد چونکہ پاکستان کی اپنی کوئی کرنسی نہ تھی اس لیے بحالت مجبوری اسی بینک کے جاری کردہ ایک ،دو،پانچ،دس اور سوروپے کے نوٹ استعمال میں لائے گئے۔

(جاری ہے)

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق ان نوٹوں کا استعمال 30ستمبر 1948ء تک ہوا۔

ان کرنسی نوٹوں کی پیشانی پر انگیریزی اور اردو میں حکومت پاکستان بھی درج تھا۔اس کے ساتھ ساتھ ان نوٹوں کی پیشانی پر غیر منقسم ہندوستان کے گورنر جنرل کی تصویر بھی موجود تھی۔ان نوٹوں کی ایک اور خاص بات یہ تھی کہ ان کی پشت پر مختلف قسم کی تصاویر شائع کی گئی تھیں۔پانچ روپے کے نوٹ پر ہرن،دس روپے کے نوٹ پر کشتی جب کہ سوروپے کے نوٹ پر چیتے کے منھ والی تصویر چھاپی گئی تھی۔
یہ نوٹ ہلکے سبز اور نیلے رنگ کے تھے۔
یکم اکتوبر1948ء کو حکومت پاکستان نے اپنے کرنسی نوٹ جاری کیے۔جو پانچ ،دس اور سوروپے کی مالیت کے تھے۔ایک ہنگامی صورت حال کے تحت جب یہ نوٹ چھاپے گئے تو مختلف رنگوں میں ڈھلے ان نوٹوں کی بناوٹ قابل دید تھی۔پانچ روپے کانوٹ گہرے نیلے رنگ،دس روپے کا نوٹ نارنجی،جب کہ سوروپے کا نوٹ گہرے سبز رنگ کا تھا۔
ان نوٹوں کی بناوٹ کچھ یوں تھی کہ ان سب نوٹوں کی پیشانی پر دائیں طرف چاند ستارہ بنا ہوا تھا۔بائیں طرف رقم کا ہندسہ درج تھا اور درمیان میں اردو میں رقم درج تھی۔1949ء میں مزید نئے نوٹ چھاپے گئے۔جو ایک اور دو روپے مالیت کے تھے۔ایک روپے کا نوٹ ہرے رنگ کا تھا اور پشت پر شاہی قلعے میں بنے ”نو لکھا سائنان“کی تصویر تھی۔جب کہ دور وپے کے نوٹ پر مقبرہ جہانگیز کا مینار تھا اور پشت پر بادشاہی مسجد کی تصویر نمایاں تھی۔
یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ ایک روپے کے نوٹ پر وزارت داخلہ کے سیکریٹری وکٹرٹرز کے دستخط تھے۔جب کہ دو روپے کے نوٹ پر پہلی مرتبہ سٹیٹ بینک کے گورنر زاہد حسین کے دستخط شائع ہوئے۔اس سے پہلے جو کرنسی نوٹ چھاپے گئے ان پر وزیرخزانہ غلام محمد کے دستخط ہوتے تھے۔1951ء میں اسٹیٹ بینک کی طرف سے مزید نوٹ چھاپے گئے۔ان میں پانچ ،دس اور سوروپے کے نوٹ شامل تھے۔
پانچ روپے کے نوٹ پر خیبر پاس ،دس روپے کے نوٹ کی پیشانی پر شالا مار باغ اور اس کی پشت پر مکلی کے مقبرے کی تصاویر چھاپی گئی۔24ء دسمبر کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سوروپے مالیت کا نیا کرنسی نوٹ جاری کیا۔جس پر پہلی مرتبہ قائد اعظم محمد علی جناح کی تصویر شائع کی گئی۔اس نوٹ کی پشت پر بادشاہی مسجد لاہور کی تصویر تھی۔پاکستان میں پہلی بار یکم جنوری1961ء کو اعشاری سکے جاری کیے گئے۔
جس کے بعد ایک پائی،پیسہ،اکنی ،دونی ،چونی اور اٹھنی کی مالی حیثیت ختم ہو گئی اور ان کی جگہ ایک ،دو،پانچ ،پچیس ،پچاس اور ایک روپے کے سکے نے لے لی۔
12جون1964ء کو اسٹیٹ بینک نے پچاس روپے مالیت کا کرنسی نوٹ جاری کیا۔جس پر اس وقت کے گورنر اسٹیٹ بینک شجاعت علی کے دستخط تھے۔
20جنوری1982ء کو حکومت پاکستان نے ایک روپیہ جب کہ اس کے بعد پانچ ،دس ،پچاس اور سو روپے کے چار نئے کرنسی نوٹ جاری کیے۔
چونکہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد یہ نوٹ جاری کیے گئے تھے،اس لیے ان پر بنگالی زبان میں کی عبارتیں حذف کر دی گئی تھیں۔ان کرنسی نوٹوں کی دوسری خاص بات یہ تھی کہ اس کی پشت پر اردو میں ”رزق حلال عین عبادت ہے“درج تھا۔
یکم اپریل1986ء کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے500روپے مالیت کا نیا کرنسی نوٹ جاری کیا۔تقریباً ایک سال بعد 18جولائی1987ء کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایک ہزار روپے کا کرنسی نوٹ جاری کیا۔
جو مالیت کے اعتبار سے اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا کرنسی نوٹ تھا۔
2005ء میں حکومت پاکستان کی طرف سے نئے ڈیزائن کے نوٹوں کی سیریز جاری کی گئی۔اس کا آغاز بیس روپے مالیت کے نوٹ کے اجراء سے ہوا۔مختلف مالیتوں(5روپے 20روپے،50روپے،100روپے،500روپے،1000روپے،5000روپے)کے نئے ڈیزائن کے بنائے نوٹوں کی مکمل سیریز کا اجراء کیا گیا۔کرنسی میں جدت لانے کا مقصد نوٹوں کی سکیورٹی ،پائیداری اور جمالیاتی معیار کو بہترکرنا تھا۔
26مئی2006ء کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی گورنر شمشاد اختر نے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے کرنسی نوٹ کے اجراء کا اعلان کیا۔جس کی مالیت 5000روپے تھی۔
پاکستانی کرنسی کے مختلف ادوار:
پاکستان میں چھپنے والے کرنسی نوٹوں کو چھے مرکزی ادوار میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔پہلا دور وہ ہے جب قیام پاکستان کے بعد تقریباً ایک برس تک پاکستانیوں نے غیر منقسم ہندوستان کے مرکزی”بینک آف انڈیا “کے چھاپے نوٹ استعمال کیے۔

