Paraya Kandha - Article No. 1061

Paraya Kandha

پرایا کندھا - تحریر نمبر 1061

سر میری داڑہ میں درد تھا جسکی وجہ سے نہ آسکا آج بھی درد لگ رہا ہے تمہارا گال پھولا ہوا ہے،سرمنور نے کہا،جی سر آج کچھ آفاقہ ہے“کیا تم مسواک یا برش نہیں کرتے؟

ہفتہ 16 دسمبر 2017

ساجد کمبوہ :
سر منور کلاس میں حاضری لگا رہے تھے جب موسیٰ کا نام آیا تو اس نے کہا۔“یس سر“سر منور نے عینک اتارتے ہوئے کہا کل کیوں نہیں آئے۔“سر میری داڑہ میں درد تھا جسکی وجہ سے نہ آسکا آج بھی درد لگ رہا ہے تمہارا گال پھولا ہوا ہے،سرمنور نے کہا،جی سر آج کچھ آفاقہ ہے“کیا تم مسواک یا برش نہیں کرتے؟سر روزانہ دو مرتبہ برش کرتا ہوں ہمارے پیارے آقا نے مسواک کے بارے میں کیا فرمایا ہے،جی سر مگر شہر میں مسواک کا ڈھونڈنا مشکل ہے مل بھی جائے تو دوسرے دن خشک ہوجاتی ہیں اور پھر مسواک کو ڈسٹ بن میں نہیں پھینکنا چاہئے جبکہ برش اور ٹوتھ پیسٹ تو ہر دکان سے مل جاتی ہیں۔
“ روزانہ بازار میں تازہ مسواک والا آتا ہے اس سے لیا کرو سر منور نے مشورہ دیا جی سر سنا تو ہے مگر اسکا ٹائم مقرر نہیں جبکہ میرا اکیڈمی کا ٹائم فکس ہے جسکی وجہ سے مسواک کا،،،،،“کسی واقف دکاندار سے کہہ دو وہ لے لیا کرے اور تم اکیڈمی کے بعد اس سے لے لیا کرو ،اوکے سر ٹرائی کروں گا موسیٰ نے کہا سر منور نے شیڈول کے مطابق حاضری لگائی اور پڑھانے لگے،ہاں بھئی کسی کو مسواک کے لیے کہا اگلے دن حاضری لگاتے ہوئے سر منور نے پوچھانہیں سر مجھے یاد نہیں کیا آپ کے گھر میں آس پڑوس میں ”نیم “کا درخت ہے؟سر نے پوچھا،جی سر میرے ماموں کے گھر میں نیم کا درخت ہے نیم کی ایک مسواک لو وہ کرو پھر دیکھنا اس کا رزلٹ مگر سر وہ توبہت کڑوی ہوتی ہے موسیٰ نے منہ بنا کر کہا بھئی کڑوی ہوتی ہے مگر یہ تو سوچ فائدہ کتنا ہے سر کیا فائدے ہیں اسکے؟موسیٰ نے پوچھا میں پڑھ کر حیران رہ گیا امریکہ میں ایک خاتون پاکستانی نژاد ڈاکٹر کے پاس آئی اسکے مسوڑھوں میں کینسر تھا بہت علاج کرواچکی تھی مگر افاقہ نہ ہوا ڈاکٹر صاحب نے پاکستانی نسخہ آزمانے کا فیصلہ کیا انہوں نے نیم کے درخت کی مسواک کرنے کا مشورہ دیا اور ساتھ نیم کے پتے پانی میں اُبال کر کلی اور غرارے کرنے کو کہا کچھ مدت بعد دوبارہ چیک اپ کروانے آئی اُسکی بائیوپسی کی گئی تو پتا چلا اس کا مرض 20 فیصد ٹھیک ہوچکا ہے اس طرح وہ مکمل طور پر صحت مند ہوگئی۔

(جاری ہے)

“پھر کیا ہوا سر قاسم ضیاء نے پوچھا،جب امریکی میڈیا کے ذریعے امریکی حکومت کو پتہ چلا تو انہوں نے ڈاکٹر صاحب کو پاکستان بھیجا اورکئی کنٹینر نیم کی مسواکیں منگوائیں اور ہسپتال میں شعبہ طب شروع کردیا نیم سے مسوڑھوں کے کینسر کا علاج شروع کیا گیا پھر ڈاکٹر صاحب کے ذریعے نیم کے پودے منگوائے گئے امریکی حکومت نے ایک چھوٹا جہاز ڈاکٹر صاحب کے حوالے کیا اور کہا کہ امریکی ریاستوں میں جاکر دیکھیں کہ کونسی ریاست کی آب و ہوا پاکستان جیسی ہے وہاں پودے لگائے جائیں اسکے عوض کڑوروں کی رائیلٹی بھی دی گئی،سر! اسکے اورکیا فائدے ہیں؟آصف نے پوچھا اسکے بہت فائدے ہیں اسکے پتوں کو پانی میں اُبال کر نہانے سے جسم میں خارش ختم ہوجاتی ہیں بعض لوگ اسے پی لیتے ہیں جس سے پھوڑا پھنسی ختم ہوجاتی ہیں،موسم برسات میں اس کا کٹا ہوا پھل جسے”ممولی“ کہتے ہیں کھانے سے خون صاف ہوجاتا ہے اسکے درخت کے قریب مچھر نہیں پھٹکتا اسکے خشک پتے جلانے سے مکھی مچھر اور لال بیگ بھاگ جاتے ہیں اس سے ٹکرانے والی ہوا فلٹر شدہ لگتی ہیں،سر!کوئی اور فائدہ ؟“نعیم نے شرارتی لہجے میں پوچھا اِسکی مسواک سے منہ صاف ہوتا ہے اسکی شاخیں خشک کرکے گندم والے بھڑولے میں رکھنے سے سسری سنڈی وغیرہ نہیں لگتی اسکی خشک شاخیں کتابوں الماریوں میں رکھنے سے ”دیمک“ نہیں لگتی،واہ جی واہ اتنے فائدے مگر ہم نے کبھی غور ہی نہیں کیا جی بالکل اللہ تعالیٰ نے ہر چیز انسان کے فائدے کے لیے ہی بنائی ہے۔
“اس کے بعد پڑھائی میں مصروف ہوگئے،اتوار کو چھٹی سوموار کو سر منور نے پوچھا تو موسیٰ کہنے لگا وہ سر!کرن سے کہا تھا دراصل میرا میچ تھا دو چار دن پھر سر نے پوچھا تو بولا سر میں چائینہ ڈینٹل کلینک پر گیا تھاوہاں ڈاکٹر صاحب سے میڈیسن لی پھر کزن سے کہوں گا پھر کچھ دن بعد پوچھا تو بولا سر!وہ چچا کے پاس گیا ہے ،ویسے بھی میرے مسوڑھے بہت بہتر ہیں ،لازمی نہیں کے تکلیف کے وقت ہی مسواک استعمال کی جائے اسے استعمال کرتے رہنا چاہیے اچھا سر!انشاء اللہ میں کل خود جاکر مسواک لاؤں گا اور ساتھ پتے بھی لاؤں گا سر!میں کلی کراؤں جاؤ کر آؤ،موسیٰ کلی کرنے گیا تو سر نے کہا لوجی بات پکی کل یہ ضرور مسواک کرکے آئے گا سر آپکو کیسے پتا چلا؟یا سر نے پوچھا یہ کل بتاؤں گا جلدی سے کتابیں نکالو اور پڑھو،اگلے دن حاضری کے فوراً بعد سر منور نے پوچھا کیا نیم کی مسواک کرکے آئے ہو۔
“جی سر کرکے آیا ہوں موسیٰ نے خوشی سے کہا سر کل کہہ رہے تھے کہ تم لازمی کرکے آؤ گے ارحم نے کہا،سر نے کسی بات سے اندازہ لگایا ہوگا تبھی کہہ رہے تھے سر منور نے گلا صاف کیا اور کہا پیارے بچو!مجھے یقین ہوگیا تھا آج وہ مسواک کرکے آئے گا وہ اسلئے کہ میں نے پڑھا تھا کہ چڑیا چڑے نے کسی گھر میں کھونسلہ بنالیا روز چھوٹے چھوٹے تنکے گرتے اس آدمی کی بیوی اس گھونسلے سے بہت تنگ تھی صفائی کرکے فارغ ہوتی تو پھر دو چار تنکے پڑے ہوتے گھونسلہ چھت کے نیچے تھا آخر کار اس نے ایک دن اپنے شوہر سے شکایت کی شوہر نے کہا گھبراؤ نہیں میں بھائی سے کہوں گا وہ آکر گھونسلہ گرادئے گا شام کو جب چڑا آیا تو چڑی نے گھبراتے ہوئے میاں بیوی کی بات بتادی،چڑا بڑئے سکون سے بولا گھبراؤ نہیں کچھ نہیں ہوگا مگر چڑیا نے اگلا پورا دن پریشانی میں گزارا واقعی کچھ نہیں ہوا ایک دو دن بعد بیوی نے پھر میاں سے شکایت کی تو اس نے کہا کوئی بات نہیں آج تمہارے بھائی سے کہوں گا وہ گھونسلہ ہٹادے گا چڑیا نے چڑے کو بتایا تو اس نے کہا فکر نہ کرو کچھ نہیں ہوگا،واقعی کچھ نہیں ہوگا اس طرح بھانجے بھتیجے سے کہا کچھ نہ ہوا فارغ ہونے کے باوجود کوئی علاج کے لیے نہیں آیا بیوی نے تنگ آکر شوہر سے پھر کہا تو اس نے کہا فکر نہ کرو کل میں خود یہ کام کروں گا شام کو یہی بات چڑیا نے چڑے کو بتائی کہ آج یہ بات ہوئی ہے تو یہ چڑا بولا اب نیا گھونسلہ ڈھونڈو چڑیا نے کہا آج کیا خاص بات ہیں جو تم بھی پریشان ہوگئے،چڑے نے کہا آج تک وہ اپنا کام دوسروں پر چھوڑتا آیا تھا تو فکر کی کوئی بات نہیں تھی مگر آج اس نے طے کرلیا تو ہمارا گھونسلہ ختم،آج موسیٰ کی طرح سبھی اپنا کام دوسروں پر ڈالتے ہیں ہمیں چڑیا اور چڑے کی طرح سبق لینا چاہیے ہمیں کبوتر کی طرح آنکھیں نہیں بند کرنا چاہیے کئی طالبعلم یہ سوچ کر نہیں پڑھتے کہ جب امتحان ہوگا پھر پڑھ لیں گے وہ نقصان میں رہتے ہیں سر منور کی بات میں وزن تھا اور بچوں کے لئے سبق۔
پیارے بچوں آپ بھی وعدہ کریں کہ وقت پر پڑھیں گے اور امتحانات میں نمایاں کامیابی حاصل کریں گے۔

Browse More Moral Stories