قیام پاکستان کے تقریباً ایک سال بعد یکم اکتوبر1948ء کو ان نوٹوں کی اشاعت کا دوسرا مرحلہ شروع ہوتاہے۔اس وقت بینک دولت آف پاکستان نے اپنے کرنسی نوٹ چھاپے۔
تیسرا دور یکم مارچ1949ء سے پندرہ ستمبر 1953ء تک کا ہے۔جب مزید نئے کرنسی نوٹ چھاپے گئے۔چوتھا دور1956ء سے شروع ہو کر 1970ء تک جا تاہے۔اس دور میں پہلی بار کرنسی نوٹوں پر بابائے قوم قائدا عظم محمد علی جناح کی تصویر چھاپی گئی۔

پانچواں دور مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد 1974ء سے1988ء تک کا ہے۔اس دور میں پاکستانی کرنسی سے بنگالی زبان میں چھپنے والے حروف حذف کیے گئے اور اس کے ساتھ ساتھ چائے کے باغات دریاؤں اور کشتیوں کی تصاویر بھی ہٹادی گئی۔پاکستانی کرنسی کا چھٹا دور حالیہ دور ہے۔13اگست 2005ء کو پاکستان میں نئے کرنسی نوٹ متعارف کروائے گئے ،جو اب تک زیر استعمال ہیں۔

Browse More Moral Stories